پیکا قانون سے آزادی صحافت متاثر نہیں ہوگی،عمران خان

اسلام آباد(ڈیلی گرین گوادر)وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ہمیشہ آزاد فارن پالیسی کا حامی رہا ہوں، یہ کہتا رہا کہ امریکی جنگ کا حصہ بننا غلط پالیسی تھی، جس ملک کی حمایت کی، اسی نے ہمارے ملک پر 400 ڈرون حملے کئے، اس جنگ میں شرکت پر 80 ہزار جانوں اور 150 ارب ڈالر نقصان کے ساتھ بڑی قیمت ادا کی۔ وزیراعظم نے پیٹرول، ڈیزل اور بجلی کی قیمت میں 10 روپے فی لیٹر کمی کا اعلان کردیا۔ ان کا کہنا ہے کہ اگلے بجٹ تک قیمتوں میں اضافہ نہیں کیا جائے گا، گریجویٹ نوجوانوں کو 30 ہزار روپے کی انٹرن شپس اور نوجوانوں کو 26 لاکھ اسکالر شپس دیں گے۔

وزیراعظم عمران خان قوم سے اہم خطاب کررہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ میرے پاکستانیوں میں آج آپ کے سامنے اس لئے حاضر ہوا ہوں کیونکہ دنیا میں بڑی تیزی سے صورتحال بدل رہی جس کے پاکستان پر بھی اثرات پڑ رہے ہیں، حالیہ دنوں سمیں چین اور روس کے دو دورے کئے، سب سے پہلے فارن پالیسی پر بات کرنا چاہتا ہوں۔

وزیراعظم کا کہنا ہے کہ میرے ماں باپ غلام ہندوستان میں پیدا ہوئے، جب بڑا ہورہا تھا تو انہوں نے اس بات کا احساس دلایا کہ میں ایک آزاد ملک میں پیدا ہوا ہوں، جب سے سیاست شروع کی ہمیشہ خواہش تھی کہ پاکستان کی فارن پالیسی آزاد ہو، آزاد فارن پالیسی کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ قومی فائدے کیلئے فارن پالیسی بنائی جائے، دوسروں کے فائدے کیلئے نہیں۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم نے امریکا کے ساتھ وار آن ٹیرر میں حصہ لے کر غلط پالیسی اپنائی، ہمیشہ کہتا رہا ہے کہ ہمارا اس جنگ سے کوئی تعلق نہیں تھا، کوئی پاکستانی نائن الیون میں ملوث نہیں تھا، تب سے کہتا رہا کہ اس میں شرکت نہیں کرنی چاہئے تھی۔

عمران خان نے کہا کہ پہلے سوویت یونین کے افغانستان پر حملے کیخلاف امریکا کی جنگ میں شرکت کی، دس سال بعد اسی ملک کیخلاف امریکی حملے میں دہشت گردی کے نام پر ان کا ساتھ دیا، اس فارن پالیسی کی وجہ سے 80 ہزار پاکستانیوں کی شہادت ہوئی، 35 لاکھ افراد نے نقل مکانی کی، 150 ارب ڈالر کا ملک کو نقصان ہوا۔ اس کی سب سے شرمناک بات یہ تھی کہ دنیا کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک ملک کسی کی حمایت میں جنگ لڑرہا ہے اور وہ ملک اسی ملک پر بمباری کررہا ہے، ہمارے ملک پر 400 سے زائد ڈرون حملے کئے گئے۔

وزیراعظم نے کہا کہ اس سے بھی زیادہ شرمناک چیز یہ ہے کہ ملٹری ڈکٹیٹرز استعمال کرنا سپر پاور کیلئے آسان ہوتا ہے لیکن پرویز مشرف کے دور میں صرف 10 ڈرون حملے ہوئے، ڈیموکریٹک لیڈرز آصف زرداری اور نواز شریف کے ادوار میں 400 حملے ہوئے، آزاد پالیسی یہ ہونی چاہئے تھی کہ ڈیموکریٹک لیڈرز کو امریکا کو کہنا چاہئے تھا کہ ہمارے بے قصور لوگ مر رہے ہیں، دونوں نے ایک بیان نہیں دیا۔

انہوں نے بتایا کہ امریکی صحافی نے کتاب میں لکھا کہ امریکی جنرل کو زرداری نے کہا کہ ڈرون حملوں میں کولیٹرل ڈیمیج سے ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا، یہ اس لئے ہوتا ہے جب ملک کے سربراہوں کی دولت اور جائیداد باہر ہوتی ہے، آف شور کمپنیاں، اربوں ڈالرز کے اکاؤنٹ اور جائیداد رکھنے والے کبھی قومی مفاد کی بات نہیں کرتے وہ اپنے پیسے بچانے کی کوشش کرتے ہیں، آج روس کے ایسے بڑے بزنس مینوں جن کے پیسے باہر ملکوں میں ہیں وہ ضبط کئے جارہے ہیں۔وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ آزاد فارن پالیسی چاہتے ہیں تو اپنی قوم کو کہنا چاہتا ہوں کہ جب ووٹ ڈالیں تو اس پارٹی کو ووٹ نہ ڈالیں جن کے سربراہان کے پیسے ملک سے باہر پڑے ہیں وہ کبھی آزاد پالیسی نہیں بنائیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ جتنے بھی دورے کئے وہ انتہائی اہم تھے، روس اور چین میں بہت عزت ملی، وقت ثابت کرے گا یہ دورے پاکستان کے مستقبل کیلئے فائدہ مند ہوں گے، روس سے 20 لاکھ ٹن گندم امپورٹ کرنی ہے، روس ایسا ملک ہے جس میں دنیا کی تیس فیصد گیس ہے، ہم نے ان سے گیس امپورٹ کرنے کے معاہدے کئے ہیں، سی پیک کے دوسرے فیز سمیت چین سے معاملات جلد قوم کے سامنے آجائیں گے۔

وزیراعظم نے پیکا قانون میں ترمیم پر تنقید اور مخالفت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ آزادی صحافت پر پابندی کا شور مچا ہوا ہے، سب کو بتا دوں کہ پیکا 2016ء میں بنا، اس میں صرف ترمیم کررہے ہیں، ایسا سربراہ جس نے کرپشن نہ کی ہو اور قانون نہ توڑا ہو اسے کبھی آزاد صحافت اور میڈیا سے کوئی خطرہ نہیں ہوتا، آج بھی اخبارات دیکھ لیں 70 فیصد خبریں ہمارے خلاف لگی ہوتی ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ یہ قانون اس لئے لے کر آئے ہیں، سوشل میڈیا پر گند آرہا ہے، دنیا میں کسی بھی مہذب معاشرے میں ایسی چیزیں نہیں آتیں، 94 ہزار کیسز ایف آئی اے کے پاس پڑے ہیں، اب تک 38 کیسز کا فیصلہ ہوا ہے، عام لوگوں کو چھوڑیں ملک کے وزیراعظم کو بھی نہیں بخشا جارہا، تین سال پہلے ایک صحافی نے لکھا کہ ان کی بیوی گھوڑ چھوڑ کر چلی گئی کیونکہ عمران خان نے بنی گالہ میں کوئی غیر قانونی کام کیا ہے، کیس کئے تین سال ہوگئے، ابھی تک وزیراعظم کو انصاف نہیں مل سکا، وہی صحافی ایک بار پھر لکھتا ہے کہ وزیراعظم کی بیوی گھر چھوڑ کر چلی گئی، جب یہ وزیراعظم کے ساتھ ہوسکتا ہے تو سوچے باقی لوگوں کا کیا ہوگا، نواز شریف کیخلاف لکھنے پر اسی صحافی کو تین دن بند کرکے ڈنڈے مارے گئے تھے، ہم تو قانونی آپشن کی طرف جارہے ہیں۔

عمران خان نے مزید کہا کہ زلفی بخاری نے لندن میں کیس جیتا اب مراد سعید بھی برطانیہ میں کیس کرنے جارہے ہیں، نجی میڈیا گروپ نے شوکت خانم پر الزام لگایا کہ ان کا پیسہ تحریک انصاف کے پاس جارہا ہے، کسی نے اسپتال سے جا کر تصدیق نہیں کی، ایسا ہی حنیف عباسی کیخلاف ایک کیس 10 سال پہلے شوکت خانم نچلی عدالتوں سے جیت چکی ہے، اب شوکت خانم لندن میں نجی میڈیا گروپ کیخلاف کیس کرنے جارہی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ آزادی صحافت کے نام پر یہاں مافیا بیٹھ کر بلیک میل کررہے ہیں، ان کے ایجنڈے کچھ اور ہیں، کچھ صحافی پیسے لے کر گند اچھال رہے ہیں، ہمیشہ تنقید کا سامنا کیا، انگلینڈ میں بھی ہرجانے کا کیس لڑا، جتنی غیر ذمہ دارانہ چیزیں ہمارے ہاں ہوتی ہیں کہیں نہیں ہوتیں، اس کا آزادی صحافت سے کوئی تعلق نہیں، اچھے صحافی خود چاہتے ہیں کہ فیک نیوز ختم ہو، اچھی صحافی معاشرے کا اثاثہ ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ صحافیوں کی تنقید وزیراعظم اور وزراء کا آگاہ رکھتی ہے، گھر کی عورتوں کیلئے گھٹیا زبان استعمال کی جاتی ہے، آزاد کشمیر کیلئے وزیراعظم نامزد کیا تو تین اخبارات کی ہیڈ لائنز تھیں کہ جادو ٹونے یا ستارے دیکھ کر وزیراعظم نامزد کیا گیا، اگر مغرب میں ہوتا تو ان پر اتنے بڑے جرمانے ہوتے کہ اخبارات بند ہوجاتے۔

عمران خان نے کہا کہ معیشت کیلئے بڑی محنت کرکے تجاویز سوچی ہوئی ہیں، جب حکومت ملی تو سب سے بڑا تجارتی اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ تھا، ہمارے زرمبادلہ ذخائر مشکل سے 3 ہفتے کی امپورٹ کیلئے تھے، بیرون ملک ادائیگیاں نہیں کرسکتے تھے، اس مشکل وقت سے نہیں نکلے تھے کرونا آگیا، 100 سال میں ایسے کرائسز آتے ہیں، کرونا پابندیاں لگی کاروبار بند ہوگئے، پابندیاں ہٹیں تو بلاک چین کا مسئلہ پیدا ہوگیا، ہماری امپورٹ بہت زیادہ ہے، ہم دنیا سے الگ نہیں ہر چیز کا اثر پڑا، ہمارے سے مضبوط ملک امریکا میں 40 سال کی ریکارڈ، کینیڈا میں 30 سال، برطانیہ میں 30 سال، ترکی میں 20 سال کی ریکارڈ مہنگائی رپورٹ ہوئی۔

وزیراعظم کا مزید کہنا ہے کہ تحریک انصاف کو نااہل حکومت کہا جاتا ہے، دنیا نے بحران میں ہماری کارکردگی کو تسلیم کیا، 190 ممالک میں پاکستان بہتر طریقے سے کرونا کے دوران اپنی معیشت اور لوگوں کو بچانے والے ٹاپ تھری ممالک میں شامل ہے، ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف نے ہماری حکومت کی تعریفیں کیں، بل گیٹس نے پوچھا کہ کیا قدم اٹھائے تھے کہ اتنے بڑے چیلنجز سے آسانی سے نکل گئے، این سی او سی کی بھی تعریف کی، برطانوی وزیراعظم نے کلائمٹ چینج کے معاملے پر اقوام متحدہ میں پاکستانی حکومت کی تعریف کی۔

انہوں نے بتایا کہ ہماری حکومت کے دور میں بیرون ملک پاکستانیوں نے تاریخ میں سب سے زیادہ ترسیلات زر بھیجیں، پچھلی حکومت سے 10 ارب ڈالر زائد ترسیلات زر بھیجی گئیں، ن لیگ دور میں برآمدات میں اضافہ نہیں ہوا، ہماری حکومت میں ریکارڈ برآمدات ہوئیں، برآمدات بڑھائے بغیر ملک کو آگے نہیں لے جایا جاسکتا۔

عمران خان کا کہنا ہے کہ کرونا وباء اور لاک ڈٓؤن کے دور میں بھی ہماری حکومت میں ٹیکس کلیکشن 31 فیصد بڑھی جو 6 ہزار ارب روپے تک پہنچ گئی، جو ریکارڈ ہے، ہمارے دور میں کسانوں کیلئے پیکیج کے باعث چاول، گندم، گنا اور مکئی کی بھی تاریخی پیداوار ہوئیں اور انہیں قیمت بھی سب سے زیادہ ملیں جس سے انہیں 1100 ارب روپے اضافہ آمدن ہوئی، انڈسٹری گروتھ 7.4 فیصد ہوئی، پاکستان کی ٹاپ 100 کمپنیوں نے 930 ارب روپے کا ریکارڈ منافع کمایا۔

وزیراعظم نے بتایا کہ ہماری حکومت میں نجی سیکٹر کو پاکستان کی تاریخ میں سب سے زیادہ 1400 ارب روپے کا قرض دیا گیا، پچھلے سال سے 20 فیصد زائد ٹریکٹر، 41 فیصد بسیں اور ٹرک فروخت ہوئے، ٹیکسٹائل کی فروخت 1600 ارب روپے ہوئی، تعمیراتی سیکٹر میں 1500 ارب روپے لگا جس سے روزگار میں اضافہ ہوا، زرمبادلہ ذخائر 23 ارب ڈالر تک پہنچ گئے۔

عمران خان کا کہنا ہے کہ ہم سمجھ رہے تھے کہ تیل اور دیگر اشیاء کی قیمتیں نیچے آنا شروع ہوں گی، لیکن روس یوکرین جنگ کے تناظر میں اب خوف ہے کہ قیمتیں نیچے نہیں آئیں گی، پاکستان میں پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں آج بھی کم ہیں، اپوزیشن شور مچاتی ہے بتائے ان کے پاس کیا حل ہے؟، پیٹرولیم باہر سے امپورٹ کرتے ہیں، بھارت میں 260، بنگلہ دیش میں 185، ترکی میں 200 روپے لیٹر ہے، اگر 70 ارب روپے کی سبسڈی نہ دیں تو پاکستان میں پیٹرول 220 روپے لیٹر ملے گا، اوگرا نے 10 روپے فی لیٹر اضافے کی سمری بھیجی، مگر میں اعلان کرتا ہوں کہ 10 روپے بڑھانے کے بجائے پیٹرول اور ڈیزل پر 10، 10 روپے کم کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بجلی 60 فیصد امپورٹڈ فیول سے بنتی ہے، باہر کوئلہ اور تیل مہنگا ہوتا تو یہاں بھی فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز کی مد میں اضافہ ہوجاتا ہے، ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ اپنے لوگوں کو اس سے بچائیں گے، ڈیم بنالیتے تو پاکستان میں سستی بجلی ملتی اور ہمیں باہر کی مہنگائی سے فرق نہیں پڑتا، 50 سالوں میں کوئی نیا ڈیم نہیں بنا ہم ملک میں 10 ڈیم بنارہے ہیں، جو اگلے 5 سے 10 سالوں میں تیار ہوجائیں گے، جس کے باعث دنیا کی مہنگائی کا یہاں اثر نہیں پڑے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے