پیکا ترمیمی آرڈیننس کو کسی صورت نافذ نہیں ہونے دیں گے، پی ایف یو جے

اسلام آباد(ڈیلی گرین گوادر) پی ایف یوجے، سیاستدانوں اور سول سوسائٹی کے اراکین نے پیکا ترمیمی آرڈیننس کے خلاف وفاقی دارالحکومت میں احتجاج کے دوران کہا ہے کہ ایک جمہوری دور میں کالے قوانین کا نفاذ ناقابل برداشت ہے، پارلیمنٹ کے ہوتے ہوئے ترمیمی آرڈیننس کے ذریعے صحافیوں کی آواز کو دبانے کی کوشش آمرانہ سوچ کی عکاس ہے۔

پی ایف یوجے کی کال پر راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹ کے زیراہتمام یوم سیاہ احتجاجی مارچ نیشنل پریس کلب سے شروع ہوا۔ شرکا نے کہا کہ پارلیمنٹ میں موجود جہوری سوچ رکھنے والے اراکین نے اگر آواز بلند نہ کی تو موجودہ حکومت اس کالے قانون کے ذریعے ایک شہری کی آواز کو دبائے گی۔

احتجاجی مارچ کے شرکا نے سیاہ پرچم اور محسن جمیل بیگ کی گرفتاری کے خلاف بینرز اٹھا رکھے تھے۔ احتجاجی مارچ سے خطاب کرتے ہوئے پی ایف یوجے کے مرکزی رہنما افضل بٹ نے کہا کہ محسن جمیل بیگ کی گرفتاری اس کالے قانون کے ذریعے ہوئی اور اگر پیکا ترمیمی آرڈیننس قانون کو نہیں روکا گیا تو یہ ہر گھر میں موجود ہر شہری کے ہاتھ میں پکڑے ہوئے موبائل تک پہنچے گا اور شہری بے گناہ حکومتی جبر کا شکار ہوں گے۔سینئر صحافی ناصر زیدی نے کہا کہ پیکا ترمیمی آرڈیننس کو کسی صورت نافذ نہیں ہونے دیں گے، ہماری جدوجہد ہر دور میں کالے قوانین کا راستہ روکنے کے لیے رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں جنرل ضیاالحق کی آمریت اور جنرل پرویز مشرف کے جبر کو روکنے کے لیے ہم نے تاریخی جدوجہد کی اور ہم اپنے مقصد میں کامیاب بھی رہے اور اب بھی اللہ کے فضل سے ہم سرخرو ہوں گے۔اس موقع پر سابق چیئرمین سینٹ نیئر حسین بخاری نے کہا کہ پارلیمنٹ صرف قانون سازی کے لیے ہوتا ہے لیکن حکمران اپنے مذموم مقاصد کیلئے ہمیشہ آرڈیننس جاری کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ محسن جمیل بیگ کی گرفتاری کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔

علاوہ ازیں سول سوسائٹی کے رہنما عبداللہ طاہر نے کہا کہ ہم پیکا آرڈیننس اور محسن جمیل بیگ کی گرفتاری کی شدید مذمت کرتے ہیں اور اس قانون کا ہر صورت راستہ روکیں گے۔آن لائن نیوز ایجنسی کے گروپ ایڈیٹر شمشاد مانگٹ نے اپنے خطاب میں کہا کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ہر دور حکومت میں حکمرنوں کے اندر جنرل ضیاالحق کی روح جاگ جاتی ہے، جنرل پرویز مشرف اگر ایسی حرکتیں کرے یا قانون بنائے تو بات سمجھ میں بھی آتی ہے لیکن وزیراعظم عمران خان جیسے جمہوری لیڈر کا آمرانہ قواننین کا سہارا لینا سمجھ سے بالاتر ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے