بلوچستان یونین آف جرنلسٹس کا پیکا آرڈیننس کیخلاف احتجاجی مظاہرہ
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)پی ایف یوجے، بلوچستان یونین آف جرنلسٹس وکوئٹہ پریس کلب کے صدورودیگر صحافیوں نے صدارتی آرڈیننس کے تحت پیکاایکٹ میں ترمیم کی شدیدالفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ حکومت آزادی صحافت پرقدغن لگاکرملک کوچودہویں صدی کے بادشاہانہ نظام کے تحت چلاناچاہتی ہے، جس طرح PMDAکے قانون میں انہیں ناکامی کاسامناکرناپڑاپیکاایکٹ کے معاملے میں بھی انہیں منہ کی کھانی پڑے گی۔ ان خیالات کااظہاراس موقع صدرپی ایف یوجے شہزادہ ذوالفقار نے مظاہرے سے خطاب کرتے کہا کہ پی ایف یوجے نےPMDAجیسے قانون کوبھی کالاقانون قرادیتے ہوئے کہا کہ اگریہ نافذہواتوجبرہوگا، اوراس کیخلاف جدوجہدمیں پرنٹ والیکٹرانک میڈیاکے ایڈیٹرز، مالکان، صحافی برادری، ٹریڈیونین تنظیموں اورBUJکویہ زعزازحاصل ہے کہ انہوں نے اس کوناکام بنادیااورکوئی بھی کاغذہ تنظیم اس جوائنٹ ایکشن کمیٹی کاحصہ نہیں تھی، انہوں نے کہا کہ مالکان کویہ احساس ہواکہ حکومت جوکرنے جارہی نہے اس سے انہیں تکلیف ہوگی 13ستمبر2021کوہم نے تاریخی دھرنادے کر حکومت کوبرتادیا کہ یہ نہیں ہوسکتا، فوادچوہدری اس وقت بھی کرتے تھے کہ بل پاس کرلیں گے بعدمیں وہ پیچھے ہٹ گئے، اب بھی ہم ان کی باتوں کو سنجیدہ نہیں لے رہے، پیکاایکٹ کے خلاف پی ایف یوجے اسلام آبادہوئیکورٹ گئی جس پر عدلیہ نے کہا کہ ریاست اپنے شہریوں کوجوبنیادی حقوق کاضامن ہے یہ ان کے متصادم ہے، انہوں نے کہا کہ یہ کہتے ہیں کہ کسی نے گروپ میں فیک نیوزشیئرکردیا تواس کو گرفتارکرکے سات سال قید کی سزادے کر جیل بھیج دیں گے اوراس دوران اپنے مخالف کو اس جیل سے اس جیل منتقل کرکے چکرلگوائیں گے اور بعدمیں یہ الزام اس پرثابت نہیں ہواتواس کاذمہ دارکون ہوگا، انہوں نے کہا کہ اسلام آبادہائیکورٹ نے ایف آئی اے کارروائی کرنے سے روک دیاہے، بلوچستان ہائیکورٹ نے بھی وفاق کو جواب جمع کرنے کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ہمیں کمزورکرنے کیلئے صحافیوں کی تنظیم بناکراس کوفنڈنگ کرکے ہمارے خلاف استعمال کرتی ہے آج بھی ایک کاغذی تنظیم نے پیکاایکٹ کے خلاف مظاہرے کیی کال دی مگربعدمیں ملتوی کردیا، اس سے ظاہرہوتا ہے کہ آپ حکمرانوں کی تنظیم ہیں، جبکہ ہمارے اکابرین نے جیلیں بھرکرکوڑے کھائے مگرپیچھے نہیں ہٹے، آج مظاہرے کاپہلامرحلہ ہے ہم اس کوغیر معینہ مدت کیلئے دھرنے میں تبدیل کرکے بھوک ہڑتال بھی کریں گے، جس کیلئے ضرورت پڑی تواسلام آبادتک لانگ مارچ کرکے پارلیمنٹ کے سامنے بھی احتجاج کریں گے۔ اس ضمن میں پی پی پی کے شریک چیئرمین بلاول بھٹوزرداری نے ہمیں ہرقسم کے تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے، ایم کیوایم جوحکومت کااتحادی ہے ہمارے ساتھ ہے، انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن، ق لیگ، بی این پی مینگل، بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی، اے این پی، نیشنل پارٹی، جمعیت علماء اسلام سمیت تمام سیاسی جماعتیں ہمارے ساتھ ہیں سوائے ایک جماعت پاکستان تحریک انصاف کے انہوں ے بات تک نہیں کی۔ انہوں نے کہ اس کیلئے ہم سب نے رضاکارانہ طورپرتیاررناہوگا کسی تنظیم پر احسان نہیں سب کی ذمہ داری ہے کہ وہ آئین میں دیئے گئے حقوق کو چھیننے کے خلاف آگے آکر آوازبلندکرے۔ پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے صدرشہزادہ ذوالفقار، بی یوجے کے صدرعرفان سعید، کوئٹہ پریس کلب کے صدرعبدالخالق رند،بی یوجے کے جنرل سیکریٹری منظوراحمد نے پی ایف یوجے کی کال پربلوچستان یونین آف جرنلسٹس کے زیراہتمام کوئٹہ پریس کلب کے سامنے منعقدہ احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پربی یوجے کے صدرعرفان سعیدنے کہا کہ ملک بھرمیں صحافی برادری پیکاایکٹ کے خلاف سراپاحتجاج ہیں اسلام آبادمیں مظاہرے اورریلی کاراستہ روکنے کیلئے حکومت نے خاردارتاریں بچھادیئے جوتشویشناکہے، انہوں نے کہا کہ ہم نے بھی پیکاایکٹ کوچیلنج کیاہے جس کیلئے تمام وکلاء ہمارے کھڑے ہیں، بلوچستان ہائیکورٹ بارکونسل اورخصوصاًراحب خان بلیدی کاشکریہ اداکرتے ہیں کہ انہوں نے ہمارے ساتھ مل کر پٹیشن دائرکیاجس پر چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ نے ریمارکس دیئے کہ یہ سپریم کورٹ آف پاکستان میں زیرسماعت ہے تاہم وکلاء نے دلائل دیئے کہ اس قانون سے بلوچستان کے صحافیوں کو زیادہ مشکلات درپیش ہوں گی ہائیکورٹ نے اس کوسماعت کیلئے منظوکرکے ایڈووکیٹ جنرل کو 18دنوں میں جواب جمع کرنے کاحکم دے دیا، انہوں نے کہاکہ اس سے صرف صحافی نہیں بلکہ سیاسی وسماجی جماعتوں، وکلاء اورسول سوسائٹی کے لوگ بھی متاثرہوں گیاورایک درخواست پرایف آئی اے کسی وارنٹ کے بغیرلوگوں کوگرفتارکرکے پانچ سال سزاسناسکتی ہے، اس ایکٹ کے خلاف تمام صحافتی تنظیمیں، اخباروچینل مالکان سب ایک پیج پرہیں، وزیراعظم عمران خان کوفواعدچوہدری ودیگرغلط مشورے دے رہے ہیں مگرہم یہ واضح کرناچاہتے ہیں کہ ایک شخص کی خواہش پرایکٹ نہیں لایاجاسکتا اس کیلئے فورم موجودہیں راتوں رات آرڈیننس لاکرصحافیوں کی آوازکودبانے کی کوشش کی جارہی ہے ہم وفاقی وزراء کو اس معاملے میں مناظرے کیلئے چیلنج کرتے ہیں، اس قانون کو بھی منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔اس موقع صدرکوئٹہ پریس کلب عبدالخالق رند نے کہا کہ موجودہ حکومت جس اندازمیں اقدامات کررہی ہے اس طرح توجمہوری دورکیاآمریت میں بھی نہیں ہوا، حکومت تیرہیں اورچودہویں صدی کے بادشاہانہ نظام کے تحت ملک کو چلاناچاہتی ہے، انہوں نے کہا کہ حکومت تین سالہ دورمیں اپنے کئے گئے دعووں اوراقدامات کے وعدوں میں ناکام ہوچکی ہے اوریہ اپنمی ناکامی کوچھپانے کیلئے اس طرح کررہے ہیں تاکہ حقیقت عوام کے سامنے نہ آئے یہ ان کی بھول ہے ک ہم خاموش ہوجائیں گے یہ نہ کچھ پڑھتے ہیں اورنہ قوانین کی پاسداری کرتے ہیں بلکہ جو من میں آئے کررہے ہیں، اس سے قبل حکومت کوPMDAبل پاس کرنے میں ناکامی کاسامناکرناپڑااب بھی انہیں منہ کی کھانی پڑے گی، بلوچستان یونین آف جرنلسٹس نے اس قانون کو عدالت میں چیلنج کیاہیاورجس طرح حکومت کی کارروائیوں کاصحافی برادری ڈت کرمقابلہ کررہے ہیں یہ ان کیلئے پریشانی کاباعث ہے یہ جوکررہے ہیں ان کیلئے جگ ہنسائی کاسبب بن رہی ہے۔ جونیئرٹیچرزایسوسی ایشن کے صوبائی عہدیداران نے بھی مظاہرے میں سرکت کرکے اظہاریکجہتی کیا۔