بلوچستان کے نوجوانوں میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں،ملک سکندر ایڈووکیٹ
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر جمعیت علماء اسلام کے رہنماء ملک سکندر ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ بلوچستان کے نوجوانوں میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں انہیں تعلیم سمیت ہر شعبے میں سہولیات اور وسائل فراہم کئے جائیں تو وہ ملک بھر کے نوجوانوں کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اس وقت بغیر کسی وسائل اور سہولت کے بلوچستان کے نوجوان مختلف اداروں میں اپنی ذمہ داری احسن طریقے سے نبھاکر بلوچستان کا نام روشن کررہے ہیں، اراکین پارلیمنٹ، عوامی نمائندے نوجوانوں کو نئے تعلیمی سال کے دوران سکولوں میں داخلے کے لئے اپنا کردار ادا کریں گے، یہ بات انہوں نے پیر کوضلعی تعلیمی آفیسر کوئٹہ شبیر احمد لانگو،عبدالحمید لانگو، نثار احمد مینگل، گل محمد کاکڑ، ثمینہ سلیم، وڈیرہ حسن زہری، اشرف الدین آغا سمیت دیگر کے ہمراہ کوئٹہ پریس کلب میں نئے تعلیم سال کے حوالے سے ایجوکیشن سپورٹ پروگرام جس میں یونیسیف، پرفارمنس مینجمنٹ یونٹ کے تعاون سے محکمہ تعلیم کوئٹہ میں مہم کا آغاز کرنے کے حوالے سے مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کہی۔ ملک سکندر ایڈووکیٹ نے کہاکہ حکومت اور محکمہ تعلیم کی ذمہ داری ہے کہ وہ نوجوانوں کو زیور تعلیم سے آراستہ کرنے کے لئے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائیں ہم بھی حکومت کا ساتھ دیں گے،محکمہ تعلیم کی جانب سے یکم مارچ کو نئے تعلیمی سال کا آغاز ہورہا ہے اور محکمے کی جانب سے بچوں کے داخلے کے لئے جو مہم شروع کرنے کے لئے پلان دیا گیا ہے وہ بہتر ہے اس سے عوام کی خدمت ہوسکے گی کیونکہ ہم سب بلوچستان کے بچوں کے قرض دار ہے اس میں پارلیمنٹرین سمیت انتظامیہ، اساتذہ اور دیگر بھی قرض دار ہے کہ ہم نے اپنی ذمہ داری بچوں کی تعلیم کے حوالے سے رہنمائی اور سہولیات کی فراہمی میں پوری نہیں کی ہمیں زندگی کے ہر شعبے میں نوجوانوں میں پائی جانے والی کمی اور کوتاہی کو دور کرنا ہوگا کیونکہ بلوچستان کے نوجوانوں میں ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں وہ بغیر کسی سہولت اور وسائل کے اس ترقی یافتہ دور میں پاکستان کے مختلف اداروں میں سی ایس ایس اور پی سی ایس کے ذریعے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منواکر اپنے فرائض احسن طریقے سے سر انجام دے رہے ہیں کیونکہ ہمارے نوجوان ملک بھر کے نوجوانوں کا تعلیم سمیت ہر شعبے میں مقابلہ کرنے کی صلاحیت اور ہمت رکھتے ہیں ہمیں ان نوجوانوں کو تعلیم کے میدان سہولیات، وسائل اور ٹیکنالوجی فراہم کرنی ہے تاکہ وہ اس سے مستفید ہوکر ملک اور قوم کی خدمت کرسکیں یہ ہماری ملکی، قومی اور اخلاقی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ تعلیم کی جانب سے 2022ء میں تعلیمی مہم کا آغاز کیا گیا ہے وہ قابل تحسین عمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اور ہم سب کو تعلیم کو ترجیح دینی ہوگی جس طرح ہم نے پارلیمنٹ کے پہلے سیشن میں کہا تھا کہ تعلیم کے فروغ کے لئے کوئی سمجھوتہ نہیں ہوسکتا۔ اس موقع پر ضلعی تعلیمی آفیسر کوئٹہ شبیر احمد لانگو نے کہا کہ ہم نے سکولوں میں داخلہ مہم کا آغاز کردیا ہے اور کوئٹہ میں ضلع، تحصیل، کلسٹر اور تمام سیاسی پارٹیوں کی مدد سے بچوں اور بچیوں کو سکولوں میں زیادہ سے زیادہ داخلے کی کوشش کررہے ہیں اس وقت ضلع کوئٹہ میں 673 سکول قائم کئے گئے ہیں جن میں 129 ہائی سکول، 90 مڈل اور 453 پرائمری سکول ہیں ان سکولوں کو انتظامی طور پر 3 ٹاؤنز زرغون ٹاؤن، چلتن ٹاؤن اور کچلاک ٹاؤن میں تقسیم کیا گیا ہے ان سکولوں میں 1 لاکھ 32 ہزار 573 بچے اور بچیاں تعلیم حاصل کررہی ہے۔ محکمہ تعلیم بلوچستان کی جانب اس سال کوئٹہ میں 19 ہزار نئے بچوں کو داخل کرانے ہدف دیا گیا ہے۔ اور اس ہدف کو پورا کرنے کے لئے ایجوکیشن سپورٹ پروجیکٹ یونیسیف فارمنس مینجمنٹ یونٹ، کلسٹر ہیڈز، والدین کے ساتھ ملکر کامیاب بنائیں گے۔ میڈیا سمیت سیاسی، سماجی رہنماؤں، ورکروں، ٹریڈ یونین، وکلاء برادری، اساتذہ یونینز اور معاشرے کے ہر مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والوں سے درخواست ہے کہ وہ بچوں کے داخلے میں اپنا کردار ادا کریں اور محکمہ تعلیم 1 لاکھ 50 ہزار بچوں کو مفت درسی کتب فراہم کرے گا جس میں۔ ریڈنگ رائٹنگ میٹریل بھی شامل ہوگا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بہت کم اساتذہ ہڑتال پر ہیں زیادہ تر اساتذہ تعلیمی اداروں میں اپنے فرائض کی ادائیگی کو یقینی بنارہے ہیں۔