ہمارا مطالبہ ہے عدم اعتماد کے بعد فی الفور انتخابات ہوں، بلاول بھٹوزرداری

کراچی (ڈیلی گرین گوادر)پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے حکومت کے خلاف لانگ مارچ کو حتمی شکل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارا پہلا مطالبہ ہے کہ تحریک عدم اعتماد کے بعد فی الفور انتخابات ہوں۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ کراچی سے اسلام آباد تک احتجاجی مہم چلانی ہے اور یہ تاریخ کا سب سے طویل مارچ ہوگا۔انہوں نے کہا کہ احتجاج 27 فروری کو کراچی سے شروع ہوگا، ٹھٹہ، سجاول سے ہوتے ہوئے بدین میں رکیں گے، پھر 28 فروری کو حیدرآباد، ہالا سکرنڈ اور مورو تک پہنچیں گے، یکم مارچ کو مورو سے خیرپور، سکھر اور 2 مارچ گھوٹکی اور پنجاب میں رحیم یار خان میں داخل ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ 3 مارچ کو رحیم یار خان سے بہاولپور، لودھراں سے ہوتے ہوئے ملتان پہنچیں گے، 4 مارچ کو خانیوال، چیچہ وطنی اور ساہیوال میں ختم کریں گے۔انہوں نے کہا کہ 5 مارچ کو ساہیوال سے اوکاڑہ، پتوکی اور لاہور پہنچیں گے، 6 مارچ کو لاہور سے گزر کر گجرانوالا اور وزیر آباد تک پہنچیں گے، 7 مارچ کو وزیرآباد، گجرات سٹی، لالہ موسیٰ، جہلم، گوجر خان سے ہوتے ہوئے پنڈی پہنچیں گے۔چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ ہمارے مارچ کا آخری مرحلہ 8 مارچ کو پنڈی سے لے کر اسلام آباد تک ہوگا۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم وزیراعظم کو کہہ رہے ہیں کہ اگر وہ فوراً استعفیٰ دیں تو نہ ہمارے احتجاج اور نہ ہی عدم اعتماد کی ضرورت پڑے گی، جس وزیراعظم کو مسلط کردیا گیا ہے، اس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے کیونکہ وہ ایک دھاندلی زدہ انتخابات کے نتیجے میں منتخب ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ 3 سال کے کٹھ پتلی راج کے بعد پاکستان میں جمہوریت کا جنازہ نکالا گیا ہے، پاکستان کی معیشت کا بیڑا غرق کردیا گیا ہے، عوام کے معاشی، جمہوری حقوق پر ڈاکے ڈالے گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے جس شعبے میں ہاتھ ڈالا ہے وہاں تبدیلی نہیں تباہی آگئی ہے، چاہے وہ خارجہ پالیسی ہو، ہمارا سماج ہو، سیاست، سلامتی کی صورت حال اور امن و عامہ کی بات ہو تو عام آدمی کی زندگی عذاب بن چکی ہے۔انہوں نے کہا کہ ان تین برسوں میں جتنا نقصان ہوا ہے، اتنا کبھی نہیں ہوا، اسی لیے پاکستان پیپلزپارٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم اپنے عوام کے حقوق کے لیے جدوجہد کریں گے، احتجاج کریں گے کہ سارے صوبوں کو ان کا حق دیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ سندھ، پنجاب، خیبرپختونخوا، بلوچستان، گلگت بلتستان اور کشمیر کو ان کے آئینی حقوق سے محروم رکھا جا رہا ہے، معاشی حقوق سے محروم رکھا جا رہا ہے، این ایف سی ایوارڈ سے محروم رکھا جارہا ہے، جس کے لیے ہم احتجاج کر رہے ہیں۔چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ عمران خان کا ہر مؤقف جھوٹا، دھوکا نکلا، ہر موقع پر انہوں نے یوٹرن لیا، اس کے خلاف ہم احتجاج کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ نظام اور حکومت غیرجمہوری ہیں، مگر ہم جمہوری ہتھیار اپنائیں گے، احتجاج جمہوری ہتھیار ہے، ہمارا احتجاج ایک غیر جمہوری حکومت پر ایک جمہوری حملہ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہمارے اس احتجاج کا مقصد یہ ہے کہ ہم عوام اور اراکین اسمبلی کو قائل کریں کہ وقت آچکا ہے کہ اس سلیکٹڈ کا اعتماد عوام سے تو اٹھ گیا اب پارلیمان میں سلیکٹڈ وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد لانا چاہیے، جمہوری ہتھیار کو اپنانا چاہیے۔

چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ اس غیرجمہوری نظام کو ہٹانے کے لیے کم ازکم پاکستان کے عوام کو دکھا سکیں گے کہ تحریک لائی جاتی ہے تو کون عوام کے ساتھ کھڑا ہے اور کون اس کٹھ پتلی اور سلیکٹڈ وزیراعظم کے ساتھ کھڑا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم پہلے دن سے ہی اس پی ٹی آئی ایم ایف کو پہلے دن سے نہیں مانتے، پہلے دن سے اس کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں، یہ پی ٹی آئی ایم ایف ڈیل پاکستان کے مفاد میں نہیں ہے، پاکستان کے عوام کے مفاد میں نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ پاکستان کی معیشت اور خود مختاری پر ڈاکا ہے، ہم نے بار بار زور دیا کہ یہ حکومت کی نالائقی اور ناکامی ہے کہ پاکستان کے معاشی حالات کے مطابق عالمی ادارے کے ساتھ مناسب ڈیل نہیں طے کیا گیا، ہماری تشویش اب ثابت ہوگیا ہے کہ اس نالائق اور پی ٹی آئی ایم کا بوجھ عام آدمی اٹھا رہا ہے۔بلاول بھٹوزرداری نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں پاکستان اس ڈیل سے نکلے، ایک نئی ڈیل کی کوشش کریں، جو پاکستان کے معاشی حقائق کو مدنظر رکھے، جو کووڈ اور باقی دنیا کے اثرات کو سامنے رکھے اور پاکستان کی معیشت کے مفاد میں ایسی ڈیل لائی جائے جو پاکستان کے عوام کو ان مشکلات سے نکال سکے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا سب سے پہلے مطالبہ یہ ہے کہ اس عدم اعتماد کی تحریک لاکر صرف یہ چاہتے ہیں کہ ہمارا فی الفور صاف و شفاف الیکشن ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کو ہٹانے کے بعد جو بھی عبوری سیٹ اپ ہوگا، اس کی محدود ذمہ داری ہوگی اور ان کو صاف و شفاف انتخابات کروانا پڑے گا۔بلاول بھٹوزرداری نے کہا کہ انتخابی اصلاحات کی جو بھی ضرورت ہوگی، اس تک ان کا مینڈیٹ اور تعاون مل جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ہر جماعت کی یہی سوچ ہے کہ تازہ مینڈیٹ کے ساتھ جو بھی حکومت بنے گی، ان کے پاس اختیار ہوگا اور قانونی حیثی ت ہوگی کہ وہ پاکستان اور پاکستان کے عوام کو ان مسائل سے نکالے۔ان کا کہنا تھا کہ 2018 کے انتخابات میں دھاندلی کے حوالے سے پی پی پی کی کمیٹی نے رپورٹ تیار کی ہے اور ہم اس کو شائع کرنے سے پہلے چاہتے ہیں کہ الیکشن کمیشن اس کا جائزہ لے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے