اسلام برد باری و روا داری کا مذہب ہے، پیر نورالحق قادری

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) وفاقی وزیر مذہبی امور پیر نورالحق قادری نے کہا ہے کہ اسلام برد باری و روا داری کا مذہب ہے ریاست پاکستان میں بسنے والے تمام لوگ ریاست پاکستان کے باسی ہے اس لئے پاکستان میں تمام مکاتب فکر کے لوگوں کے حقوق یکساں ہے،یہ بات انہوں نے کوئٹہ کے ایک مقامی ہوٹل میں وزارت مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی اسلام آباد کے زیراہتمام بین المذاہب ہم آہنگی کانفرنس میں مہمان خصوصی کے حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے کہی، انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تمام مذاہب کے لوگ بستے ہیں اور ان کو مذہبی حقوق کی آزادی حاصل ہے اس لئے کسی مذہب کے لوگوں کو دوسرے مذاہب کے لوگوں پر اپنی مرضی کے رائے تھونپنے کی ہرگز اجازت نہیں اور نہ ہی ہمارا مذہب اسلام اس کی اجازت دیتا ہے اس لئے ہم پر ایک دوسرے کے مذہبی قائدین اور عبادت گاہوں کا احترام لازم ہے اور مذہبی قائدین ایسے اشتعال انگیزی سے اجتناب کریں جس سے دوسروں کے دل آزاری ہوتی ہو۔ انہوں نے کہا کہ اسلام امن و آشتی کا مذہب ہے اور ہمیں ہر شخص کی عزت نفس کی حفاظت کا درس دیتا ہے، مذہب اسلام سے تعلق رکھنے والے ہر شخص اقلیتی مذاہب کے مذہبی عبادت گاہوں کو نقصان پہنچانے کا تصور بھی نہیں کرسکتا،اگر کسی جگہ پر اقلیتی مذاہب کے عبادت گاہوں یا کسی مذہب کے ماننے والے کے ساتھ کسی بھی قسم کا زیادتی ہوتا ہو تو اسے مذہب اسلام سے نہیں جوڑنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان کے خصوصی ہدایات اور دلچسپی کی وجہ سے کسی بھی مسلک سے تعلق رکھنے والے اقلیتی برادری کے عبادت گاہوں کی تعمیر و مرمت اور حفاظت کی خصوصی ہدایات جاری کررکھی ہیں تاکہ اقلیتی برادری امن و آشتی کے ساتھ اپنے مذہبی رسومات ادا کرسکے۔ انہوں نے کہا کہ کاش ہمارے پڑوسی ملک انڈیا بھی اپنے اقلیتی مذاہب کے پیروکاروں کو مذہبی آزادی دے دیتی۔ انہوں نے کہا کہ انڈیا نے مسلمانوں سے جو رویہ روا رکھا ہے وہ قابل مذمت ہے اور اس خطے میں ایک بڑے انتشار جنم دینے کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتا ہے۔ ہم اس کانفرنس کے ذریعے انڈیا کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ وہ اپنے اقدامات سے باز رہے ورنہ اس خطے میں موجود تمام ممالک اس انتشار کا شکار ہوجائیں گے بعدازاں ناظم اعلیٰ جماعت اہلسنت و پاکستان، بانی و امیر جماعت الصالحین پاکستان کے صاحبزادہ پیر خالد سلطان القادری نے مشترکہ اعلامیہ کا نفرنس شرکاء کو پڑھ کر سنایا۔ قبل ازیں کانفرنس سے دین اسلام کے مختلف مسالک سے تعلق رکھنے والے علماء کرام و مشائخ، سکھ برادری، عیسائی اور دیگر مذاہب کے رہنماؤں نے بھی شرکاء سے خطاب کیا اور مذہبی رواداری کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے