بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں کھاد کنٹرول کا مسودہ قانون منظور
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں کھاد کنٹرول کا مسودہ قانون منظور، ارکان اسمبلی کا واشک میں قائم زیرو پوائنٹ کی غیر فعالیت، کڈنی سینٹر کے ملازمین کی عدم بحالی،مادری زبانوں پر عدم توجہ، لسبیلہ میں جرائم کی بڑھتی وارداتوں،نوشکی اور پنجگور میں دہشتگر حملوں پر تشویش کااظہار حکومت سے اقدامات اٹھانے کا مطالبہ، منگل کو بلوچستان اسمبلی کا اجلاس ایک گھنٹہ پچیس منٹ کی تاخیر سے ڈپٹی سپیکر سردار بابرخان موسیٰ خیل کی زیر صدارت شروع ہوا۔ اجلاس کے آغاز پر پشتونخوا میپ کے رکن نصراللہ زیرئے نے پروفیسر عصمت اللہ کاکڑ اور عبدالسلام کاکڑ کے انتقال پر ایوان میں فاتحہ خوانی کی استدعا کی جس پر ایوان میں فاتحہ خوانی کرائی گئی۔اجلاس میں پوائنٹ آف آرڈر پر جے یوآئی کے رکن میر زابد علی ریکی نے ایوان کی توجہ واشک میں قائم زیرو پوائنٹ کی غیر فعالیت کی جانب مبذول کراتے ہوئے کہا کہ واشک کے علاقے ماشکیل میں قائم زیرو پوائنٹ گزشتہ کافی عرصے سے غیر فعال ہے اس سلسلے میں کلکٹر کسٹم سے بھی ملاقات ہوئی ہے تاہم زیرو پوائنٹ کو فعال نہیں کیا جارہا اسے فعال کیا جائے۔ بی این پی کے ثناء بلوچ نے کہا کہ خاران اور واشک ایک ڈویژن میں ہیں پورے بلوچستان میں زیرو پوائنٹس فعال ہیں پھرخاران واشک کے عوام نے کیا گنا ہ کیا ہے وہاں کے لوگ چھوٹے پیمانے پر امپورٹ ایکسپورٹ کرتے ہیں ڈپٹی سپیکر سے استدعا ہے کہ وہ متعلقہ حکام کو ہدایت کریں کہ دو دن میں زیرو پوائنٹ کو فعال کیا جائے۔ پشتونخوا میپ کے نصراللہ زیرئے نے اراکین اسمبلی کے موقف کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ پاک افغان سرحد پر بیس سے پچیس ہزار لوگ روز کاربار کرتے تھے مگر یہ سرحدی تجارت اب نہیں ہورہی جس سے علاقے میں معاشی سرگرمیاں رک گئی ہیں اور اس کا اثر امن وامان کی صورتحال پر بھی مرتب ہورہے ہیں چمن میں سرشام لوگ گھروں کو لوٹ جاتے ہیں انہوں نے سپیکر سے استدعا کی کہ تجارتی سرگرمیوں کی بحالی کے لئے رولنگ دی جائے۔بعدازاں ڈپٹی سپیکر نے رولنگ دیتے ہوئے کسٹم حکام سے چمن اور واشک سے متعلق رپورٹ طلب کی۔جمعیت علماء اسلام کے رکن سیدعزیز اللہ آغا نے ایوان کی توجہ کڈنی سینٹر کے برطرف ملازمین کی عدم بحالی کی جانب مبذول کراتے ہوئے کہا کہ ملازمین میں اس حوالے سے بے چینی اور اضطراف پایا جاتا ہے لہٰذا ملازمین کو فوراً بحال کیا جائے جے یوآئی کے اصغر علی ترین نے بھی مذکورہ ملازمین کی عدم بحالی پر تشویش کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ وزیر صحت اور کڈنی سینٹر کے سربراہ نے اراکین اسمبلی کو یقین دہانی کرائی تھی کہ ایک مہینے کے اندر مذکورہ ملازمین کو بحال کیا جائے گا لیکن تاحال ملازمین کو بحال نہیں کیا گیا جو قابل مذمت ہے۔بی این پی کے ثناء بلوچ نے کہا کہ آئین میں مادری زبانوں کی ترقی اور ترویج کی ضمانت دی گئی ہے تاہم مادری زبانوں کے حوالے سے پالیسی روز بروز کمزور ہوتی جارہی ہے اس جانب توجہ دینے کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں سالوں سے مادری زبانوں میں اساتذہ تعینات نہیں کئے گئے اساتذہ کی کمی کا تدارک کیا جائے انہوں نے کہا کہ اس وقت صوبے میں اٹھارہ لاکھ بچے تعلیم سے محروم ہیں انہوں نے کہا کہ ایک پالیسی بنائی جائے جس کے تحت ایڈہاک بنیادوں پر اساتذہ کو تعینات کیاجائے اور ان کی مستقلی کے لئے وہاں کے عوام اور اساتذہ کی رائے لینے کے بعد انہیں مستقل کیا جائے۔انہوں نے ایوان کی توجہ اسمبلی کے باہرجاری احتجاج کی جانب ایوان کی توجہ مبذول کراتے ہوئے کہا کہ سردار یار محمد رند نے اسمبلی کے باہر احتجاج کیمپ قائم کیا ہے وہ اس ایوان کے رکن ہیں ہماری ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم ان کی بات سنیں انہوں نے ڈپٹی سپیکر سے استدعا کی کہ وہ اس سلسلے میں ایوان کی کمیٹی بنائیں جو جا کر سردار یار محمد رند سے اس سلسلے میں بات کرے۔ انہوں نے پولیس کی تنخواہوں میں عدم مساوات کے خاتمے، اسمبلی کے باہر احتجاج کرنے والے اساتذہ کے مسئلے کے حل، بی ڈی اے ملازمین کی مستقلی کے لئے پالیسی بنانے اور خاران سے ٹوکن سسٹم کے خاتمے کامطالبہ کیا۔صوبائی وزیر میر نصیب اللہ مری نے ثناء بلوچ کو یقین دہانی کرائی کہ آئندہ دو روز میں اساتذہ کی تعیناتیوں کے لئے اسامیوں کو مشتہر کیا جائے گا اور ایک ماہ کے دوران ان پر تعیناتی کردی جائے گی مادری زبانوں میں درس و تدریس کو یقینی بنانے کے لئے بھی اساتذہ کی تعیناتی عمل میں لائی جائے گی۔ پشتونخوا میپ کے نصراللہ زیرئے نے کہا کہ ہماری حکومت میں اسمبلی سے مادری زبانوں میں تعلیم دینے کا ایکٹ پاس کیا گیا اور کتابیں بھی شائع ہوئیں سکولوں میں تدریسی عمل بھی شروع ہوگیا لیکن ہماری حکومت کے خاتمے کے بعد یہ سلسلہ رک گیا۔ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے قادر علی نائل نے کہا کہ گزشتہ روز مادری زبانوں کا عالمی دن منایاگیا پاکستان میں اس وقت اسی سے زائد زبانیں بولی جاتی ہیں اور ان زبانوں کی اکثریت عدم توجہی کے باعث معدومیت کے خطرے سے دوچار ہیں انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومت میں اسمبلی میں ہماری نمائندگی نہ ہونے کے باعث ہم پر فارسی زبان کو مسلط کیا گیا یہ ہماری زبان نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہزارگی زبان میں درس و تدریس کا عمل شروع کیا جائے ہم نے بلوچستان اسمبلی میں قرار داد پیش کی کہ پی ٹی وی بولان سے ہزارگی زبان میں پروگراموں کا سلسلہ شروع کیا جائے اس قرار داد پر بھی کوئی عملدرآمد نہیں ہوا۔اس قرار داد پر عملدرآمد کیا جائے انہوں نے زبان و ادب کی ترویج و اشاعت کے لئے کام کرنے والی اکیڈمی کے گرانٹس میں اضافے کا بھی مطالبہ کیا۔جے یوآئی کے رکن مکھی شام لعل نے کہا کہ لسبیلہ میں حالات خراب ہوئے ہیں چوری چکاری اور ڈکیتی کی وارداتوں میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے پولیس ان واقعات کے مقدمات درج نہیں کرتی جس پر ڈپٹی سپیکر نے آئی جی کو نوٹس لینے کی تاکید کی۔ بی اے پی کے خلیج جارج نے ایوان کی توجہ لوکل گورنمنٹ کے ملازمین کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی کی جانب مبذول کراتے ہوئے کہا کہ دو مہینوں سے ملازمین کو تنخواہیں نہیں ملیں جس پر سپیکر نے رولنگ دیتے ہوئے سیکرٹری لوکل گورنمنٹ کو ہدایت کی کہ ملازمین کو تنخواہوں کی جلد ازجلد ادائیگی یقینی بنائی جائے۔صوبائی وزیر مبین خان خان خلجی نے نوشکی اور پنجگور میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سیکورٹی فورسز کے اہلکاروں نے دہشت گردوں کا مقابلہ کرتے ہوئے ان کے عزائم کو خاک میں ملادیا بزدلانہ حملوں سے فورسز اور عوام کو ڈرانا خام خیالی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے نوشکی کا دورہ کرکے وہاں سیکورٹی فورسز کے جوانوں سے یکجہتی کااظہار کیا انہوں نے بھارت میں مسلمانوں پر جاری مظالم پر تشویش کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں خواتین کو حجاب اوڑھنے سے روکا جارہا ہے اورحجاب پر پابندی عائد کی گئی ہے اس عمل کی مذمت ہمارا فریضہ ہے بھارتی مظالم کی مذمت کی جائے۔ اے این پی کے پارلیمانی لیڈر اصغرخان اچکزئی نے کہا کہ جس معاشرے میں سیاسی استحکام نہ ہو وہاں لوگ امن وامان سے لے کر بنیادی مسائل سے دوچار ہوتے ہیں میں نے رکن قومی اسمبلی علی وزیر کی عدم رہائی سے متعلق قرار داد جمع کرانے کی کوشش کی لیکن قرار داد جمع نہیں ہوئی سپریم کورٹ سے ضمانت کی منظوری کے باوجود علی وزیر کو کیوں رہا نہیں کیا جارہا آیا اس سے کون سا گنا سرزد ہوا ہے وہ ایک منتخب رکن قومی اسمبلی ہے اگر اس طرح لوگوں کی آواز دبانے کی کوشش کی جائے گی تو اس سے ایسی صورتحال جنم لے گی جس کا آج ہمیں سامنا ہے انہوں نے کہا کہ گزشتہ آٹھ روز سے کراچی میں علی وزیر کی رہائی کے لئے لوگ دھرنے پر بیٹھے ہیں مگر علی وزیر پر ایک کے بعد دوسرا مقدمہ درج کرکے انہیں رہا نہیں کیا جارہا انہوں نے کہا کہ مجھے امید تھی کہ آج ثناء بلو چ اسمبلی فلور پر اٹھ کر بلوچستان یونیورسٹی سے لاپتہ ہونے والے طلباء کے اغواء کی بات کریں گے خضدار سے لاپتہ ہونے والے حفیظ بلوچ کے لاپتہ ہونے کی بات ہوگی مگر یہاں دیگر مسائل پر بات ہورہی ہے۔اجلاس میں نے پارلیمانی سیکرٹری خلیل جارج نے بلوچستان کھاد کنٹرول کامسودہ قانون مصدرہ2022ء (مسودہ قانون نمبر04مصدرہ2022ء) کو ایوان میں پیش کیا جس کی ایوان نے منظوری دے دی۔