عورت غیرمحفوظ ہے ہرقسم کے تشدد کو روکنے کے لئے حکومت اورپارلیمنٹ کو اپنا کردارادا کرنا ہوگا،عبدالرحمن اچکزئی
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) ایواجی الائنس بلوچستان چیپٹر اور بلوچستان رورل سپورٹ پروگرام نے یو این ایف پی اے کی معاونت سے کوئٹہ پریس کلب میں نیشنل وومن ڈے کی مناسبت سے ایک میگا ایونٹ کا انعقاد کیا، ایونٹ میں یو این ایجنسیز، حکومتی اداروں،تعلیمی اداروں،سول سوسائٹی کی تنظیموں اور مختلف شخصیات نے بڑی تعداد میں شرکت کی، تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پرو وائیس چانسلر بیوٹمز یونیورسٹی عبدالرحمن اچکزئی نے کہا کہ عورتوں کے خلاف تشدد ایک خطرناک حد تک عالمی مظہر کا باعث بن رہا ہے اور ہمارے صوبے میں بھی خواتین پر تشدد کے مختلف اقسام موجود ہیں،حکومت بلوچستان،سول سوسائٹی اور اکیڈمیا کی بنیادی ذمہ داری بنتی ہے کہ خواتین کو امپاور کریں اور انہیں آگے لائیں کیونکہ خواتین کی شمولیت بغیر ہم کسی شعبے میں یا بحیثیت ایک صوبہ ترقی نہیں کر سکتے ہیں،ہمیں خواتین کو مساویانہ حقوق دینے ہونگے، تقریب سے خطاب کرتے ہوئے گورنر بلوچستان کے ترجمان نذیر خان اچکزئی نے کہاکہ اسلام نے دیگر مذاہب کے مقابلے میں عورتوں کو سب سے زیادہ احترام اور حقوق دئیے ہیں اور اسلامی تعلیمات میں عورت محفوظ بھی ہے تاہم ہمارے ہاں خواتین کو وہ حقوق نہیں دئیے جارہے ہیں جن کا وہ حقدارہیں،بلوچستان میں خواتین کو تعلیم اور صحت کے شعبے میں پیچھے رکھا گیا ہے اور یہاں انکو یہ سہولتیں حاصل نہیں ہیں،آج ہمارے دیہی علاقوں میں خواتین اساتذہ اور خواتین ڈاکٹرز کا فقداہیں، انہوں نے کہا کہ خواتین تب تک زندگی کے کسی شعبے میں آگے نہیں بڑھ سکتی ہیں جب تک انہیں تعلیم اور صحت نہ دی جائے ہمیں خواتین کے سوچنا ہوگا اور ان زیادتیوں کا ازالہ کرنا ہوگا جس کا خواتین بلوچستان میں شکار ہیں، تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بلوچستان رورل سپورٹ پروگرام کے جنرل منیجر محمد سراج غوری نے کہاکہ بلوچستان رورل سپورٹ پروگرام صوبے کے طول وعرض میں خواتین کی ترقی اور ان کو درپیش مشکلات کے حل کے لئے کام کررہی ہے،آج کے ایونٹ کا مقصد صوبے میں خواتین کے بیداری کی تحریک کو تقویت دینا ہے اور انہیں وہ مواقع فراہم کرنے ہیں جس سے خواتین مختلف شعبوں میں آگے بڑھ کر اپنے صلاحیتوں کا لوہا منوا سکیں، سراج غوری نے کہاکہ بلوچستان میں خواتین کے ساتھ زیادتیاں ہورہی ہیں اور انکے بنیادی حقوق سلب ہیں بلکہ تشدد کے شکار بھی ہیں،ہم خواتین کو اور ان کی ترقی کو نظر انداز کررہے ہیں،لہذاہمیں اور حکومت کو اپنے رویوں کو بدلنا ہوگا، تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ایواجی الائنس بلوچستان چیپٹر کے چیئر پرسن وطن یار خلجی نے کہا کہ ہم آج ایک چارٹر آف ڈیمانڈ بھی حکومت بلوچستان کو پیش کرنا چاہتے،یں جس کے مطابق پانچ سال سے التوا کا شکار صوبائی کمیشن ان سٹیٹس فار وومن ابھی نہیں بنا ہے جو کہ ایک زیادتی ہے،حکومت اس کمیشن کو جلد تشکیل دیں اور مذید تاخیر نہ کریں اورہم حکومت سے یہ بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ کم عمری کی شادی کی روک تھام کے حوالے سے بل کو فوری طور پر بلوچستان اسمبلی سے منظور کرایا جائے جبکہ سرکاری اداروں میں تمام سطحوں پر خواتین کو برابری کی بنیاد پر نمائندگی دی جائے،وطن یار خلجی نے کہاکہ سیاسی جماعتوں کو چائیے کہ وہ جنرل نشستوں پر بھی خواتین کو نامزد کریں اورہم مطالبہ کرتے ہیں کہ صوبے میں فی الفور بلدیاتی الیکشن کا انعقاد کیا جائے، تقریب سے خطاب کرتے ہوئے یو این وومن کی صوبائی ہیڈ میڈم عائشہ ودود نے کہا کہ خواتین کے مسائل کو ختم کرنے اور ان پر تشدد کے رجحان میں اضافے کے عنصر کو روکنے میں ہم سب کی کردار کی ضرورت ہے آج بلوچستانی خواتین مختلف مسائل کی شکارہیں ا ور انکے مسائل پر کوئی توجہ نہیں ہے، خواتین کو وراثت میں حق سے بھی محروم رکھا گیا ہے،خواتین کے تحفظ کے لئے مذید قوانین بنائے جائیں اور ہر سطح پر خواتین کو تشدد سے پاک ماحول فراہم کیا جائے،ہم خواتین کی ترقی اور انہیں محفوظ ماحول کی فراہمی کے لئے کاوشوں کو سراہتے ہیں، اس موقع پر یو این ایف پی اے کے پروگرام آفیسر انیتا نے کہا کہ خواتین نیشنل ڈے پر اس تقریب کا انعقاد خوش آئند ہے خواتین کے حقوق کے لئے تمام سیاسی جماعتوں کو بھی کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے،عورتوں کے شرکت کئے بغیر معاشرے میں کوئی مقصد حاصل نہیں کیا جاسکتا ہے، بلوچستان میں عورتوں کے ساتھ جو زیادتی کے واقعات رونماء ہورہے ہیں ان سے عورت غیر محفوظ ہے ہر قسم کے تشدد کو روکنے کے لئے حکومت اور پارلیمنٹ کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈپٹی ڈائریکٹر الیکشن کمیشن آف پاکستان سید احسان شاہ نے کہا کہ بلوچستان میں خواتین کی جمہوری عمل میں بھرپور شرکت تب ہی ممکن ہے جب خواتین کی بڑی کی ووٹ رجسٹریشن کا عمل مکمل ہو، اس مقصد کے لئے سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی دونوں کو کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے،ہمیں عورتوں کے ووٹ رجسٹریشن پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، یہ بات درست ہے کہ جمہوریت عورتوں کی شمولیت بغیرناممکن ہے،الیکشن کمیشن آف پاکستان عورتوں کے رجسٹریشن کے عمل میں بھرپور کردار ادا کررہی ہے اس سلسلے میں سول سوسائٹی کی تنظیمیں ادا بڑھیں ہم ہر تعاون کے لئے تیارہیں۔