پاکستان ہمارا ملک ہے اس ملک میں غلام کی حیثیت سے رہنے کیلئے تیار نہیں ، محمود خان اچکزئی

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چیئرمین اور پی ڈی ایم کے مرکزی نائب صدر محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ پاکستان میں پشتون افغان ملت کو زندگی کے ہر شعبے میں درپیش اذیت ناک صورتحال کے باعث پشتونخواوطن کے تمام اولسوں کا جرگہ 11,12,13مارچ 2022کو خیبر پشتونخوا کے شہر بنوں میں منعقد ہوگا، جس میں پشتون افغان ملت پر مسلط چالیس سالہ جنگ کے بدترین اثرات اور اُس کے نتیجے میں پیدا ہونیوالی صورتحال اور جنوبی پشتونخوا،خیبر پشتونخوا، وسطی پشتونخوا (فاٹا) اور ملک کے دوسرے حصوں سندھ، پنجاب میں پشتون عوام کو درپیش سنگین صورتحال کا جائزہ لیکر مستقبل کے لائحہ عمل کے تعین کی کوشش کی جائیگی۔ زبان کی اہمیت خدا کے نزدیک بھی مسلمہ ہے اللہ تعالیٰ قرآن پاک میں فرماتا ہے کہ میں نے قرآن مجید جو ایک سادہ کتاب ہے آپ کی قوم کی زبان میں بھیجا ہے جس کے ذریعے آپ اور آپ کی قوم ایک دوسرے کو سمجھ سکے۔ اور قرآن مجید میں دوسری جگہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ یہ میری ربویت کی نشانی ہے کہ حضرت آدم ؑ اور بی بی حوا انا کی اولاد ایک زبان نہیں بولتے، انسانی ذہن صرف مادری زبان میں نشوونماء کے منازل طے کرتی ہے، زبان انسانی ضرورت ہے جس میں انسان ترقی کا سفر طے کرتی ہے،بنگال کی جدائی کی شروعات کی ایک وجہ بنگالی زبان کو ان کی قومی زبان کا درجہ دلانے سے انکار تھا۔ پاکستان کی ترقی خوشحالی اور استحکام کا راستہ یہ نہیں کہ ایماندار،وطن دوست،سیاسی قیادت کیخلاف سازشیں کرکے انہیں سیاست سے دور رکھاجائے اور رشوت خوری کے ذریعے سلیکٹڈ لوگوں کو کرسی پر بٹھا کر انہیں نمائندے کا نام دیا جائے، پاکستان ہمارا ملک ہے لیکن اس ملک میں غلام کی حیثیت سے کسی بھی صورت رہنے کیلئے تیار نہیں، پشتون افغان تاریخ میں کبھی بھی دہشتگرد اور فرقہ پرست نہیں رہے، امریکی صدر جو بائیڈن کا بیان کہ افغانستان کے اثاثے این جی اوز کے ذریعے خرچ کرنے اور اُس کی آدھی رقم نائن الیون کے متاثرین کو دینے کا اعلان قابل مذمت اور قابل گرفت ہے۔ علی وزیر کی گرفتاری جیسی سازشیں پشتونوں کی قومی دلیری اور سیاسی بیداری کا راستہ نہیں روک سکتا درحقیقت قابل گرفت وہ لوگ ہیں جو ملکی آئین کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوتے رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مادری زبانوں کے عالمی دن 21فروری کے موقع پر پشتونخوامیپ کے زیر اہتمام کوئٹہ میٹروپولیٹن کارپوریشن کے سبزہ زا رپر مرکزی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب سے مسلم لیگ (ن) کے صوبائی صدر جمال شاہ کاکڑ،پروفیسر عبدالرؤف رفیقی، مصنف وشاعر نعیم آزاد، جماعت اسلامی کے سابق صوبائی امیر عبدالمتین اخونزادہ، محترمہ آرزو زیارتوال، مرکزی انجمن تاجران کے صدر عبدالرحیم کاکڑ، حبیب اللہ ناصر ایڈووکیٹ، پروفیسر صادق ژڑک، پارٹی کے مرکزی کمیٹی کے رکن سابق ایم پی اے ولیم جان برکت، ممتا زفنکار امان اللہ ناصراورپارٹی کے صوبائی ڈپٹی سیکرٹری علاوالدین کولکوال نے خطاب کیا۔ اس موقع پر معروف فنکار واداکار امان اللہ خا ن ناصر اور کلیم اللہ اچکزئی نے زبردست پشتو خاکہ پیش کیا۔ اور شاعر ایوب اوثار نے اشعار پیش کیئے۔ جبکہ سٹیج سیکرٹری کے فرائض پارٹی کے صوبائی سیکرٹری ورکن صوبائی اسمبلی نصراللہ خان زیرے نے سرانجام دیئے اور تلاوت کلام پاک کی سعادت جمیل خان اچکزئی نے حاصل کی۔ مرکزی تقریب کے علاوہ ملک وبیرون ملک، پشتونخوا وطن، جنوبی پشتونخوا کے مختلف اضلاع میں مادری زبان کی اہمیت وافادیت کو اجاگر کرنے کیلئے سیمینارز منعقد کیئے گئے اور ریلیوں کا انعقاد کیا گیا۔کوئٹہ کے مرکزی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے محمود خان اچکزئی نے پارٹی عہدیداروں اور کارکنوں کو پارٹی کے کامیاب کانگرس کے انعقاد پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ کانگرس کے انعقاد کے بعد یہاں پہلی دفعہ مخاطب ہوں پارٹی عہدیداروں اور کارکنوں نے اعلیٰ بصیرت اور صلاحیتوں کا مظاہرہ کرتے ہوئے کامیاب کانگرس کا انعقاد کرکے تمام مخالفین کے خواہشات پر پانی پھیر دیا اور پارٹی کو منظم اور فعال بناتے ہوئے اپنے پاؤں پر کھڑا کردیا۔ اور نئے سال نے ہمیں اور آپ کو نئی ذمہ داریاں دیں ہیں اور پشتونخواملی عوامی پارٹی پشتونخوا وطن کے تمام معلوم نامعلوم شہدا،سیاسی رہنماؤں، کارکنوں، ادیبوں، شاعروں، طلباء، وکلاء، تاجروں، مزدوروں سمیت ہر طبقہ زندگی کے نمائندہ بن کر ان کے ملی ارمانوں اور انہیں زندگی کے ہر شعبے میں درپیش اذیت ناک صورتحال سے نجات دلانے میں اپنا تاریخی کردار ادا کریگی۔ انہوں نے کہا کہ زبان کی اہمیت مسلمہ ہے اور دنیا کے تمام عالم اس بات پر متفق ہے کہ انسان کی ذہنی نشوونماء اور ترقی کے منازل مادری زبان میں ہی علم حاصل کرنے سے ہی ممکن ہے لیکن ہمارے ملک کے حکمران روز اول سے لیکر آج تک اس حقیقت سے انکاری ہے جبکہ زبان اللہ کا دیا ہوا تحفہ ہے اور جو بچہ جس گھر میں پیدا ہوا ہے یہ اُس کا قصور نہیں کہ وہ کونسا زبان بول رہا ہے۔بلکہ قدرت کے اصولوں کے مطابق وہ بچہ اپنے ماں باپ ہی کی زبان سیکھے گا۔ مادری زبانوں میں تعلیم نہ ہونے کے باعث ہمارے بچوں کو پہلے دن ہی سکول میں مشکلات کا سامنا کرنا شروع ہوجاتا ہے کیونکہ وہ گھر میں جو کچھ سیکھ چکے ہیں سکول میں وہ سب ایک دم تبدیل ہوجاتے ہیں۔ لہٰذا بنیادی پرائمری تعلیم مادری زبانوں میں دینا ضروری ہے اور ملک میں پشتو، بلوچی، سندھی، پنجابی،سرائیکی سمیت تمام مادری زبانوں کو قومی زبانوں کا درجہ دلانا از حد ضروری ہے۔ موجودہ تمام پاکستان کو ملاکر پھر بھی بنگال کی اکثریت زیادہ تھی لیکن اردو کے ساتھ بنگالی زبان کو قومی زبان کا درجہ دینے سے انکار کے باعث بنگال کی جدائی کی بنیاد ڈال دی گئی اور آخر کار بنگال علیحدہ ہوا۔ اب بھی اُردو ملک کے رابطے کی زبان ہوسکتی ہے لیکن مادری زبانوں کو قومی زبان کا درجہ دینا ضروری ہے۔ سویٹزرلینڈ جیسے ممالک میں پانچ زبانوں کو قومی زبان کا درجہ دیا گیا ہے انگریزی راج کے دور 1932میں جیکب آباد میں کانفرنس کی صدارت خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی نے کی اس تاریخی کانفرنس میں عبدالرحیم احساس نے پشتو زبان کو تعلیمی علمی سرکاری زبان کا درجہ دلانے کی قرارداد پیش کی۔ اور خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی نے 1956میں یہ بات کی تھی کہ پشتونوں کی قومی خودمختار صوبے پشتونستان کا قیام ضرور ممکن ہوگا اس لیئے پشتوزبان کے لیک دود کو ابھی سے تیار کرنا ضروری ہے۔ زندگی کے ہر شعبے میں پشتو زبان کا نفاذ ہمارا حق ہے پشتوزبان کے ادیبوں، مصنفین، شاعروں کو یہ باور کراتا ہوں کہ پشتونخوامیپ ایک ایسے فنڈ کے قیام کو ممکن بنائیگی جو آپ کے پشتو زبان کے کتابو ں کی مسلسل چھپائی کو ممکن بنائیگی۔ انہوں نے کہا کہ میں نے بہت پہلے یہ تجویز کیا تھا کہ پشتون افغان ملت کو درپیش سنگین صورتحال سے نجات اور مسلط چالیس سالہ جنگ کے باعث پشتون افغان ملت پر لگنے والے غلط الزامات یعنی دہشتگردی کے الفاظ کے جواب کرنے کے ساتھ ساتھ مستقبل کے لائحہ عمل طے کرنے کیلئے تین جرگوں کی ضرورت ہے اُس سلسلے میں اب پہلا جرگہ پشتونخوا وطن کے اولسوں کا قومی جرگہ 11,12,13مارچ 2022کو خیبر پشتونخوا کے شہر بنوں میں منعقد ہوگا۔جس میں جنوبی پشتونخوا، خیبر پشتونخو ا، وسطی پشتونخوا (فاٹا)،سندھ، پنجاب سے پشتونخوا وطن کے سیاسی جمہوری رہنماؤں، قبائلی معتبرین، علماء کرام، ادیبوں، مصنفین،اساتذہ،ڈاکٹروں، وکلاء، طلباء، تاجروں، مزدوروں، ٹرانسپورٹروں، زمینداروں سمیت ہرطبقہ زندگی کے نمائندوں کی شرکت ہوگی۔ مجھے پوری امید ہے کہ پشتون غیور عوام کے ہر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے نمائندے اس جرگے میں شریک ہوکر اپنے قوم کو درپیش اذیت ناک صورتحال سے نجات اوردرپیش مشکلات کے حل کیلئے ہونیوالی بحث اور مجلس میں حصہ لیکر جدوجہد میں بھرپور تعاون کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی خوشحالی اور استحکام کا راستہ یہ ہے کہ جیسے قرآن حکم کرتا ہے کہ آپ لوگ عدل کریں آپ تقوی کے نزدیک ہوجاؤ گے رشوت خوری اور بے ایمانی کے ذریعے نمائندے بنانا اور انہیں کرسیوں پر بٹھانے سے ملک نہیں چلایا جاسکتا اور پاک ایماندار سیاسی قیادت کے خلاف سازشیں ملک کو مزید بحرانوں میں مبتلا کریگی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمارا ملک ہے اور ہم اسے ترقی وخوشحالی اور استحکام کی راہ پر گامزن کرنا چاہتے ہیں لیکن پاکستان میں غلاموں کی حیثیت سے کسی بھی صورت رہنے کیلئے تیار نہیں ملک کے تمام اقوام ہمارے بھائیوں جیسے ہیں اور اللہ تعالیٰ نے اُنہیں جو کچھ دیا ہے وہ انہی کو مبارک ہو لیکن ملک میں قوموں کی برابری تسلیم کرتے ہوئے ہر قوم کو قومی واک واختیار دینے کے ساتھ ساتھ اُن کے معدنی وسائل پر ہر ایک کا حق بھی تسلیم کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ پشتون افغان غیور ملت تاریخ میں کبھی بھی دہشتگرد اور فرقہ پرست نہیں رہے اور دنیا کے جو بھی مشہور تاریخ دان ہمارے وطن سے ہوکر گزرے ہیں ان میں سے کسی نے بھی یہ نہیں لکھا ہے بلکہ ہر ایک نے یہ لکھا ہے کہ پشتون افغان وطن میں کھانا اور رات کا بسترہ مفت ہے حالانکہ ہمارے لوگ جانتے تھے کہ یہ مسافر ہمارا ہم مذہب نہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکی صدر جوبائیڈن کا یہ اعلان کہ افغانستان کے اثاثے نائن الیون کے متاثرین کو دینے اور این جی او ز کے ذریعے خرچ ہونگے قابل مذمت اور قابل گرفت ہے۔اور افغان ملت جوبائیڈن سے یہ پوچھنے میں حق بجانب ہے کہ جب آپ اپنے لوگوں کے مرنے کے عیوض رقم مانگ رہے ہو تو افغان ملت کا قرض کون ادا کریگا۔ جبکہ تمام دنیا روس، امریکہ، چین، یورپی یونین، عرب سمیت تمام اس مسلط جنگ کا حصہ تھے۔ جنہوں نے مسلط کردہ جنگ کے ذریعے افغانستان کو تباہ وبرباد کرکے رکھ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پشتون افغان ملت نے ہمیشہ تاریخ میں اپنے وطن کا دفاع کیا ہے اور کبھی بھی کسی کے پیچھے نہیں گیا ہے۔ انگریزی سامراج کو دنیا میں پہلی شکست افغان سرزمین پر ہوئی اور وہ اب بھی اُن جنگوں کے بدلے کو نہیں بھولے۔ جبکہ وطن دوستی، عوام دوستی اور اپنے وطن اور عزت وآبرو کی حفاظت تاریخ میں ہمیشہ مثبت کردار رہا ہے اور غیور پشتون افغان ملت نے ہمیشہ اس کردار کو نبھایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دریا سندھ (اباسین) کے پانی پر سب سے پہلا حق پشتونوں کا ہے مروت،خٹک، بنو اور ڈیرہ اسماعیل خان کے عوام درہ اباسین کے کھڑے ہوکر اللہ تعالیٰ سے بارش کی دعائیں کرتے ہیں لیکن انہیں اباسین کے پانی کو استعمال کرنے کا حق نہیں ایسے معاہدے قابل قبول نہیں پاکستان ہمارا ملک ہے لیکن ہم کسی سے خیرات نہیں مانگتے۔ہمارے عوام کا جو حق ہے انہیں دینا اور تسلیم کرنا ہوگا۔ اور ہمارے مذہبی رہنماؤں نے بھی یہ فتویٰ دینا ہوگا کہ ہماری سرزمین پر اللہ تعالیٰ نے جو نعمتیں دی ہے ان پر پہلا حق ہمارے عوام کے بچوں کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی پر بھی پہلا مقدمہ کراچی اور حیدر آباد میں تقریر کرنے پر ایف سی آر کے تحت درج ہوا اورپشین میں سزا دی گئی اسی طرح آج علی وزیر کو بلاجواز اور غیر قانونی طور پر قید میں رکھ کر انہیں معافی لینے کی بات کی گئی ہے جو قابل افسوس اور قابل گرفت ہے اور ملکی آئین کے بنیادی انسانی حقوق کی واضح خلاف ورزی ہے۔ جبکہ معافی اُن حکمرانوں اور ان کے کاسہ لیسوں نے لینی ہوگی جنہوں نے آئین پاکستان کی خلاف ورزی کی ہے یا اسے معطل کیا ہے اور یا آئین کی خلاف ورزی کرنیوالوں کا ساتھ دیا ہے اور ملکی آئین نے خود اُس کی سزا مقررکی ہے۔میں واضح کرتا ہوں کہ ہم نے ملکی آئین کے تحت کئی دفعہ حلف لیا ہے اور جو بھی پاکستان کے آئین کو نہیں مانتے ہم اُس کے خلاف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومتیں زندگی کے کسی بھی شعبے میں ہمارے غریب عوام کے مسائل اور مشکلات حل نہیں کرتے پشتونخواملی عوامی پارٹی کے عہدیداروں اور کارکنوں نے عوامی مسائل کے حل اور عوام کو مشکلات سے نجات دلانے کی جدوجہد کے دوران زندگی کے ہر شعبے میں عوام کی بھرپور خدمت کرنی ہوگی۔ اور تعلیمی اداروں کے اساتذہ نے انتہائی محنت اور صلاحیت کے ساتھ بچوں کی پڑھائی پر بھرپور توجہ دینی ہوگی اور پارٹی کارکنوں نے پشتو زبان کی ترقی وترویج کیلئے جاری کوششوں کا ہر سطح پر ساتھ دینا ہوگا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے