تمام ممکن وسائل اور صلاحیتوں کو استعمال کرتے ہوئے زبان کا حق ادا کیا جائے،رحمت صالح بلوچ

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر سابق وزیر صحت رحمت صالح بلوچ نے کہا ہے کہ مادری زبانوں کا عالمی دن اس بات کا درس دیتا ہے کہ تمام زبانوں کا احترام کیا جائے اور اپنی مادری زبان کے تحفظ بقاء اور ترویج کے لئے تمام ممکن وسائل اور صلاحیتوں کو استعمال کرتے ہوئے زبان کا حق ادا کیا جائے،انہوں نے کہا کہ زبانوں کا احترام ریاست کی بنیادی ذمداری،سیاسی جماعتوں اور عوام کا قومی فریضہ ہے،زبانوں کی ترویج کے لئے اس دن کا منایا جانا دراصل اقوام عالم میں اس بات کا شعور اجاگر کرنا ہے کہ زبانیں صرف باہنی روابط کا ذریعہ نہیں بلکہ اقوام عالم کے تشخص اور شناخت کا بھی سب سے اولین ذریعہ ہوتی ہیں،انہوں نے کہا کہ زبانوں کا احترام نہ کرنے کی وجہ سے آدھا پاکستان گنوانا پڑا،بدقسمتی سے اب بھی میں مادری زبانوں کی ترویج اور تحفظ کے حوالے سے قابل تعریف اقدامات نظر نہیں آتے، اکیس کروڑ سے زائد کی آبادی میں سرکاری زبانوں، اردو اور انگریزی، سمیت 72 علاقائی زبانیں بولی جاتی ہیں جن میں سے، پارلیمانی کاغذات کے مطابق، دس زبانیں معدوم ہونے کے خطرے سے دو چار ہیں،افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ایک خاص نقطہ ہائے نظر کو لوگوں، خصوصاً چھوٹی قوموں، پر مسلط کرتے کرتے ریاست نے ان کے مادری زبانوں کی ترویج اور تحفظ کو بھی ریاستی بیانیے کے لئے خطرہ سمجھا جس کی بدولت مختلف قومیتوں کے لوگ اپنی مادری زبانوں سے ناوقف ہوتے چلے گئے اور اکہتر سال بعد اب ایک ایسی سوچ پروان چڑھی ہے جو مادری زبانوں کو کمتر اور مادری زبان بولنے اور ان پر فخر کرنے والوں کو پسماندہ سوچ کا حامل سمجھتی ہے،انہوں نے کہا کہ نیشنل پارٹی روز اول سے ہی مطالبہ کرتی آرہی ہے کہ بچوں کو ان کی مادری زبان میں تعلیم دینے سے ہی قوم ترقی کرسکتی ہے،نیشنل پارٹی نے اپنے دور حکومت میں مادری زبانوں کی ترویج اور بقاء کیلئے خاطر خواہ اقدامات اٹھائے تھے لیکن بدقسمتی سے گزشتہ اب ان اقدامات کو نہ صرف پس پشت ڈال دیا گیا بلکہ اس سلسلہ میں کوئی پیش رفت بھی نہ ہوسکی،انہوں نے کہا کہ ہمارے مقتدر حلقوں اور وزارت تعلیم کو یہ بات سمجھ کر ذہن میں بٹھا لینی چاہیے کہ علاقائی زبانوں کو اہمیت دے کر اور بچوں کو ان کی مادری زبان میں تعلیم دے کر ہی آپ اس ملک اور اس میں بسنے والے لوگوں کا بھلا کریں گے نا کہ ان کی شناخت کو دبا کر ان کی زبانوں پہ پابندی لگا کر،انہوں نے مطالبہ کیا کہ بلوچی براہوئی، پشتو، پنجابی، سندھی اور سرائیکی کو قومی زبانیں قرار دیا جائے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے