روس نے جوہری میزائلوں سے لیس فوجی مشق کا آغاز کردیا
ماسکو(ڈیلی گرین گوادر) صدر ولادیمیر پوٹن کے حکم پر روسی فوج نے فوجی مشق کا آغاز کر دیا ہے جس میں جوہری میزائل کے تجربے بھی کیے جائیں گے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق روسی حکومت کے ترجمان دیمیتری پیسکوف نے بتایا کہ اس مشق کا مقصد اسٹریٹیجک جوہری ہتھیاروں کے حوالے سے ملکی فوج کی روسی تیاری کو جانچنا تھا۔ اس موقع پر روسی صدر کے ہمراہ بیلاروس کے صدر الیکسانڈر لوکاشنیکو بھی موجود تھے۔ ماسکو حکومت کے مطابق روسی فوج نے بیلسٹک اور کروز میزائل داغے جب کہ ایک ہائپرسونک میزائل کا کامیاب تجربہ بھی کیا گیا۔
قبل ازیں مشرقی یوکرین میں قابض ہونے والے روس نواز باغیوں نے حکومتی فورسز کی جوابی کارروائی کے پیش نظر شہریوں کو ماسکو منتقل کرنا شروع کردیا ہے جب کہ صدر پوٹن نے آنے والے ہر فرد کو 130 ڈالر امدادی رقم دینے کا اعلان کیا ہے۔قبضے کے بعد روس نواز باغیوں کے کمانڈر اور مقبوضہ علاقے میں اپنی حکومت قائم کرنے کے دعویدار ڈینس پوشیلین نے یوکرائنی فوک کے ممکنہ حملے کے پیش نظر لوہانسک اور ڈونیٹسک سے خواتین، بچوں اور معمر شہریوں کو روس منتقل کرنا شروع کردیا۔ادھر روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے بھی مشرقی یوکرائن سے آنے والے شہریوں کو خوش آمدید کہتے ہوئے 10 ہزار روسی روبل تقریباً 130 ڈالر امدادی رقم دینے کا اعلان بھی کیا ہے۔
دوسری جانب لوہانسک میں اقوام متحدہ کے ایک انسانی امدادی قافلے کو گولہ باری کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ روس نواز باغیوں اور یوکرائنی فوج نے اس کا الزام ایک دوسرے پر عائد کیا ہے۔ اس واقعے سے روس اور مغربی ممالک کے درمیان تناؤ میں اضافہ ہوگیا ہے جس پر روسی صدر کے بیان نے جلتی پر تیل کا کام کیا ہے۔روسی صدر پوٹن نے اپنے بیان میں روس کے قومی مفادات کے تحفظ کا عہد کرتے ہوئے یوکرائن کے سرحد کے نزدیک جنگی مشقوں کا عندیہ دیا۔دریں اثناء یوکرین کے وزیر خارجہ دیمیترو کولیبا نے کہا کہ لوہانسک اور ڈونیٹسک میں جوابی کارروائی کا کوئی ارادہ نہیں۔ تنازعات کے صرف سفارتی حل کے لیے پوری طرح پُرعزم ہیں۔