بلوچستان سے متعلق تمام پیکجز اورترقی صرف اعلانات تک محدود ہے، میرکبیر محمدشہی

کوئٹہ (ڈیلی گرین گوادر) نیشنل پارٹی کے مرکزی سینئر نائب صدر سابق سینیٹر میر کبیر احمد محمدشہی نے کہا ہے کہ اکنامک کوآرڈینیشن کمیٹی کی جانب سے سیندک کاپر اینڈ گولڈ پروجیکٹ پر کام کرنے والی چینی کمپنی کی لیز میں مزید پندرہ سال کی توسیع غیر آئینی، غیر شفاف اور اسلام آباد کی نوآبادیاتی طرز حکمرانی کا تسلسل ہے آغاز حقوق بلوچستان پیکج کے تحت وفاق نے سیندک پروجیکٹ مکمل طور پر بلوچستان کے حوالے کرنے کی منظوری دی مگر ایک دہائی سے زیادہ عرصہ گزرنے کے باوجود آج تک اس پر عملدرآمد نہیں کیا جبکہ اب دوسری مرتبہ وفاق اپنے طور پر مزکورہ کمپنی کو غیرشفاف طریقے سے لیز میں توسیع دینے جارہا ہے اور اب کی بار تو لیز کی مدت بھی پانچ سال کے بجائے اپنی آسانی کی خاطر ایک ہی بار میں پندرہ سال کی جارہی ہے تاکہ اس مدت میں زخائر کا مکمل صفایا کیا جاسکے۔ وفاق کے بلوچستان سے متعلق تمام پیکجز، وعدے، دعوے اور ترقی صرف اعلانات تک محدود ہے جبکہ عملی طور پر نوآبادیاتی طرز پر بلوچستان کو کنٹرول کرکے ستر سالوں سے استحصال کیا جا رہا ہے۔ آئین کے تحت معدنی وسائل مکمل طور پر صوبوں کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں تاہم بلوچستان سے متعلق اسلام آباد کا رویہ استحصالی ہے جہاں صوبے میں سیاسی انجینئرنگ کے زریعے کٹھ پتلی حکومتیں قائم کرکے بلوچستان کے فیصلے بلوچوں کے مفادات کے برخلاف وفاق اپنی منشاء کے مطابق کرتا ہے۔ دو دہائیوں سے اسلام آباد اور غیرملکی کمپنی کی ملی بھگت سے جاری لوٹ مار، من مانی اور غیرشفاف معاہدے کی بدولت سیندک کے ذخائر تیزی سے ختم ہورہے ہیں مگر چاغی و بلوچستان کی حالت میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ اب اسلام آباد نہ صرف سیندک کی لیز میں مزید پندرہ سال کی توسیع کر رہا ہے بلکہ اپنی صوبائی کٹھ پتلیوں کی معاونت سے ریکوڈک سے متعلق بھی خفیہ معاہدے کے لیے تیاری ہو رہی ہے۔ بلوچستان کے وسائل بلوچ قوم کی ملکیت ہیں اور ان سے متعلق فیصلہ سازی کا اختیار بھی بلوچستان کے عوام اور انکے حقیقی نمائندوں کو حاصل ہے۔ وفاق صوبائی معاملات میں مداخلت بند کرے اور بلوچستان میں سیاسی انجینئرنگ کی روش ترک کی جائے۔ سیندک اور ریکوڈک سے متعلق فیصلے لینے کا اختیار بھی بلوچستان کا ہے اور اب بھی وفاق آغاز حقوق بلوچستان کی شق پر عملدرآمد کرتے ہوئے سیندک منصوبہ صوبے کے حوالے کرے اور پھر بلوچستان چاہے منصوبے کو خود درکار معیار کے مطابق چلائے یا پھر شفاف طریقے سے اپنی ترجیحات کے مطابق بین الاقوامی ٹینڈر اور مسابقتی بولی کے زریعے کوئی معاہدہ کرے۔ وفاق کی بار بار اور بیجا مداخلت بلوچستان کے زخموں میں اضافہ کررہی ہے اور لوگوں میں احساس محکومی اور بیگانگی بڑھتی جارہی ہیں۔ نیشنل پارٹی عوام کو اس حوالے سے آگاہی دے گی اور سیاسی طور پر عوام کو منظم کرے گی تاکہ بلوچستان اپنے ساحل، وسائل و حق حاکمیت کا مالک بنے اور سات دہائیوں سے جاری استحصال کا خاتمہ ہو۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے