چین کی قیادت نے ویڈیولنک سے بات کی تو پھر گئے ہی کیوں، فضل الرحمان

ڈیرہ اسماعیل خان (ڈیلی گرین گوادر) پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کےسربراہ اور امیر جمعیت علمائے اسلام آباد (ف) مولانا فضل الرحمان نے وزیراعظم پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ چین کی قیادت نے ویڈیولنک کے ذریعے بات کی تو پھر گئے ہی کیوں تھے۔

کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے پی ڈی ایم سربراہ کا کہنا تھا کہ ایک فون کرتا نہیں، دوسرا فون اٹھاتا نہیں، سرکاری دورے پر وزیروں کا لشکرچین گیا، چین کی قیادت نے ویڈیولنک کے ذریعے بات کی تو پھر گئے ہی کیوں تھے وہاں ترلے کیے گئے مجھ سے ملاقات کرلیں۔ چین کے ساتھ ہمالیہ سے بلند ہماری دوستی تھی، آج چین ہم سے ناراض ہوچکا ہے۔ ہمیں تنہا کردیا گیا، چین، بھارت کی معیشت کہاں کھڑی ہے، ہم سے تو ٹوٹے، پھوٹے افغانستان کی معیشت بھی بہترہے، یہ چھوٹے، موٹے ایجنڈے پرنہیں پاکستان کومعاشی لحاظ سے ڈبونے آیا تھا۔

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے پی ڈی ایم سربراہ کا کہنا تھا کہ تم نے پاکستان کوکالونی بنادیا، اگرہم نے کالونی میں رہنا ہوتا تو 200 سال پہلے فرنگی سے نہ لڑتے، 50 ہزارعلما کو سولیوں پرلٹکایا گیا تھا، علما کرام نے قربانیاں پاکستان کو امریکا کی کالونی بنانے کے لیے نہیں دی تھی، افغانستان نے امریکا کواوقات یاد دلادی، امریکا کا رعب، دبدبا ٹوٹ چکا، اب امریکا کو سپر پاور کہلانے کا کوئی حق نہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ امانت، دیانت کا بیج لگانے والوں کے دورمیں معیشت زیروسے بھی نیچے چلی گئی، دنیا میں آج ہمیں کوئی قرض دینے کوتیارنہیں، سٹیٹ بینک کوآئی ایم ایف کے سپرد کردیا گیا، سٹیٹ بینک پارلیمنٹ، وزیراعظم کوجوابدہ نہیں ہے۔ وزیراعظم ہمارا اتنا عقل مند ہے، کہتا ہے جرمنی اورجاپان ہمسایہ ملک ہے، ڈیرہ اسماعیل خان میں انہیں جعلی نمائندگی دی گئی، جب پارلیمنٹ میں اس کی آوازکوسنا گیا تویقین آگیا یہ دھاندلی سے سیٹ دی گئی۔

مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ملک کا بیڑا غرق کر دیا گیا، ابھی مزید ٹیکس لگائے جا رہے ہیں، وزیراعظم کہتے ہیں سال میں بارہ موسم ہیں، نااہلی، نالائقی نے ملک کو ڈبودیا ہے، غریب آدمی کے پاس بچوں کی ادویات کے لیے پیسے نہیں، یہ ملک اس لیے بنا تھا کہ ایسے نااہلوں کو لا کربین الاقوامی ایجنڈے پورے کیے جائیں گے۔

امیر جمعیت علمائے اسلام (ف) کا کہنا تھا کہ اگر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کوووٹ دیں گے تو آپ بھی اس عمل میں شریک ہونگے، ملک کی کشتی ڈوب چکی ہے، ہم اس ملک کی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں، ہم اپنی ذات نہیں ملک کی بقا کے لیے ووٹ مانگ رہے ہیں۔ ترقیاتی منصوبوں کے نام پرووٹ خریدے جارہے ہیں۔ پیسے کوپانی کی طرح بہایا جارہا ہے۔ ہمارے سامنے ان کولایا گیا جن کا نام لینا بھی توہین سمجھتے ہیں، میری مجبوری ہے گلی،کوچوں کے لفنگوں جیسی زبان استعمال نہیں کرنا چاہتا، جعلی نمائندے ڈیرہ اسماعیل خان کو ڈبو رہے ہیں، ہم پاکستان اورڈیرہ اسماعیل خان کوڈوبنے نہیں دیں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے