صوبائی حکومت کینسر سمیت دیگر بیماریوں کے مریضوں کے علاج کے لیے ہیلتھ کارڈ اور عوامی انڈومنٹ فنڈ جیسے منصوبوں پر عمل پیرا ہے ٗبشری رند

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)صوبائی پارلیمانی سیکرٹری برائے اطلاعات و سماجی بہبود بشری رند نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت کینسر سمیت دیگر بیماریوں کے مریضوں کے علاج کے لیے ہیلتھ کارڈ اور عوامی انڈومنٹ فنڈ جیسے منصوبوں پر عمل پیرا ہے جس سے صوبے کے غریب مریض ملک کے بڑے اسپتالوں میں متعدی بیماریوں کا مفت علاج کرا رہے ہیں۔ ہیلتھ کارڈ کا اجراء بھی جلدکیا جائے گا جس سے مریض تقریبا دس لاکھ کے قریب کسی بھی بیماری کا علاج کروا سکیں گے کوئٹہ میں صوبے کی پہلی کینسر اسپتال کی تعمیر کا کام 50 فیصد مکمل ہوچکا ہے جبکہ بقیہ کام جلد از جلد مکمل کر کے کینسر کے مریضوں کے علاج معالجہ شروع کیا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سینار ہسپتال میں کینسر کے عالمی دن کی مناسبت سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پارلیمانی سیکرٹری برائے اطلاعات نے مزید کہا کہ کینسر ایک ایسا موذی مرض ہے جس سے سالانہ تقریبا 71 لاکھ لوگ متاثر ہو رہے ہیں جن میں خواتین کی ایک بڑی تعداد شامل ہیں جبکہ شعور و آگاہی نہ ہونے کی وجہ سے کینسر کا مرض تیزی سے پھیل رہا ہے۔مریض آخری مرحلے پر علاج کروانا شروع کرتا ہے جس وقت ریکوری ممکن نہیں ہوتا انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت تمام ادارے اور این جی اوز صوبے کے دور دراز علاقے میں کینسرسمیت دیگر امراض کے حوالے سے موثر مہمات کے ذریعے آگاہی پیدا کر رہی ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ کو اس مرض کے بارے میں معلومات ہو اور ابتدائی مراحل میں ان کا علاج ممکن ہوسکے انہوں نے کہا کہ کینسر کا علاج بہت مہنگا ہے لیکن بلوچستان انڈومنٹ فنڈ صوبائی حکومت کی جانب سے اہم قدم ہے جس میں مریضوں کی مالی اعانت اور مفت علاج و معالجہ کی سہولت فراہم کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صحت صوبائی حکومت کی اولین ترجیح ہے اور وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو صحت کے شعبے پر خصوصی توجہ مرکوز کر رکھے ہیں۔کینسر سمیت دیگر بیماریوں کے حوالے سے تجویز انہیں پیش کرونگی۔ انہوں نے کہا کہ کوئٹہ میں کینسر ہسپتال کی تعمیر اور فعالی سے صوبے کے دور اضلاع  کے علاقوں کے مریض دیگر صوبوں کی بجائے اپنے صوبے میں فوری طور پر علاج کرا سکیں گے انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کے ساتھ ساتھ تمام ادارے، سیاسی،سماجی تنظیموں اور شہریوں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ کینسر جیسے مرض کے بارے میں لوگوں سے آگاہی پیدا کریں انہوں نے آخر میں ینگ ڈاکٹرز سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ مطالبات کیلئے مختلف فورم موجود ہیں لہذا عوام اور مریضوں کا احساس کرتے ہوئے بائیکاٹ ختم کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے