شیخ زید میں کارڈیالوجی کا قیام صوبائی حکومت اور پاک فوج کی معاونت کا روشن مثال ہے، وزیراعلیٰ بلو چستان

کوئٹہ (ڈیلی گرین گوادر) وزیر اعلیٰ بلو چستان میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا ہے کہ شیخ محمد بن زید النہان انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کا قیام صوبائی حکومت اور پاک فوج کی معاونت کا روشن مثال ہے، کارڈیک انسٹی ٹیوٹ کا قیام بہت بڑی پیش رفت ہے جس کی فعالی کے بعد امراض قلب میں مبتلا افراد کو علا ج کے لئے صو بے سے با ہر نہیں جا نا پڑے گا۔ صوبے میں سرکا ری اسپتالوں کی حالت زار بہتر بنا نے کے لئے وسائل بروئے کا ر لا ئے جا رہے ہیں۔ ان خیا لا ت کا اظہا ر انہوں نے گزشتہ روز شیخ محمد بن زید النہان انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کوئٹہ کے بورڈ آف گورنرز کے اجلاس کے موقع پر اظہار خیال کر تے ہو ئے کیا۔اجلاس میں وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو،کمانڈر 12کور لیفٹننٹ جنرل سرفراز علی،وزیر صحت سید احسان شاہ، چیف سیکریٹری مطہر نیاز رانا سیکرٹری،خزانہ سیکریٹری صحت اور بورڈ کے دیگر ممبر نے بھی شرکت کی۔ سیکریٹری صحت بلو چستان نے اجلاس کے شرکا ء کو انسٹی ٹیوٹ کی پیش رفت اور ایجنڈا سے متعلق بریفنگ دی بورڈ آ ف گورنر ز کے ممبران نے انسٹی ٹیوٹ کے بجٹ برائے 2021-22کی منظوری دی بلکہ درکا ر افراد ی قوت کے بھرتی، ڈاکٹروں اور دیگر اسٹاف کی سیلیری پیکیج اور ڈائریکٹر کی تعیناتی کی منظوری بھی دے دی گئی بورڈ کے ممبران نے انسٹی ٹیوٹ کی پیشرفت پر اظہار اطمینان کیا۔ اس موقع پروزیراعلیٰ بلو چستان میر عبدالقدوس بزنجو نے متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کی حکومت کا گرانقدر تعاون پر اظہار تشکر کیا اور کہا کہ منصوبے کے قیام پر پاک فوج کے بھی مشکور ہیں۔انہوں نے کہا کہ کارڈیک انسٹی ٹیوٹ کا قیام بہت بڑی پیش رفت ہے۔ انسٹی ٹیوٹ کا قیام صوبائی حکومت اور پاک فوج کی معاونت کی روشن مثال ہے ہم صوبے کے دیگر اسپتالوں کی حا لت زار بھی بہتر کرینگے۔اجلاس کے دوران منصوبے سے متعلق بریفنگ میں شرکا ء کو بتا یا گیا کہ حکومت بلوچستان نے پاک فوج کی معاونت سے جدید طرز کا شیخ محمد بن زید النہیان انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کوئٹہ قائم کیا ہے مذکورہ منصوبے پر 3ارب روپے سے زائد لاگت آئی۔ منصوبے کیلئے متحدہ عرب امارات نے مالی معاونت فراہم کی ہے اور یواے ای کی حکومت کی جانب سے جدید مشینری اور آلات بھی فراہم کئے گئے ہیں۔ شیخ محمد بن زید النہان انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی 120بستروں پر مشتمل ہے جہاں بلوچستان کے عوام کو امراض قلب کے جدید علاج کی سہولیات فراہم ہوں گی،عوام کو علاج کیلئے دوسرے شہروں میں نہیں جانا پڑے گا۔صوبے کے 15بی ایچ کیو کو ابتدائی طور پر سیٹیلائیٹ کے زریعہ انسٹی ٹیوٹ سے منسلک کیا جائے گا۔ہسپتال میں کارڈیالوجی،کارڈک سرجری،بچوں کی کارڈیالوجی،ریڈیالوجی،نیوکلیئر میڈیسن، پتھالوجی کی سہولیات دستیاب ہونگی۔ہسپتال کو تین مراحل میں فعال کیا جائے گافیز I۔ او پی ڈی اس سال اپریل کے آخر میں فعال کردی جائے گی۔اوپی ڈی میں ڈائیگنوجسٹس انویسٹی گیشن، پتھالوجی لیب، ای سی جی /ایکو ٹیسٹس، سی ٹی سکین اور ایم آر آئی شامل ہیں۔فیز II۔ او پی ڈی کی فعالی کے تین ماہ کے بعد مریضوں کا داخلہ اور ایمرجنسی رومز کا آغاز کیا جائے گا جبکہ فیز III۔ فیز IIکے آغاز کے تین ماہ کے اندر انجیو گرافی لیب، کارڈک انجیو پلاسٹی، کارڈک آپریشن تھیٹر، بائی پاس اور اوپن ہارٹ سرجری کا آغاز ہوگانیوکلیئر میڈیسن ڈیپارٹمنٹ، گاما کیمرہ کے ذریعے ٹیسٹ اور بلوچستان کے پہلے پیٹ سکین کا آغاز بھی ہوگا۔پیٹ سکین کارڈک اور کینسر سے متعلق امراض کی تشخیص بھی کی جاسکے گی تینوں فیزز کیلئے ہیومن ریسورس کی تعیناتی کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔ پہلے فیز کیلئے 161افراد پر مشتمل عملہ تعینات کردیاگیا ہے۔ او پی ڈی کی فعالی کیلئے 201اسامیوں کو بھی مشتہر کردیاگیا ہے۔ 11ڈاکٹروں 13سٹاف نرسز اور6پیرامیڈکس کو آرمڈ فورسز انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی راولپنڈی میں تربیت کی فراہمی کیلئے نامزد کردیاگیا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے