لاہورمیں بلوچستان کے طلباء تاجروں اور دھاڑی دارمزدوروں کو ہراساں کیا جارہا ہے، رحیم آغا
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) انجمن تاجران بلوچستان (رجسٹرڈ) کے صدر رحیم آغا،عمران ترین،حاجی نصرالدین کاکڑ، حاجی یعقوب شاہ کاکڑ، میر رحیم بنگلزئی، حیدر آغا، محمد حسین، محمد جان آغا درویش، ولی افغان، حاجی ظہور کاکڑ، اسلم اچکزئی، خان کاکڑ، نعمت ترین،امردین آغا، بسم اللہ ترین، حاجی شفیع آغا، حاجی قیوم خلجی، امردین آغا،حاجی، حاجی حسن خلجی، منظور ترین، فیض محمد داوی، محمد طاہر جدون، غنی آغا اور دیگر عہدیداران نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ پنجاب میں ایک بار پھر لاہور شہر میں بلوچستان کے طلباء تاجروں اور دھاڑی دار مزدوروں کو ہراساں کیا جارہا ہے اور بلوچستان سے تعلق رکھنے والے چار افراد کو لاپتہ کیا گیا ہے جوکہ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے بیان میں کہا ہے کہ ضلع پشین اور دیگر ضلعوں سے تعلق رکھنے والے افراد جوکہ گزشتہ کئی دنوں سے لاپتہ ہے اور ہمارے تاجر جو پنجاب میں تجارت کرتے ہیں اور کچھ سالوں سے پنجاب میں محنت مزدوری کرتے ہیں انہیں سیکورٹی کے نام پر ہراساں کیا جارہا ہے اور پنجاب پولیس کی حالیہ اقدام سے برادر اقوام میں دوریاں اور نفرتیں پیدا ہوتی ہیں اور یہ ایک متعصبانہ عمل ہے اور انجمن تاجران بلوچستان اس تنگ نظری کی شدید مخالفت کرتی ہیں اور بلوچستان میں بھی ہم نے برادر اقوام کے ساتھ ہمیشہ بھائی چارے اور رواداری کی فضاء قائم کی ہے بیان میں کہا ہے کہ ایک سازش کے تحت بلوچستان کے طلباء جوکہ پنجاب کے مختلف تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم ہیں انہیں گرفتار اور ہراساں کیا جارہا ہے اور اب مزدور اور محنت کش طبقہ کو گرفتار کیا جارہا ہے بیان میں کہا ہے کہ بلوچستان کے تاجر اور محنت کش اپنی رزق و روزی کی خاطر دوسرے صوبوں کا رخ کرتے ہیں اور پنجاب کی سرزمین میں بلوچستان کے باسیوں اور خصوصاً پشتونوں کو تنگ کرنا اور گرفتار کرنا تنگ نظری کی انتہا ہے اور کہا ہے کہ کسی بھی شہری کو زبان و نسل کی بنیاد پر ہراساں کرنا اور گرفتاری ناقابل قبول ہے بیان میں کہا ہے کہ بلوچستان کے تمام سیاسی جماعتیں اور سول تنظیمیں وکلاء برادری پنجاب پولیس کی اس ناروا سلوک کے خلاف آواز بلند کریں بیان میں چیف جسٹس آف پاکستان سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ پنجاب پولیس کے غیر قانونی عمل کا نوٹس لیں اور تمام گرفتار مزدوروں کو فوری رہا کرائے۔