ہم نے بلوچ بھائیوں کی سرزمین اوراُن کے قومی حقوق واختیارات کا ہمیشہ احترام کیا ہے، محمود خان اچکزئی

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) پشتونخواملی عوامی پارٹی کے دو روزہ چھٹی قومی کانگرس کا انعقاد پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ پارٹی کانگرس میں جنوبی پشتونخوا، خیبر پشتونخوا، سندھ اور ملک کے دیگر علاقوں سے 1400سے زائد مندوبین اور مبصرین نے شرکت کیں۔ پارٹی کے اس نمائدئندہ قومی کانگرس میں پارٹی کے مرکزی وصوبائی رہنماء اداروں کا انتخاب عمل میں لایا گیااور تنظیمی اور ملک وخطے کے مجموعی صورتحال پر سیر حاصل بحث کی گئی۔100سے زائد پارٹی نمائندوں نے کانگرس میں اظہار خیال کیا اورمکمل اتفاق رائے سے آئندہ کا لائحہ عمل اور پارٹی کی پالیسیوں کی تشکیل سے متعلق فیصلے کیئے گئے۔کانگرس ہال کو پارٹی کے قومی شہدا اور اکابرین کی تصاویر اورپارٹی بینرز وجھنڈوں سے سجایا گیا تھا۔ مجلس صدارت میں مرکزی کونسل کے اراکین اور صوبائی صدور شامل تھے۔ کارروائی کا آغاز پارٹی ہرنائی کے معمر رہنماء عبداللہ شاہ نے تلاوت کلام پاک سے کیا اورسٹیج سیکرٹری کے فرائض پارٹی کے سینئر سیکرٹری خورشید کاکا جی نے سرانجام دیئے۔ پارٹی چیئرمین محمود خان اچکزئی نے ملی اتل افغان ملی شہید عثمان خان کاکڑ،پارٹی کے دیگر شہدا اور مرحوم رہنماؤں کی مغفر ت کیلئے دعا کی اور اپنے افتتاحی خطاب میں پارٹی کے چھٹی قومی کانگرس میں مندوبین اور مبصرین کو بڑی تعداد میں شرکت کرنے پر داد وتحسین پیش کیا۔ انہوں نے پارٹی کے تنظیمی مسائل کے حل کے حوالے سے مرکزی کونسل کے فیصلوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ پشتونخوامیپ پشتونخواوطن کے عوام کی نمائندہ قومی پارٹی ہے جس کے صفوں میں پشتونخوا وطن کے انتہائی بہادر اور باصلاحیت فرزاندان شامل ہیں جنہوں نے اپنے پشتون افغان غیور ملت اور اپنے محبوب وطن کی قومی نجات اور سربلندی کی خاطر قابل قدر قربانیاں کیں ہیں۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ قومی کانگرس کے مندوبین باہمی احترام اور جمہوری ماحول میں اتفاق رائے سے پارٹی کے رہنماء اداروں کا انتخاب عمل میں لائینگے۔ انہوں نے کہا کہ پشتون افغان ملت اور پشتونخوا وطن کے عوام نے پارٹی سے بے پناہ امیدیں وابستہ کی ہیں ہمارے مبارز ساتھیوں کو اپنے عوام کی امیدوں پر پورا اترنے کیلئے اپنی تمام صلاحیتوں کو بروئے کار لانا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ پارٹی کی کامیاب قومی کانگرنس کا انعقاد ملی شہید عثمان خان کاکڑ کا ارمان تھا۔ یہ امر افسوسناک ہے کہ عثمان خان کاکڑ، سردار مصطفی خان ترین، سردار عظم موسیٰ خیل،ڈاکٹر حبیب اللہ، میر عالم شاہ لالا، مولوی سلطان خروٹی، سلطان ناصر، ملک ریاض جیسے رہنماء اور پارٹی کے مرکزی وصوبائی کمیٹی کے مرحوم اراکین پارٹی کے اس کامیاب قومی کانگرس میں ہمارے ساتھ موجودنہیں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کے حکمرانوں نے قیام پاکستان سے لیکر آج تک پشتونوں کو اپنی تاریخی سرزمین پر متحدہ اور بااختیار قومی صوبہ پشتونخوا کے حق سے محروم رکھا ہے۔ پشتونخوامیپ اس ملک کے اقوام وعوام کی قومی وجمہوری حقوق واختیارات کیلئے سرگرم عمل ہیں پارٹی پاکستان کو اس ملک کی اقوام وعوام کا ایک جمہوری فیڈریشن بنانا چاہتی ہے لیکن اس ملک کے آمرانہ قوتوں نے اس ملک میں آئین وقانون کی حکمرانی اور منتخب پارلیمنٹ کی بالادستی کا راستہ روکا ہے۔ اس ملک کی فوج اور جاسوسی اداروں نے اس ملک کے قوموں اور عوام پر طویل آمریتوں کے ادوار مسلط کیئے ہیں جس کا نتیجہ یہ ہوا ہے کہ آج ہمارا ملک بدترین سیاسی معاشی بحرانوں سے دوچار ہیں جب تک اس ملک میں داخلہ وخارجہ پالیسیوں کی تشکیل کے فیصلوں،مالی وسائل کی تقسیم اور فوج وبیوروکریسی میں قوموں کومساوی نمائندگی کا حق حاصل نہیں ہوتا اس ملک میں آئین وقانون کی حکمرانی، پارلیمنٹ کی بالادستی کو تسلیم نہیں کیا جاتا اُس وقت تک اس ملک کا خوشحال وترقی یافتہ مستقبل ممکن نہیں۔ پشتونخوامیپ نے اس ملک کی تاریخ کے ہر مرحلے میں جمہوری قوتوں کے ساتھ ملکر آئین اور جمہوریت کیلئے قربانیاں کیں ہیں اور اس ملک کے آئین کا احترام کیا ہے۔لیکن اس ملک کے جرنیلوں نے ہر دور میں آئین کو پائمال کرکے اس ملک کو سنگین بحرانوں کا شکاربنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پشتونخوامیپ کو اپنی صفوں کو منظم کرکے پشتون افغان غیور ملت اور اس ملک کے اقوام وعوام کی نجات کیلئے رہنماء رول ادا کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ اس قومی کانگرس کے بعد پشتونخوامیپ ملک کے تمام علاقوں میں ممبر سازی کی مہم چلائیگی اورابتدائی، علاقائی یونٹوں کے قیام، ضلعی کانفرنسوں کا انعقادستمبر 2022ء سے پہلے کریگی۔ پارٹی کارکنوں نے تنظیم سازی کے عمل میں بھرپور کردار ادا کرنا ہوگا۔ کانگرس کے مندوبین نے اتفاق رائے سے قومی ایگزیکٹو کونسل کا انتخاب عمل میں لایا جس کے مطابق محترم محمود خان اچکزئی پارٹی کے چیئرمین، عبدالرحیم زیارتوال سینئر ڈپٹی چیئرمین،حاجی فضل قادر شیرانی ڈپٹی چیئرمین، مختیار خان یوسفزئی مرکزی سیکرٹری جنرل، ڈاکٹر کلیم اللہ مرکزی سیکرٹری مالیات، رضا محمد رضا مرکزی سیکرٹری اطلاعات، نواب ایازخان جوگیزئی، عبید اللہ جان بابت، حمید اللہ خان(ملاکنڈ)، عبدالرؤف خان، صابرین خان چغرزئی پارٹی کے مرکزی سیکرٹریز منتخب ہوئے۔ جبکہ کانگرس نے جنوبی پشتونخوا کے صوبائی ایگزیکٹوز کی منظوری دی جس کے تحت عبدالقہار خان ودان صوبائی صدر، محمد عیسیٰ روشان سینئر نائب صدر، یوسف خان کاکڑنائب صدر، نصراللہ خان زیرے صوبائی سیکرٹری، ڈاکٹر حامد خان اچکزئی، سید عبدالقادر آغا ایڈووکیٹ،عبدالمجید خان اچکزئی، فقیر خوشحال کاسی، سید شراف آغا، علاؤالدین کولکوال،خوشحال خان کاکڑ، سردار امجد ترین اور اٹل خان اچکزئی صوبائی ڈپٹی سیکرٹریز منتخب ہوئے۔ پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری مختیار خان یوسفزئی نے پارٹی چیئرمین محترم محمود خان اچکزئی سے حلف لیا اور پھر پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی نے مرکزی ایگزیکٹوزکونسل کے اراکین سے حلف لیا۔ جبکہ جنوبی پشتونخوا کے صوبائی ایگزیکٹوز کے اراکین سے پارٹی کے مرکزی سیکرٹری نواب ایاز خان جوگیزئی نے حلف لیا۔ اور کانگرس نے خیبر پشتونخوا ور سندھ کے صوبائی ایگزیکٹوز منتخب کیئے۔ محترم محمودخان اچکزئی نے قومی کانگرس کے مندوبین اور مبصرین کو کامیاب کانگرس کے انعقاد پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ اس تاریخی کانگرس نے پارٹی کے مرکزی وصوبائی رہنماء اداروں کا انتخاب اتفاق رائے اور جمہوری طریقے سے عمل میں لایا جس پر پارٹی کے تماماراکین مبارکباد اورداد وتحسین کے مستحق ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی اراکین نے گزشتہ دو دونوں کے دوران اپنے غیور ملت اور اپنے محبوب وطن کے تمام اہم مسائل ومشکلات اور پارٹی کے تمام تنظیمی امور کو زیر بحث لایا اور اتفاق رائے سے انتہائی اہم فیصلے کیئے گئے۔ اب پارٹی کارکنوں کو پشتونخواوطن کے عوام کو پارٹی کے صفوں میں متحد ومنظم کرنے کیلئے شب وروز محنت کرنے کا عزم کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ پارٹی کانگرس کا انعقاد ایسے وقت میں ہوا کہ پشتون افغان ملت کو اپنی تاریخ کے بدترین صورتحال کا سامنا ہے پاکستان کے 75سالہ تاریخ میں پشتونوں کو ملی وحدت، ملی تشخص اور بااختیار قومی صوبے کا حق حاصل نہیں ہوسکا۔ اس پشتون بلوچ صوبے میں پشتونوں کو اپنی قومی وجود کی بقاء کے مسئلے کا سامنا ہے ہمارے بیش قیمت قومی وسائل پر ہمیں قومی حق ملکیت کا حق حاصل نہیں اس ملک میں پشتونوں کو قومی برابری کا حق حاصل نہیں اور آزاد افغانستان میں افغان غیور ملت کو انسانی تاریخ کے بدترین صورتحال کا سامنا ہے۔ ایسے حالات میں پشتونخوامیپ کے کارکنوں کو پشتون افغان غیور ملت اوراپنے محبوب وطن کومشکلات ومسائل سے نکالنے کیلئے ہر قربانی کیلئے تیار رہنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ملک کے اقوام وعوام کو امریکہ کی مانند اپنے ملک کو یونائیٹڈ سٹیٹ آف پاکستان بنانا ہوگا۔ جس میں ہر قوم حقیقی معنوں میں خود مختار اور مقتدر ہو جس کو اپنے قومی وسائل پر مکمل اختیار حاصل ہو اور تجارت کا حق بھی حاصل ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے بلوچ بھائیوں کی سرزمین اور اُن کے قومی حقوق واختیارات کا ہمیشہ احترام کیا ہے اور ہمیں بجا طور پر امید ہے کہ وہ پشتونوں کی تاریخی سرزمین اور قومی حقوق واختیارات کا احترام کرینگے۔اس ملک کے پشتون، بلوچ، سندھی، سرائیکی محکوم اقوام اور پنجاب کے مظلوم عوام اور اس ملک کے 22کروڑ عوام کی قومی جمہوری قوتوں کو باہم متحدہوکر اس ملک میں قوموں کی برابری اورعوام کی جمہوری حکمرانی کیلئے مشترکہ جدوجہد کرنی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان گزشتہ چار دہائیوں سے عالمی قوتوں کی جارحیت ومداخلت کا شکار بنا رہا افغانستان سے روسی فوجوں کا انخلا جنیو امن معاہدے کے تحت ہوا لیکن اس معاہدے کو جنرل ضیاء الحق نے سبوتاژ کیا۔ اس معاہدے کی گارنٹی روس اور امریکہ نے لی تھی لیکن انہوں نے ذمہ داری پوری نہیں کی۔ڈاکٹر نجیب اللہ نے ملی مصالحت اور پر امن انتقال اقتدار کی پیشکش کی جسے قبول نہ کیا گیا۔جب ڈاکٹر نجیب اللہ کی حکومت کا خاتمہ ہوا اور اُس وقت کے مجاہدین کا اقتدار قائم ہوا تو پشتونخوامیپ نے ان پر واضح کیا کہ افغانستان کی ملی استقلال،ملی حاکمیت، آزادی وسلامتی کا دفاع اُن کی ذمہ داری ہے اور اسی شرط پر پارٹی نے ان کی حکومت کی حمایت کی۔ لیکن مداخلت وجارحیت کی قوتوں نے اُس وقت کی مجاہدین کی حکومت کا خاتمہ کیا۔ اور افغانستان پر طالبان کا قبضہ قائم ہوا اور استعماری مداخلت کاروں نے ڈاکٹر نجیب اللہ جیسے عظیم افغان رہنماء کو اقوام متحدہ کے دفتر سے نکال کر دار پر لٹکایا۔اور طالبان کے قبضے کو افغان عوام اور دنیا نے قبول نہیں کیا۔ پھر جب 9/11کے عالمی دہشتگردی کا سانحہ ہوا تو اقوام متحدہ کے فیصلوں ومدد سے افغانستان میں افغان لویہ جرگہ اور اساسی قانون کے مطابق حامد کرزئی اور اشرف غنی کی رہنمائی میں افغان عوام کی منتخب حکومتیں قائم ہوئیں۔ لیکن یہ افغان عوام کی بدقسمتی ہے کہ اقوام متحدہ اور عالمی قوتوں کی موجودگی کے باوجود افغان حکومت اور افغان اپوزیشن(طالبان) کے مابین امن کی قیام پر اتفاق نہ ہوسکااور امریکہ، نیٹو اور اقوام متحدہ کی فوجوں کی انخلاء کے بعد افغانستان میں طالبان کا اقتدار قائم ہوا اور ایک بار پھر افغان عوام کوآج بھی اپنی تاریخ کے بدترین صورتحال کا سامنا ہے۔ ایسے حالات میں پشتونخوامیپ کا واضح موقف یہ ہے کہ افغانستان کی ملی استقلال، آزادی، ملی حاکمیت، ارضی تمامیت، سلامتی کا دفاع طالبان کی اولین ذمہ داری ہے۔ اورنمائندہ افغان لویہ جرگہ کا انعقاد افغانستان کی مشکلات کی خاتمے کا واحد وسیلہ ہے۔ جس میں افغان عوام کی نمائندہ قوتوں کو افغان لویہ جرگہ میں یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ آئندہ کوئی بھی قوت مسلح طاقت کے زور پرافغانستان کے اقتدار پر قبضہ نہیں کریگا۔اوریہ کہ افغانستان میں حکمرانی کا حق عوام کے منتخب نمائندوں کو حاصل ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ انگریزاستعمار نے تاریخی افغانستان پر ڈیورنڈ لائن مسلط کی تھی لیکن ڈیورنڈ لائن کے دونوں اطراف میں آبادافغانوں کی آمدورفت پر کوئی قدغن نہیں تھی۔ قیام پاکستان کے بعد بھی اب تک افغانوں کی آمدورفت پر کوئی پابندی نہ تھی لیکن ڈیورنڈ لائن پر خاردار تار بچھانے کے بعد تمام افغان ملت ڈیورنڈ کے دونوں اطراف کے افغانوں کو بدترین صورتحال کا سامنا ہے۔ اور افغان عوام خاردار تار کو کسی بھی صورت میں قبول کرنے کیلئے تیار نہیں۔انہوں نے کہا کہ پشتونخواوطن میں آباد تمام لسانی اور مذہبی اقلیتوں کے تمام حقوق کا دفاع پشتون عوام کا قومی ودینی فریضہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی کو پشتون قبائل کے درمیان دشمنیوں اورتنازعات کے خاتمے میں رول ادا کرنا ہوگا۔ انہو ں نے کہا کہ پشتونخوامیپ نے پشتون افغان ملت کو درپیش سنگین مسائل کی حل کیلئے نمائندہ قومی جرگوں کے انعقاد کی تجویز پیش کی تھی پارٹی اب بھی اپنی تجویز پر قائم ہے لیکن اس کیلئے تمام نمائندہ قوتوں کا اتفاق ضروری ہے اور پارٹی جرگے کی انعقاد کا وعدہ ضرور پورا کریگی۔ انہوں نے کہا کہ علی وزیر وزیرستان کے عوام کا منتخب رکن قومی اسمبلی اور پشتون عوام کے وسیع حلقوں کا محبوب رہنماء ہے ان کوبلاجواز گزشتہ تقریباً ایک سال سے قید میں رکھا گیا ہے اگر انہیں فوری رہانہ کیا گیا تو پشتونخوامیپ پشتونخواوطن کی جمہوری پارٹیوں اور اپنے عوام کی تعاون وحمایت سے ملک گیر احتجاج کا آغاز کریگی۔ انہوں نے کہا کہ کراچی سندھ میں آباد ایک کروڑ سے زائد پشتون اس ملک کے شہری ہیں اُن کو انتخابی حلقوں اور تمام بنیادی انسانی حقوق کا آئینی حق حاصل ہے لیکن پشتونوں کو اس بنیادی حق سے محروم رکھا گیا ہے اور پنجاب وملک کے دیگر علاقوں میں پشتونوں کے خلاف امتیازی سلوک روا رکھا گیا ہے جس پر پشتونخوامیپ خاموش تماشائی نہیں بنے گی۔ پشتونخوامیپ پشتونخوا وطن کی تاریخی جغرافیائی حدود کی حفاظت سے غافل نہیں رہ سکتی۔ انہوں نے تمام منتخب ایگزیکٹوز اور پارٹی کے تمام کارکنوں اور اداروں کو کامیاب قومی کانگرس کے انعقادپر مبارکباد دی اورپارٹی کے ان اراکین کا شکریہ ادا کیا ہے جنہوں نے قومی کانگرس کیلئے مالی وسائل کی فراہمی اور سینکڑوں مہمانوں کی میزبانی کیں اور مختلف انتظامی کمیٹیوں کے اراکین جنہوں نے بہترین فرائض سرانجام دیئے اور کانگرس کیلئے شب وروز محنت کیں انہیں داد تحسین پیش کیا اور اُن ٹرانسپورٹرز کا شکریہ ادا کیا ہے جنہوں نے پارٹی مندوبین کی آمدورفت کیلئے ٹرانسپورٹ فراہم کیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے