پاکستان میں 1898 سے رائج برطانوی دورکے قوانین میں ایک سو سے زائد ترامیم تجویز کی گئی ہیں، ڈاکٹر ربابہ بلیدی

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) پارلیمانی سیکرٹری قانون و پارلیمانی امور ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی نے کہا ہے کہ پاکستان میں 1898 سے رائج برطانوی دور کے قوانین میں ایک سو سے زائد ترامیم تجویز کی گئی ہیں ضابطہ فوجداری، تعزیرات پاکستان اور قانون شہادت میں تجویز کردہ یہ ترامیم باقائدہ منظوری کے لئے پارلیمنٹ آف پاکستان میں پیش کی جائیں گی اور انگریز دور میں نافذ کئے گئے قانون کی جگہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کا ایک جامع فوجداری نظام رائج ہوسکے گا، اپنے ایک بیان میں پارلیمانی سیکرٹری قانون و پارلیمانی امور ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی نے کہا کہ نئے مسودہ قانون کے تحت 15 سال سے کم اور 65 سال سے زائد عمر کے مشتبہ مرد، خاتون جسمانی یا ذہنی معذور افراد کو تفتیش کے لئے تھانے میں نہیں بلایا جا سکے گا بغیر وارنٹ گرفتاری انچارج تھانہ کے علم میں لائی جائیگی، جو اطمینان کرکے اسے ضبط تحریر میں لائیگا اور اہل خانہ کو اس بارے میں آگاہ کرے گا،اور چوبیس گھنٹے کے اندر اسے وکیل تک رسائی دی جائیگی، اخراجات نہ ہونے پر سرکاری خرچ پر وکیل دیا جائیگا، غیر قانونی پولیس حراست پر سات سال قید، خواتین کی جاسوسی، انہیں ہراساں کرنا، اور کسی کو پانی میں پھینکنا جرم ہوگا، ریپ کیسوں میں 72 گھنٹوں کے اندر نمونہ لیکر ڈی این اے ٹیسٹ منظور شدہ لیبارٹری سے کرایا جائیگا مقدمے کی کارروائی 9 ماہ میں مکمل کرنا ضروری ہوگی زیر التواء کیسوں کی ماہانہ رپورٹ معہ وجوہات متعلقہ ہائیکورٹ کو بھیجی جائینگی جبکہ اس کی نقل صوبائی اور وفاقی سیکرٹری قانون کو بھیجی جائیگی اور مطمئین ہونے پر ہائیکورٹ مقدمے کی تکمیل کے لئے نئی ٹائم لائن مقرر کرے گی انہوں نے کہا کہ مجوزہ ترمیمی قوانین کے تحت طبی معائنے کی غرض سے تشکیل دئیے جانے والے میڈیکل بورڈ کا سربراہ کوالیفائیڈ اور تجربہ کار ماہر نفسیات ہوگا،ترمیمی مسودہ بل میں مقدمات کے اندراج سے لیکر عدالتی کارروائی کے دوران آڈیو اور ویڈیو ریکارڈنگ پر انحصار کیا جاسکے گا کسی بھی مقدمے میں اشتہاری ہونے کی صورت میں عدالت ملزم کا قومی شناختی کارڈ، پاسپورٹ، بنک کارڈ، بنک اکاونٹ بلاک کرنے کا حکم دے سکے گی پارلیمانی سیکرٹری قانون و پارلیمانی امور ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی نے کہا کہ مروجہ فوجداری قانون انگریز کا بنایا ہوا تھا جو ایک صدی سے بھی پرانا ہے جس میں پائی جانے والی خامیوں کی وجہ سے امیر اور بااثر افراد اس کا فائدہ اٹھاتے ہیں نئی ترامیم کا مقصد امیر اور غریب سب کو قانون کے تابع لانا ہے مجوزہ اصلاحات انصاف تک سب کی برابر رسائی کو یقینی بنائیں گی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے