حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالی’ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے جانثار ساتھیوں میں سے تھے،مولانا عبد الرحمن رفیق
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) جمعیت علماء اسلام ضلع کوئٹہ کے امیر شیخ الحدیث مولانا عبد الرحمن رفیق سرپرست مولانا قاری مہر اللہ شیخ مولانا احمد جان مولانا محمد ہاشم خیشکی مولانا حکیم حبیب اللہ حافظ عبد الحق حقانی مولانا مفتی غلام نبی محمدی مولانا محمد اشرف جان مفتی عبد السلام رئیسانی شیخ مولانا عبد الاحد محمد حسنی مفتی عبد الغفور مدنی حافظ سراج الدین حاجی محمد شاہ لالا اور دیگر نے یوم وفات کی مناسبت سے کہا کہ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالی’ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے جانثار ساتھیوں میں سے تھے جنہوں نے جانثاری اور وفا کے انمٹ نقوش چھوڑے جو رہتی انسانیت کے لیے مشعل راہ ہیں۔آپ کی دینی ومذہبی خدمات تاریخ اسلام کا روشن باب ہیں۔آپ کا شمار ان دس خوشنصیب صحابہ میں بھی ہے جنہیں سرور کونین نے دنیا میں ہی جنت کی بشاورت سنا دی۔جب قریش مکہ کے مظالم اپنی انتہا کو چھونے لگے تو سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے مسلمانوں کو ہجرت کی اجازت دے دی۔ اہل ایمان کی بڑی تعداد نے اس پر لبیک کہا ہجرت کرنا شروع کردی۔ اس موقع پر آپ بھی حکم نبوی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر سرتسلیم خم کرتے ہوئے سفر پر روانہ ہوگئے۔اس موقعے پرحضرت علی حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے بستر پرسوئے تاکہ کفار کو یہ گمان رہے کہ آقا ئے دوجہاں یہیں موجود ہیں جبکہ حضرت صدیق حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ساتھ سفر پر روانہ ہوئے۔اس سفر کے دوران حضرت ابوبکر اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ایک ساتھ غار ثورمیں پناہ لی جس کے بعد حضرت صدیق کو یار غار کا لقب ملا۔اس غار میں قیام کے دوران حضرت صدیق کے کالے سانپ نے پیر پر ڈس لیا لیکن آپنے کوئی ہل جل نہ کی تاکہ انکی گود میں سر رکھے آرام کرتے آقا کی نیند خراب نہ ہو اسی واقعے سے حضرت صدیق اور آقائے دو جہاں کی محبت کا اندازہ ہوجاتا ہے۔ آپ کو بدر،احد،خندق،تبوک،حدیبیہ،بنی نضیر، بنی مصطلق،حنین، خیبر،فتح مکہ سمیت تمام غزوات میں سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ہمراہی کا شرف حاصل رہا۔ غزوہ تبوک میں آپ نے جو اطاعت رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی اعلی’ مثال قائم کی جس کی نظیر ملنا مشکل ہے۔ اس غزوہ میں سرکاردو عالم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ترغیب پر تمام صاحب استطاعت صحابہ نے دل کھول کر لشکر اسلامی کی امداد کی مگر ابوبکر نے ان سب پر اس طرح سبقت حاصل کی کہ آپ اپنے گھر کا سارا سامان لے آئے۔ جب رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ”اے ابوبکر! گھر والوں کے لئے بھی کچھ چھوڑا ہے”؟ تو آپ نے عرض کی ”گھر والوں کے لئے اللہ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ہی کافی ہے۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ پر آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے اعتماد کا اظہار تھا کہ آپ ہی مسلمانوں کے پہلے خلیفہ ہوں گے چنانچہ آپ پہلے خلیفہ مسلمین منتخب ہوئے یہ ایک تاریخ ساز حقیقت ہے کہ خلیفہ المسلمین، جانشین پیغمبر حضرت ابو بکر صدیق نے خلافت کا منصب و ذمہ داری سنبھالتے ہی پہلے روز اپنے خطبے میں جس منشو ر کا اعلان فرمایا پورے دور خلافت میں اس کے ہر حرف کی مکمل پاسداری کی۔