لاہورپریس کلب کے صحافی حسنین کی قتل وفاقی اداروں پر ایک سوالیہ نشان ہے، بی یوجے

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) بلوچستان یونین آف جرنلسٹس وکوئٹہ پریس کلب کے صدور،سینئرصحافیوں نے لاہورمیں صحافی حسنین شاہ کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حسنین شاہ کا قتل آزادی صحافت کاگلاگھونٹنے کے مترادف ہے

پنجاب حکومت حسنین شاہ کے قاتلوں کو گرفتارکرکے قرارواقعی سزادے، صحافی رہنماؤں نے نوماہ گزرنے کے باوجود صحافی واحد رئیسانی کے قتل میں مفرور ملزم کی عدم گرفتاری کی بھی مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ شہداء صحافت کے قاتلوں کوگرفتارکرکے صحافیوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔

ان خیالات کااظہاربلوچستان یونین آف جرنلسٹس کے صدرسلما ن اشرف، صدرکوئٹہ پریس کلب عبدالخالق رند،جنرل سیکرٹری بی یو جے فتح شاکر سینئرصحافی مصطفی ترین نے بلوچستان یونین آف جرنلسٹس کے زیراہتمام لاہور میں صحافی حسنین شاہ کے قتل کے خلاف منگل کے روز کوئٹہ پریس کلب کے سامنے منعقدہ احتجاجی مظاہرے سے طاب کرتے ہوئے کیا۔

مظاہرے سے بی یوجے کے صدرسلمان اشرف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ایک مرتبہ پھر صحافی اپنے شہید ساتھی حسنین شاہ جنہیں گزشتہ روزلاہورپریس کلب کے سامنے فائرنگ کرکے شہیدکیاگیا ان کے قاتلوں کی گرفتاری کیلئے سراپااحتجاج ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لاہورمیں پیش آنے والا واقعہ ہمارے لئے پیغام ہے کہ آزادی صحافت سے پیچھے ہٹ جائیں تاہم ہمارے اکابرین نے سمجھوتہ کیانہ ہم کریں گے

انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ عہدکرنا ہوگا کہ بلوچستان، کے پی کے، سندھ اورپنجاب میں شہیدہونے والے صحافیوں کے قاتلوں کی گرفتاری کیلئے آوازاٹھائیں گے، انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں چالیس سے زائد صحافیوں نے دوران ڈیوٹی جام شہادت نوش کیامگرافسوس ان کے قاتلوں کی گرفتاری کیلئے حکومت اورپولیس کی جانب سے کوئی خاطرخواہ اقدامات نہیں اٹھائے گئے ہیں انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے نوجوان صحافی واحد رئیسانی کے قتل کے واقعے کو نو ماہ سے زائد کاعرصہ گزارگیا تاہم حکومت اور پولیس کے تمام تر دعوؤں کے باوجود واقعے میں ملوث ایک تاحال فرار ہے جو باعث شرم ہے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت شہید صحافیوں کے قاتلوں کو فوری گرفتارکرکے ان کے لواحقین کی دادرسی اورصحافیوں کوتحفظ فراہم کرے۔ صدرکوئٹہ پریس کلب عبدالخالق رند نے کہا کہ بلوچستان اورکے پی کے میں صحافی پہلے ہی غیرمحفوظ تھے تاہم گزشتہ روزلاہورکے ایک مصروف ترین شاہراہ پرصحافی حسنین شاہ کاقتل یہ پیغام ہے

کہ صحافی جہاں کہیں بھی ہوں غیر محفوظ ہیں، انہوں نے کہا کہ حکومتی دعوے تو ہمیشہ سننے میں آتے ہیں مگرآزادی صحافت کیلئے حکومتی سطح پر عملی اقدامات کافقدان ہے، انہوں نے کہا کہ شہیدصحافیوں کے لہو، اکابرین کی جدوجہدقیدوبندکی صعوبتوں کی شکل میں آزادی صحافت کی جدوجہد آج بھی جاری ہے انہوں نے کہا کہ صحافیوں کا قتل آزادی صحافت کاگلاگھونٹنے کے مترادف ہے، انہوں نے کہا کہ کوئٹہ پریس کلب اوربی یوجے کے پلیٹ فارم آزادی صحافت کیلئے آوازاٹھارہے ہیں ہمارے چالیس سے زائد ساتھیوں کو شہید کیا گیا

مگر باعث افسوس امر یہ ہے کہ صوبے میں واحد رئیسانی سمیت شہید صحافیوں کے قاتلوں کو گرفتار نہیں کیا جاسکاہے واحدرئیسانی کورمضان المبارک میں فائرنگ کرکے قتل کیا گیا تاہم نو ماہ گزرجانے کے باوجود واقعہ میں ملوث ایک ملزم فرار ہے حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ حسنین شاہ اورواحدرئیسانی سمیت تمام شہداء کے قاتلوں کوگرفتارکرکے صحافیوں کے تحفظ کویقینی بنانے کیلئے عملی اقدامات اٹھائے جائیں تاکہ ہم صحافیوں کو دوبارہ اپنے کسی ساتھی کی شہادت کیخلاف مظاہرے کرنے کی نوبت نہ آئے۔

سینئرصحافی مصطفی ترین نے کہا کہ بدقسمتی سے صحافیوں کو گزشتہ تیس سالوں سے خوشیاں نہیں ملے اورجب بھی اکھٹا ہوئے ہیں اپنے کسی ساتھی کی شہادت کیخلاف ہوئے ہیں اورآج ہم ایک مرتبہ پھرآزادی صحافت کیلئے آواز اٹھارہے ہیں انہوں نے کہا کہ لاہورپنجاب کادل ہے،عثمان بزدارکی حکومت کی گڈگورننس کے حوالے سے تعریف کی جاتی ہے ہم اس وقت ان کے گڈ گورننس کے دعوؤں پر یقین کریں گے جب جب صحافی حسنین شاہ کے قاتلوں کوگرفتارکیاجائے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے