ملک معاشی،معاشرتی اورانتظامی طورپرتباہی کے دہانے پرآگیا ہے، امیر حیدر ہوتی
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) عوامی نیشنل پارٹی کے سینئر نائب صدر امیر حیدر ہوتی نے کہا ہے کہ ملک معاشی،معاشرتی اور انتظامی طور پر تباہی کے دہانے پر آگیا ہے اب یہ ہی رہ گیا ہے کہ یا تو ملک رہیگا یا حکمران ان دونوں میں سے کسی ایک کو بچانا ہوگا لیکن ایک بات واضح ہے کہ صدارتی نظام کی دیرینہ خواہش کو نہ دہرایا جائے کیونکہ ملک کی بقاء پارلیمانی جمہوری نظام میں ہے،سی پیک میں کم ترقی یافتہ علاقوں کو ترجیح دی جائے۔یہ بات انہوں نے اتوار کو بلوچستان کے دورہ کے بعد کوئٹہ سے روانگی کے موقع پر کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کر تے ہوئے کہی،اس موقع پر عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء میاں افتخا ر حسین، صوبائی صدر اصغرخان اچکزئی، صوبائی وزیر انجینئر زمرک خان اچکزئی، صوبائی جنرل سیکر ٹری مابت کاکا، رشید خان ناصر، رکن صوبائی اسمبلی شاہینہ مہترزئی سمیت دیگر بھی موجود تھے۔ امیر حید ر ہوتی نے وفاقی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ گزشتہ تین سالوں میں حکومت نے معیشت کو تباہ کردیا ہے تین سال میں قرضے لئے،لوگوں کو بے روزگار کیا گیا حکمران دعویٰ کرتے تھے کہ ہمارے پاس ملک چلانے کیلئے بہترین منصوبہ اورلوگ ہیں موجودہ وزیراعظم کہتے تھے کہ کرپشن کی وجہ سے مہنگائی ہوتی ہے تو آج تاریخی مہنگائی ہے حکمران بتائیں کہ ان کو کرپٹ کہا جائے یا نہیں انھوں نے کہا کہ منی بجٹ میں ساڑھے تین سو ارب روپے کے نئے ٹیکسز لگائے گئے پٹرول کے بعد اب گیس کی قیمتوں میں اضافہ کیا جارہاہے ملک کی معیشت مزید بوجھ اٹھانے کے قابل نہیں انھوں نے کہاکہ صدارتی نظام کی خواہش بہت پہلے سے کی جا ر ہی ہے لیکن واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ ملک کی بقاء جمہوری پار لیمانی نظام میں ہے ایک سوال کے جواب میں انکا کہنا تھا کہ کسی کو لاپتہ کرنے کا ہمارا قانون ہی نہیں لوگوں کو اب تاوان کیلئے بھی لاپتہ کیا جارہاہے ہماری پارٹی بھی متاثر ہوئی ہے حکمرا نوں کی ذمہ داری ہے کہ لاپتہ افراد کامسئلہ حل کرے۔سینئر نائب صدر نے کہاکہ گوادرمیں خواتین اور بچوں سمیت بڑی تعدا دمیں لوگ حق کیلئے نکلے حقوق نہ دینے کی وجہ سے لوگوں میں احساس محرومی پیدا ہورہاہے اب ریکوڈک اور سیندک کے حوالے سے بہت سے خدشات ہیں لوگوں کو حقوق نہیں دئیے جائیں گے تو محرومیاں بڑھیں گی اعتماد کا فقدان ہوگا تو وفاق کمزور ہوگا،انہوں نے کہاکہ بلوچستان دورے کاقصد باچا خان ولی خان بابا برسی کی تقریبات ہیں ہرنائی جلسہ کامیاب ہونے پر اے این پی کارکنوں کا مشکور ہوں شدید سردی میں ہرنائی جلسہ میں لوگوں نے شرکت کی ہرنائی میں بارش کے باوجود کارکن اپنے بڑوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے آئیں انہوں نے کہا کہ فخر افغان باچا خان بابا اور رہبر تحریک خان ولی خان کو خراج عقیدت پیش کرتاہوں باچا خان باباب اور رہبر تحریک خان ولی خان نے آزادی امن ترقی کیلئے جدوجہد کی ولی خان بابا نے صوبائی خودمختیاری آئین کی بالادستی کی جدوجہد کی آج صرف اے این پی ہی نہیں بلکہ پوری قوم باچا خان بابا اور ولی خان بابا کو خراج عقیدت پیش کرتی ہے، انہوں نے کہاکہ باچا و ولی خان بابا نے جو راہ دیکھائی ہے اسفند یار ولی کی سربراہی میں ہم اسی راستے پر جدوجہد کرینگے کل ہونے والے ورکنگ کمیٹی اجلاس میں اہم مشاورت کی گئی ہے انہوں نے کہاکہ مجھے بتایا گیا کہ ہرنائی میں کئی سال پہلے گیس دریافت ہوئی لیکن مقامی آبادی آج تک گیس سے محروم ہے افسوس کی بات ہے کہ ہرنائی میں گیس دریافت ہونے کے باوجود مقامی لوگ گیس سے محروم ہے انہوں نے کہاکہ بتانا چاہتاہوں کہ اگر آپ نے آئین کے تحت ملک چلانا ہے یہ کسی اور نظام سے آئین کے مطابق جہاں سے گیس دریافت ہوگی سب سے پہلے وہیں کے لوگوں کا حق ہے خیبر پختونوں میں پانی سے بجلی پیدا کی جارہی ہے پہلے وہاں کے ضروریات پوری کی جائیں انہوں نے کہا کہ ہرنائی میں پاکستان بننے سے پہلے کوئلہ دریافت ہوئی لیکن آج تک کوئلے کے بڑے ٹھیکیداروں کا تعلق بلوچستان سے نہیں ہے بلوچستان کے کوئلہ کانوں سے باہر بیٹھے لوگ منافع کما رہے ہیں صرف کوئلہ نہیں بلکہ تمام وسائل پر باہر کے لوگوں کا قبضہ ہے انہوں نے کہاکہ حقوق نا دینے کی وجہ سے احساس محرومی پیدا ہورہی ہے اگر بلوچستان کو ساتھ لے کر جانا ہے تو بلوچستان کے لوگوں کو ان کا حق ضرورینا چاہئے آئین نے بلوچستان کے لوگوں کے ان کے حقوق دیئے ہیں انہوں نے کہاکہ سی پیک چین سے شروع ہوکر گوادر میں یہ سلسلہ ختم ہوتاہے بوچوں کا سی پیک میں ان کے حقوق دیاجائے سی پیک میں کم ترقی یافتہ علاقوں کو ترجیح دی جائے انہوں نے کہاکہ ایک بار پھر دہشتگردی کے واقعات میں اضافہ ہواہے انہوں نے کہا کہ اب فیصلہ کرنا ہوگا ملک بچانا ہے یا عمران خان کوملک یا عمران خان میں سے صرف ایک کو بچایا جاسکتاہے اگر ملک بچانا ہے تو عمران نہیں بچے گا۔