حکومت سے نکلا تو زیادہ خطرناک ہوجاؤ ں گا، وزیراعظم

اسلام آباد:وزیراعظم عمران خان نے عوام سے براہ راست گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت سے نکلا تو زیادہ خطرناک ہوجاؤ ں گا، میں سڑکوں پر آیا تو مخالفین کو بھاگنے کا راستہ نہیں ملے گا، روزانہ کہا جاتا ہے کہ ڈیل ہوگئی، بیروزگار سیاست دان 3 سال سے حکومت گرانے کی کوششوں میں مصروف ہیں، یہ سب اپنی چوری بچانا چاہتے ہیں، عوام ان کے کہنے پر باہر نہیں آئیں گے، حکومت اپنی مدت پوری کرے گی، اگلی باری بھی ہماری ہے۔ آپ کا وزیراعظم آپ کے ساتھ میں وزیراعظم عمران خان نے عوام سے ٹیلی فون پربراہ راست گفتگو کرتے ہوئے ایک بار پھر پٹرول مزید مہنگا ہونے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھی ہیں اور مزید بڑھنے کا خدشہ ہے، نرخوں میں اضافہ پوری دنیا کا مسئلہ، مہنگائی مجھے رات کو سونے نہیں دیتی، جتنے بحران ہمیں ملے، ماضی میں کسی حکومت کے حصے میں نہیں آئے، لوٹ مار کرنے والے پی ٹی آئی کے ناکام ہونے کا شور مچارہے ہیں۔وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ حکومت سے نکل گیا تو آپ کیلئے زیادہ خطرناک ہوجاؤں گا، پارٹی کومنظم رکھنے کیلئے یہ لوگ واپسی کی باتیں کرتے ہیں، اپوزیشن اپنی چوری بچانےکیلئے نکل رہی ہے، سڑکوں پرنکلا تو اپوزیشن کو چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی، ہر بیروزگار سیاستدان کہتا ہے میں حکومت گرادوں گا، 11 پارٹیوں کا گلدستہ بھی مینار پاکستان نہیں بھر سکا اور ہم نے مینار پاکستان کو 4 بار بھرا۔

وزیراعظم نے نوازشریف کی وطن واپسی کیلئے دعا کرتے ہوئے کہا کہ مجھے ان کے پاکستان آنے کاشدت سےانتظارہےجبکہ قوم آئندہ بھی ہماراساتھ دے گی۔کہا جاتا ہے کہ میں شہبازشریف سے ہاتھ نہیں ملاتا، شہباز شریف کو اپوزیشن لیڈر نہیں قومی مجرم سمجھتا ہوں، شہبازشریف نے داماد اور بیٹے کو ملک سے فرار کرایا، شہبازشریف پارلیمنٹ میں 3،3 گھنٹے کی تقریریں کرتے ہیں، تقریر کم اورجاب کی درخواست زیادہ ہوتی ہے۔ مقصود چپڑاسی کےاکاؤنٹ میں 16 کروڑ روپے کیسے آگئے؟، جب سوال پوچھاجائےتو کہتے ہیں بچے باہر ہیں ان سے پوچھیں، شہبازشریف کیس کا روزانہ کی بنیاد پر سن کر فیصلہ ہونا چاہیے، اپوزیشن کواین آراو نہیں دوں گا، مجرموں سےمفاہمت کروں گا تو قوم سے غداری کروں گا۔وزیراعظم عمران خان نے عوام سے براہ راست گفتگو کے دوران کہا کہ کوشش تھی کہ ہر ماہ لوگوں کے سامنے آ کر جواب دوں۔ اصولاً سوالات کے جوابات پارلیمنٹ میں دینے چاہئیں مگر اپوزیشن اراکین شور مچا دیتے ہیں اور مجھے بولنے نہیں دیتے۔ اسلامی فلاحی ریاست ہمارا منشور ہے، جب اقتدار میں آئے تو ملک ڈیفالٹ ہونے کے قریب تھا۔عمران خان نے کہا کہ تنخواہ دار طبقہ مشکل میں ہے، صنعتکاروں کو بلا کرکہوں گا تنخواہ دار طبقے کی تنخواہیں بڑھائیں ، لوگوں کو گھر بنانے کیلئے 40 ارب روپےدے چکے ہیں، ہم نے تعمیراتی سیکٹر میں رکاوٹیں دور کیں، 30 لاکھ گھر بن رہے ہیں، کپاس، گنا، مکئی ، چاول اور گندم کی ریکارڈ پیداوار ہوئی ہے۔ ہماری ریکارڈ برآمدات ہوئی ہیں ، ترسیلات زرمیں ریکارڈ اضافہ ہواہے ، جعلی خبریں شائع کرکے مایوسی پھیلائی جارہی ہے ، تنقید اچھی ہوتی ہے لیکن پروپیگنڈانہ کیاجائے، یاد رکھیں ہمارا مقابلہ مافیا سے ہے ، گاڑیوں، موٹرسائیکل اورٹریکٹر کی فروخت میں اضافہ ہوا ، لارج اسکیل مینو فیکچرنگ میں 10 فیصد اضافہ ہوا ، بلوم برگ کہتا ہے پاکستان کی اکانومی درست سمت کی جانب گامزن ہے، 70 سال سےخراب چیزیں ایک دم ٹھیک نہیں ہوسکتیںملک میں بڑھتی مہنگائی سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ مہنگائی صرف پاکستان کامسئلہ نہیں، کورونا کے سبب پوری دنیا کی معیشت کو دھچکا لگا۔ بد قسمتی سے ہمیں 20 ارب ڈالرکا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ملا، روپے کی قدر گرنے سے جو چیزیں امپورٹ کرتے ہیں وہ مہنگی ہوجاتی ہیں، کورونا کے دوران عوام پر 8 ارب روپےخرچ کیے، ملکی مسائل کو حل کیا تو کورونا آ گیا جس سے تنخواہ دار طبقہ سب سے زیادہ متاثر ہوا۔ کورونا کی وجہ سے دنیا کو بحران کا سامنا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مہنگائی کے مسئلے سے بہت جلد نکل جائیں گے، پاکستان میں 8 ہزار ارب روپے ٹیکس اکٹھا کروں گا، پام آئل پوری دنیا میں مہنگا ہوا، ہمارےدورمیں غربت کم ہوئی، کسانوں کی آمدن میں 73فیصد اضافہ ہوا، جی ڈی پی میں 5.37 فیصداضافہ ہوا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے