بی این پی غیرجمہوری واستحصالی قوتوں کی نارواپالیسیوں کے خلاف سیسہ پلائی دیواربن کرساحل وسائل کا دفاع کریگی، ملک عبدالولی کاکڑ
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماؤں نے پارٹی کے مرکزی کونسل سیشن کو اہم سنگ میل قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ بارڈرز کی بندش سے لاکھوں لوگ بے روزگار اور ماہی گیروں کو ٹرالر مافیا کے رحم وکرم پر چھوڑدیاگیاہے، حکمران ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت بلوچستانیوں کو محکوم ومظلوم بنا کر یہاں کے وسائل پر دسترس کے طاق میں بیٹھے ہیں،بی این پی غیرجمہوری واستحصالی قوتوں کی ناروا پالیسیوں کے خلاف سیسہ پلائی دیوار بن کر ساحل وسائل کا دفاع کریگی،بلوچستان دنیا کی زرخیرو قدرتی معدنیات سے مالامال زمین ہے لیکن لوگ ظلم،جبر،ناانصافی اور بنیادی سہولیات کے فقدان جیسے مسائل کاسامنا کررہے ہیں۔ان خیالات کااظہار بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سینئر نائب صدر ملک عبدالولی کاکڑ،مرکزی سیکرٹری جنرل سابق سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی،مرکزی ہیومن رائٹس سیکرٹری موسی بلوچ،بی ایس او کے مرکزی چیئر مین جہانگیر منظور بلوچ،بی این پی کے مرکزی کمیٹی کے ممبر وضلعی صدر غلام نبی مری،رکن صوبائی اسمبلی ثنا بلوچ،بی ایس او کے سابقہ چیئر مین نذیر بلوچ،سابق سی سی ممبر امیر ساقی بلوچ،بی این پی کے ضلعی ڈپٹی جنرل سیکرٹری ڈاکٹر علی ا حمد قمبرانی اور اقبال بلوچ نے شمولیتی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اتوار کے روزبلوچستان نیشنل پارٹی کے زیر اہتمام بی ایس او کے سابقہ مرکزی چیئر مین نذیر بلوچ،سابقہ مرکزی وائس چیئر مین خالد بلوچ،سابقہ سینئر جوائنٹ سیکرٹری شاہجہان بلوچ،سابقہ مرکزی سینئر وائس چیئر مین عزیز بلوچ سمیت بی ایس او سے فارغ ہونے والے سابقہ مرکزی اراکین سینٹرل کمیٹی اور مختلف زونوں کے عہدیداروں کے بی این پی میں شمولیت کے موقع پر پریس کلب کوئٹہ میں پروگرام منعقد ہوا پروگرام منعقد کیاگیاتھا اس موقع پر بی این پی کے رہنماں نے بی ایس او کے سابقہ مرکزی چیئر مین نذیر بلوچ اور ان کے مرکزی سابقہ کابینہ،سابقہ اراکین سینٹرل کمیٹی اور سابقہ زونل عہدیداروں کو بی ایس او سے فارغ ہونے کے بعد بی این پی میں شمولیت اختیار کرنے پرمبارکباد پیش کرتے ہوئے اس ا مید کااظہار کیا کہ وہ بی ایس او کی طرح بی این پی میں بھی اپنے فعال بھر پور کردار ادا کرتے ہوئے اپنے جملہ توانائیوں کو بروئے کار لاتے ہوئے قومی جمہوری جدوجہد کی حقوق کیلئے کسی قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کرینگے مقررین نے کہا کہ آج یہاں کے عوام کی نظریں بی این پی کے اصولی موقف اور بیانیہ پر مرکوز ہے کہ جنہوں نے ہمیشہ بلوچستان کے جملہ اجتماعی قومی مسائل اور وسائل کو فوکس کرتے ہوئے ساحل وسائل کی دفاع کیلئے نبردآزما واستحصالی قوتوں کے غیر جمہوری ناروا پالیسیوں کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کے مانند کھڑے ہوکر ساحل وسائل کی دفاع کی اور اس کے خاطر پارٹی کے سینکڑوں کارکنوں نے اپنے جانوں کا نذرانہ دینے سے بھی گریز نہیں کیا انہوں نے کہا کہ وقت اور حالات کا تقاضاہے کہ بلوچستان کو آنے والے چیلنجز اور ساز شوں سے بچانے کیلئے ہمیں زیادہ سے ز یادہ اپنی زیادہ تر توجہ پارٹی کے اداروں اور تنظیم کوفعالیت پر توجہ دینا ہوگا کیونکہ دور جدید فعال متحرک تنظیم کے بغیر رونما ہونے والے سازشوں کامقابلہ کسی بھی صورت نہیں کرسکتے بلوچستان دنیا کا وہ زرخیز اور قدرتی د ولت سے مالا مال وہ سرزمین ہے کہ یہاں کے عوام غربت،جہالت پسماندگی اور زندگی کے تمام تر بنیادی سہولتوں سے محروم،ظلم وجبر،نا انصافیوں کا سامنا کرتے چلے آرہے ہیں نا ا نصافیوں سے چھٹکارا حاصل کرنے کیلئے ضروری ہے کہ ہم سیاسی،معاشی،علمی بنیادوں پر ہر قسم کے وقت اور حالات سے باخبر اور عبور رکھتے ہوئے سازشوں کو جانچ کر ان کو بے نقاب بنا ئیں بلوچستان قومی تاریخ کا طویل ترین جدوجہد ہے کہ ہمارے آکابرین نے 1920سے انجمن اتحاد بلوچان کے پلیٹ فارم سے لیکر آج ایک صدی مکمل ہوچکاہے مختلف انجمن اور سیاسی پلیٹ فارموں سے لیکر قومی حقوق وطن کی دفاع،تہذیب وتمدن کی حفاظت کیلئے سیاسی،جمہوری پارلیمانی جدوجہد میں مصروف عمل ہیں اور ہمارے آکابرین نے اپنے عمل کردار،قربانیوں اور مستقل مزاجی کی سیاست سے دنیا کے سامنے یہ ثابت کر دیاکہ اس خطے پر رہنے والے قومی آکابرین اور سیاسی کارکنان ایک تہذیب یافتہ قوم ہے اور وہ بلوچستان کو ترقیافتہ خوشحال ہر قسم کی استحصال سے پاک دیکھنا چاہتے ہیں اور اپنے ساحل وسائل قومی حقوق حق حکمرانی واک واختیار ہمارا آئینی،جمہوری،قومی حق ہے کیونکہ ہم ہزاروں سالوں سے اس سرزمین میں رہ رہے ہیں یہ ہمارا مادر وطن ہے آج بلوچستان جس تکلیف مسائل سے گزررہا ہے ہمارے بارڈر سیل ہیں اور بلوچستان کے سمندروں میں ماہی گیروں کو بے دخل کرنے اور وہاں کے ٹرالر مافیا کے حوالے کیا گیا ہے اور بلوچستان میں چیک پوسٹوں کا ہر چند قدموں کے فاصلے پر قائم بلوچستان میں سیاسی کارکنان آج بھی لاپتہ ہیں اور بلوچستان کے عوام شدید معاشی استحصال کے شکار اور نان شبینہ کے محتاج ہیں بلوچستان کے لوگ غربت کے خطہ انجمن کے نیچے سے زندگیاں بسر کررہے ہیں جو اس بات کی غمازی کر تا ہے کہ حکمرانوں نے ایک سوچھے سمجھے منصوبے کے تحت بلوچستان کے لوگوں کو محکوم مظلوم بنا کر ان کی نظریں یہاں کے وسائل کو اپنے دسترس میں حاصل ہے اور ان کا مقابلہ کرنے کیلئے بی این پی وہ پلیٹ فارم ہے کہ وہ سردار اختر جان مینگل کی قیادت میں تمام تر تعصبات،تنگ نظری،نفرت سے بالاتر ہوکر بلوچستان میں آباد،بلوچ،پشتون،ہزارہ آباد کار ہندو کرسچن اور جتنے بھی اقلیتیں ہیں ان سب کو بنیادی حقوق کی فراہمی،انسانی مساوات کی جدوجہد پر یقین رکھتے ہیں مقررین نے کہا کہ بی این پی کا پانچواں قومی کونسل سیکشن 22تا 24کو کوئٹہ میں ایک ایسی حالت میں منعقد ہورہا ہے جہاں ہمیں پارٹی کو مضبوط اور فعال اور وقت کی عین مطابق تقاضوں آشان بنا کر قومی حقوق کی جدوجہد کو آگے بڑھانا ہوگا اس موقع پر بی این پی میں شامل ہونے والے بی ایس او کے سابقہ مرکزی عہدیداروں کو پارٹی کا تین رنگہ جھنڈے پر مشتمل کیپ پہنائے گئے اس دوران بی این پی کے مرکزی کمیٹی کے ممبر وضلعی جنرل سیکرٹری میر جمال لانگو، ضلعی سینئر نائب صدر ملک محی الدین لہڑی،ضلعی انسانی حقوق سیکرٹری پرنس رزاق بلوچ، ضلعی پروفیشنل سیکرٹری میر غلام مصطفی سمالانی،بی ایس او کے سابقہ چیئرمین واحد بلوچ اور سرداررحمت اللہ خان قیصرانی سمیت دیگر عہدیداران وکارکنان کثیر تعدادمیں موجود تھے۔