نوابزادہ میر بلند خان زہری اور نواب ثناء اللہ خان زہری کے مابین کراچی میں ملاقات،بلوچستان میں قبائلی تنازعات کے خاتمہ پراتفاق
کراچی (ڈیلی گرین گوادر) شہیدنواب نوروزخان زہری کے فرزند نوابزادہ میر بلند خان زہری اور چیف آف جھالاوان نواب ثناء اللہ خان زہری کے مابین کراچی میں ملاقات۔دونوں رہنماؤں کے مابین جھالاوان سمیت پورے بلوچستان میں قبائلی تنازعات کا خاتمہ،روایات و اقدارکی پاسداری و تحفظ،حسین امتزاج کے حامل قبائل کے درمیان اتحاد و یگانگت اور بھائی چارگی لانے کے لئے مشترکہ کوششوں پر اتفاق کیا گیا۔زہری قبیلہ سمیت دیگر قبائل کی لازوال قربانیاں و غازیانہ کردار رہاہے جو تاریخ میں انمٹ نقوش اور سنہرے الفاظ کی صورت میں موجود اور قائم و دائم ہیں انہی صد افتخار و شاندار تاریخ کو زندہ و جاوداں رکھنے کے لئے تمام قبائل کو قریب آنا ہے ایک دوسرے کے بازو و ہم پلہ بننا ہے اور ہر قسم کے تنازعہ، جنگ و جدل کا خاتمہ کرکے جھالاوان سمیت پورے بلوچستان کو ایک پْرسکون ماحول تعلیم یافتہ وروشن مستقبل دینا ہے یہی ہمارا مقصد ہماری منزل بنے گی انشاء اللہ۔ اس سے قبل سابق وزیراعلیٰ بلوچستان چیف آف جھالاوان نواب ثناء اللہ خان زہری اپنے دیگر رفقاء کے ہمراہ نواب نوروز خان زرکزئی کے فرزند نوابزادہ میربلند خان زہری نوابزادہ میر احمد نواززہری کی کراچی میں واقعہ رہائشگاہ پہنچے۔جہاں میراحمد نواز زہری و دیگر نے ان کا پر تپاک استقبال کیا۔بلوچی رسم و رواج کے تحت نواب ثناء اللہ خان زہری کو حال حوال کیا گیا۔بعدا ازاں ان کے اعزاز میں عشائیہ دیا گیا۔ اس موقع پر نوابزادہ میر بلند خان زہری رکن بلوچستان اسمبلی نوابزادہ میر نعمت اللہ خان زہری بھی موجود تھے۔ جب کہ خلق جھالاوان اور خلق نواب نوروز خان زرکزئی کے مابین ثالثی کا کردار نبہانے والے اراکین نوابزادہ میر احمد نواز زہری نوابزادہ میر شعیب زہری نوابزادہ میر ناصر زہری نوابزادہ میر منظوراحمد زہری میر عبدالرحمن زہری سردارزادہ تاج محمد زہری میر عبدالنبی زہری میر رحمت اللہ زہری ارباب علی زہری بیرسٹرعلی زہری بھی اس مجلس کے شرکاء میں شامل تھے۔ثالثین کا وفد گزشتہ چند ہفتوں سے نوابزادہ میر بلند خان زہری کے تعاون سے سید عبداللہ شاہ کی قیادت میں دو بڑے قبائلی گھرانوں کے مابین ثالثی کے لئے موثر کردار ادا کررہے ہیں اور اب تک ان کی کئی نشستیں بھی ہوچکی ہیں۔آج جمعہ کے بابرکت دن کے موقع پر نواب نوروز خان زہری کے فرزندممتاز بزرگ قبائلی رہنماء نوابزادہ میر بلند خان زہری کی موجود گی میں ان کی رہائشگاہ پر ثالثین نے چیف آف جھالاوان نواب ثناء اللہ خان زہری سے بڑے خوشگوار ماحول میں ملاقات کی اور گزشتہ کئی مجالس اور کوششوں سے متعلق ان کے ساتھ گفت و شنید کی اور ان کی رائے اور خیالات بھی سنے۔آج کے خوشگوار ماحول میں تمام شرکاء کے مابین مثبت انداز میں بات چیت ہوئی اور اس نشست میں سب نے اچھاتاثر اخذ کیا۔نوابزدہ میر بلند خان زہری کے بھر پور سپورٹ سے نوابزادہ میراحمد نواز زہری میر عبدالرحمن زہری اور ان کے دیگر ساتھی قبائلی تنازعہ کے خاتمہ کے لئے اس اہم منصب پر فائز ہیں اور کافی اچھے اور حوصلہ افزاء کردار نبہانے کی جانب بڑھ رہے ہیں، نہ صرف جھالاوان و بلوچستان بلکہ پاکستان سمیت پوری دنیاء میں قائم پذیر بلوچستان سے تعلق رکھنے والے افراد بھی ان کی جانب دیکھ رہے ہیں اوران کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کررہے ہیں ا ور انہیں نیک دعائیں بھی دے رہے ہیں۔جب کہ ثالثی کا کردار نبہانے والے معتبرین بھی بے حد مطمئن ہیں اور اپنی جانب سے کی جانے والی کوششوں اور کاوشوں کو کامیابی کی منزل تک لیجانے کے لئے کافی پْرامید ہیں۔ثالثین کا کہنا ہے کہ جب نیک نیتی سے کسی کارِ خیر کے لئے کوششیں کیئے جائیں اور اپنے قدم آگے بڑھائے جائیں تو وہاں مدد کرنے والا اللہ تعالیٰ کی زات ہوتی ہے اور ہمارے ساتھ بھی اللہ تعالیٰ کی مدد اور نصرت ہے انشاء اللہ کامیابی بھی وہی رب کی زات ہی دے گا۔دریں اثناء جمعہ کے روزنوابزادہ میر بلند خان زہری اور چیف آف جھالاوان نواب ثناء اللہ خان زہری کے مابین ملاقات میں اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ جھالاوان سمیت پورے بلوچستان میں قبائلی تنازعات کے خاتمہ کے لئے موثر انداز میں کوششیں کیئے جائیں گے اور تمام قبائل کے مابین آپس کی رنجشوں اور دیرینہ تنازعات کو خوشی اور ایک دوسرے کے ساتھ پیارو محبت اور بھائی چارگی میں تبدیل کی جائیگی، بلوچستان کے قبائل کی روایات اور اقدار جو کہ صدیوں سے موجود اور اپنی پہچان رکھتے ہیں انہیں آنے والے مستقبل میں بھی اسی طرح برقرار رکھا جائیگا۔ نوابزادہ میر بلند خان زہری کا کہنا تھاکہ میرے والدنے ننگ و ناموس کے لئے قربانی دی اور تاریخ میں ہمیشہ کے لئے امر ہوگئے ہم ان ہی کے نقش قدم پر چل کر ان روایات اور روسم و رواج کو زندہ رکھنے کے لئے اپنی توانائیاں صرف کریں گے۔ سب سے پہلے میں اپنے ہی گھر اور خاندان کے افراد میں قربت و ہم آہنگی پیدا کررہاہوں اور اس کے بعد دیگر تنازعات کے حل کیلئے میں اپنی کوششیں جاری رکھوں گا۔