نیب بلوچستان کا کرپٹ عناصرکے خلاف کاروائی،6 ارب روپے قومی خزانے میں جمع
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) نیب بلوچستان نے سال 2021میں بھی کرپٹ عناصر کے خلاف بے لاگ احتساب کے تسلسل کو جاری رکھتے ہوئے این اے او 1999 کے تحت، محکمہ کو سٹل ڈویلپمنٹ اینڈ فشریز، جیڈا پسنی فش ہار بر، ریڈ کریسنٹ کے افسران و ماتحت عملے اور بااثر افراد کی کرپشن اور غیرقانونی اثاثوں کے 20 ریفرنسز دائر کئے، جبکہ اربوں روپے کرپشن کے 120ریفرنس احتساب عدالت میں زیر سماعت ہیں، 8 افراد کو گرفتار کیا،کرپشن سے لوٹی گئی تقریباً 6 ارب کی خطیر رقم نقد، جائیدادوں اور زیورات کی صورت کرپٹ عناصر سے وصول کرکے قومی خزانے میں جمع کروائی، جبکہ سابق و موجودہ اراکین پارلیمنٹ، اعلی سرکاری افسران سمیت سینکڑوں اعلی عہدیداروں کی مبینہ کرپشن کے 150سے زائد کیسز کی تحقیقات پر تیزی سے کام جاری ہے۔نیب بلوچستان نے رواں سال بھی 550شکایات کی جانچ پڑتال کے بعد کرپشن کے بڑے بڑے کیسز تشت از بام کیے، مختلف صوبائی و وفاقی محکموں میں بڑے پیمانے پر کرپشن کا سراغ لگایا گیاجبکہ نیب کی تدارک کی پالیسی کے تحت محکمہ صحت بلوچستان میں کرپشن کی روک تھام کرتے ہوئے دوائیوں کی معیاری اور کم قیمت خریداری کے عمل میں اصلاحات کے ساتھ ساتھ محکمہ خوراک میں گندم کی سرکاری نرخ پر کسانوں سے بروقت خریداری کے عمل میں مکمل شفافیت کو بھی یقینی بنایا گیا۔سال 2021نیب بلوچستان کے لئے بہت اہم سال ثابت ہوا جس میں بلوچستان کی تاریخ کا اہم ترین مشتاق رئیسانی کیس کا فیصلہ سامنے آیا جس میں معزز عدالت کی جانب سے ناصرف ملزمان کو سزائیں سنائی گئیں بلکہ اربوں روپے کے منقولہ و غیر منقولہ اثاثے بھی حکومت بلوچستان کے حوالے کیے گئے جبکہ محکمہ خوراک کمشنر آفس، خزانہ سمیت 16دیگر کیسزز میں احتساب عدالت کی جانب سے سزائیں سنائی گئیں۔رواں سال نیب بلوچستان کی کاوشوں اور معزز عدالت کی معاونت سے گوادر میں اربوں روپے کی سرکاری اراضی کو کرپشن کی نذر ہونے سے بچالیا گیا۔ قومی خزانے کو نقصان پہنچانے والے التواء کا شکار متعدد ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کے لئے عملی اقدامات اٹھانے کے ساتھ ساتھ نیب کے فوری ایکشن سے متعدد نجی ہاؤسنگ اسکیمات میں ہزاروں لوگوں کو فراڈ سے بچا لیا گیا۔نیب بلوچستان نے قومی احتساب بیورو کی سے سہ جہتی حکمت عملی کے تدارک کی پالیسی کے تحت کرپشن کا سبب بننے والے محکمہ جاتی رولز میں اصلاحات کے لئے گوادر لینڈ الاٹمنٹ کمیٹی کی تشکیل دی گئی ہے جبکہ پی ایس ڈی پی، ای فارمز، کیو ڈی اے، مائنز اینڈ منرلز کے رولز میں خامیوں کے خاتمے کے لئے اصلاحات کے عمل کو جاری رکھتے ہوئے، بلوچستان ٹیکسٹ بک بورڈ میں اصلاحات کے لئے بھی ورکنگ پیپر تیار کرلیا گیا ہے۔نیب بلوچستان کے لئے یہ امر باعث فخر ہے کہ کر پشن کی روک تھام کے لئے بلوچستان حکومت اور نیب کے مابین مفاہمت کی یاداشت پر دستخط کے تناظر میں صوبائی حکومت کی جانب سے متعدد ترقیاتی اسکیمات میں بدعنوانی کی تحقیقات نیب کو ریفر کی گئی ہیں۔ ڈی جی نیب بلوچستان فرمان اللہ خان نے کرپشن کو معیشت اور ملکی بقا کے لئے سب سے بڑا چیلنج اور خطرہ قرار دیتے ہوئے کہاکہ کرپشن کے تدارک میں وطن عزیز پاکستان بلکہ ہماری آئندہ آنے والی نسلوں کی بقا کا راز مضمر ہے، عوامی وسائل لوٹنے والے عناصر کسی رعایت کے مستحق نہیں، عوام کرپشن اور کرپٹ عناصر کی نشاندہی کریں، نیب قومی دولت و وسائل لوٹنے والوں کو قانون کے کٹہرے میں ہر صورت لائے گا، بدعنوانی کی روک تھام اور میرٹ کی بحالی کا عزم کر رکھا ہے،کرپشن سے متعلق تمام شکایات کی شنوائی ہو گی۔ڈی جی نیب بلوچستان نے واضح کیا کہ قومی احتساب بیورو چئیرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کی قیادت میں "احتساب سب کے لیے یکساں ” کی پالیسی پر عمل پیرا ہے، نیب بلا امتیاز اور بے لاگ احتساب پر یقین رکھتا ہے کہ کرپشن کے تدارک کے حوالے سے تمام شکایات پر قانون کیمطابق عملدرآمد کیا جائے گا، کر پشن کا خاتمہ ہم سب کی مشترکہ قومی زمہ داری ہے اسکے لئے ہر مکتبہ فکر کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ امید ہے نئے سال کا سورج ہمارے لئے کرپشن سے پاک پاکستان کی امید لیکر طلوع ہوگا۔