منی بجٹ پاکستان کی معیشت کو بیرونی اداروں کا غلام بنائے گا،مولانا فضل الرحمان
اسلام آباد: حکومت مخالف اتحاد پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ اور امیر جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ 23 مارچ کو مہنگائی مارچ ہو گا،عوام اب براہ راست اپنے حقوق کی جنگ لڑیں گے۔
پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر اور قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف نے امیر جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمان کے ساتھ ملاقات کی اور سیاسی سمیت اہم امور پر تبادلہ خیال کیا۔
ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے صدر کا کہنا تھا کہ کافی عرصے سے مولانا سے ملاقات نہیں ہوئی تھی، پی ڈی ایم میں ملاقاتیں ہوتی رہیں، مولانا کو مبارک ہو انہوں نے خیبر پختونخوا میں کامیابی حاصل کی، مولانا نے پی ٹی آئی کو شکست دی، ملک مشکل ترین دور سے گزر رہا ہے، معاشی اور سفارتی چیلنجز ہیں، حکومت نے 22 کروڑ عوام کو معاشی لحاظ سے بدحال کردیا ہے۔ تحریک عدم اعتماد پربالکل بات ہوئی، مشاورت کے بعد فیصلہ کیا جائے گا۔
اس موقع پر مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ منی بجٹ سے مہنگائی کا ایک نیا طوفان اُٹھ کھڑا ہو گا، منی بجٹ پاکستان کی معیشت کو بیرونی اداروں کا غلام بنائے گا۔ ہم اپنی معیشت کوآزاد رکھنا چاہتے ہیں۔ عالمی دباؤ پر قانون سازی کی جارہی ہے، اب 23 مارچ کا مہنگائی اور اس حکومت کے خلاف مارچ پہلے سے زیادہ اہم ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کوفوری رخصت کرنے کے تمام آپشن پربھی غورکیا جائے گا، حکومتی اتحادی جماعتوں نے کس امید سے اتحاد کیا تھا، حکومتی اتحادیوں سے بھی اپیل کرتے ہیں اب ملکی مفاد، غریب آدمی کے لیے سوچیں، منی بجٹ، سٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف سے وابستہ کیا جا رہا ہے، دوبارہ ہم آزاد ریاست کو کالونی بنانے کی طرف جا رہے ہیں۔
پی ڈی ایم سربراہ کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کے دور میں پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) پر بہت کام ہوا، حکومت نے سی پیک کو جمود کا شکار کیا، اس حکومت کو سی پیک کے کسی بھی منصوبے کے افتتاح کا حق نہیں۔ پانچ فروری کوعوام موٹروے پراکٹھے ہوں گے وہ اس پراجیکٹ کا افتتاح کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ جن قوتوں نے 2018ء میں اپنا کردار جانبداری سے ادا کیا، انہیں تنقید کا سامنا ہے، خیبر پختونخوا ادارے کے لوگ سرگرم نہ تھے اس لئے نتائج مختلف ہیں۔ خیبرپختونخوا بلدیاتی الیکشن میں کوئی ادارہ پولنگ سٹیشن اورگنتی کے دوران سامنے نہیں آیا، آئندہ عام انتخابات میں بھی یہی روایات کوقائم رکھنا چاہیے، الیکشن میں فوج کو طلب کرنے والی بات کومسترد کرتے ہیں، بلدیاتی الیکشن دوسرا مرحلہ کے دوران ڈپٹی کمشنر، پرائزئیڈنگ افسران کو تبدیل کیا جارہا ہے، یہ سب کچھ مرضی کے نتائج حاصل کرنے کے لیے کیا جارہا ہے۔