پشتونخوامیپ ہم سب کی جماعت ہے سب کو ایک دوسرے سے سیکھنا ہوگا، محمود خان اچکزئی
پشین (ڈیلی گرین گوادر)پشتونخواملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہاہے کہ نئے سال کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی رحمتیں برس رہی ہے پارٹی کانگرہ بلائیں گے اور ایک ایسی پارٹی بنائیں گے جسے دیکھ کر دوست و دشمن دونوں حیران رہ جائیں گے اس کانگرہ کے بعد جس نے تھوڑی سی بھی گڑبڑ کی اسے ایک منٹ کیلئے بھی پارٹی میں نہیں چھوڑوں گا،قومی جدوجہد صرف ایک فرد یا چند افراد کے بس کا کام نہیں ہم سب نے مل کر اپنی قوم کو موجودہ خطرناک حالت سے نکالنا ہوگاجب پشتونوں کو لڑایا جا رہا تھا تو انہیں کہا جاتا تھا کہ تم خالد بن ولید ہو اور جنگ کے بعد دنیا کو یہ بتایا جا رہا ہے کہ پشتون افغان وحشی اور دہشتگرد ہیں ہم دنیا کو بتانا چاہتے ہیں کہ افغان تاریخ میں کبھی بھی نہ فرقہ پرست رہے ہیں نہ دہشتگرد،افغان وطن پر40سال جنگ مسلط کی گئی اور10لاکھ مرد،خواتین اور بچوں کو شہید کیاگیا یہ وطن مزید جنگ کا متحمل نہیں ہوسکتااسلام دوسروں کیلئے مذہب ہوگا لیکن پشتون قوم کیلئے یہ ایک جامہ ہے پشتونخوامیپ کا ہر کارکن اسلام کے ساتھ کسی چھیڑچھاڑ نہیں کریگا۔پشتونخوامیپ ہم سب کی جماعت ہے سب کو ایک دوسرے سے سیکھنا ہوگا۔ان خیالات کااظہار انہوں نے پشین میں شمولیتی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر پارٹی کے مرکزی سیکرٹری عبدالرحیم زیارتوال،لیاقت علی آغا،عیسیٰ روشان،عبدالقہادر ودان ودیگر بھی موجود تھے۔محمود خان اچکزئی نے نئے شامل ہونے والوں کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہاکہ جس مقصد کیلئے پشتونخوامیپ بنائی گئی تھی اللہ تعالیٰ ہمیں اس مقصد کے حصول کیلئے جدوجہد کی توفیق عطاء فرمائے۔صبر کا مطلب حق کی تبلیغ کرنا اس دوران تکلیف کو برداشت کرنا صبر کہتے ہیں پشتونخواملی عوامی پارٹی کا کانگرہ آرہاہے باتوں میں احتیاط برت رہاہوں نئے سال کے دوران اللہ تعالیٰ کی طرف سے رحمت برسائی گئی اسی طرح ہم نئے سال میں پارٹی کانگرہ کریں گے ایک ایسی پارٹی بنائیں گے جسے دیکھ کر دوست و دشمن دونوں حیران رہ جائیں گے اسی سال یہ بھی ہوسکتا ہے کہ محمود بھی کچھ بدل جائے ہم نے اپنے دوستوں کا بہت خیال رکھا اس کانگرہ کے بعد نئی پارٹی بننے کے بعد جس نے تھوڑی سی بھی گڑبڑ کی اسے ایک منٹ کیلئے بھی پارٹی میں نہیں چھوڑوں گا،انہوں نے کہاکہ ہم سب ایک دوسرے کے بھائی ہیں پشتون قوم کی بیداری پانچ چھ آدمیوں کا کام نہیں اس کیلئے جدوجہد کی ضرورت ہے اگر قوم تیار ہوں واک واختیار کا ملک ہوں تو دنیا میں ایک مقام حاصل کرے گا اگر یہ حالت ہوں تو پھر کوئی نہیں آئے گا،دنیا کے اقوام چاہے وہ امریکہ ہو انگریز ہوں وہاں ایک خاتون لاپتہ ہوں لیکن اس افغان وطن میں اگر کوئی خاتون لاپتہ ہوتی ہیں تو پورا وطن کھڑا ہوتاہے اگر وہ جاں بحق ہوئی ہے تو لاش کہاں ہے اگر لاپتہ ہے تو کہاں اور کس حالت میں ہے؟ دنیا اور افغان قوم میں یہ فرق ہے یہ سیال وناسیال اقوام کے درمیان فرق ہے۔قومی جدوجہد صرف ایک فرد یا چند افراد کے بس کا کام نہیں ہم سب نے مل کر اپنی قوم کو موجودہ خطرناک حالت سے نکالنا ہوگاجب پشتونوں کو لڑایا جا رہا تھا تو انہیں کہا جاتا تھا کہ تم خالد بن ولید ہو اور جنگ کے بعد دنیا کو یہ بتایا جا رہا ہے کہ پشتون افغان وحشی اور دہشتگرد ہیں ہم دنیا کو بتانا چاہتے ہیں کہ افغان تاریخ میں کبھی بھی نہ فرقہ پرست رہے ہیں نہ دہشتگرددنیا میں رہنے کا طریقہ یہ ہے کہ ایک دوسرے کے مذاہب، ثقافت، زبان کا احترام کیا جائے. ہماری مسجد، پگڑی اور پشتو کا احترام کریں ہم آپ کے عبادت خانے، لباس اور زبان کا احترام کریں گے پشتونخوامیپ کے کارکنان کو یہ کردار اپنانا ہوگا کہ ہر وقت، ہر جگہ انہیں مظلوم اور ظالم کے جھگڑے میں مظلوم کی حمایت کرنی ہوگی،انہوں نے کہاکہ ہم کسی انسان سے نسل،رنگ،مذہب تہذیب وثقافت بنیاد پر نفرت نہیں کرتے ہر انسان بنیادی طور پر ایک جیسے ہیں ہم اپنے مذہب پر قدغن برداشت نہیں کرسکتے ہمیں دوسروں کے مذاہب کا بھی احترام کرناہوگا کیونکہ تمام مذاہب کے لوگوں کو اللہ تعالیٰ نے پیدا کیاہے میرا کلچر وثقافت میرا ہے اس کا احترام کیاجائے، انہوں نے کہاکہ پشتونخواملی عوامی پارٹی معاشرے کے ایسے افراد کو اکھٹے کریگی جو اچھے کردار کے مالک ہوں ان پرمشتمل جرگے تشکیل دیں گے جو علاقے میں تمام چھوٹے بڑے رنجشوں کو حل کریگی ہم ایسے وقت میں پارٹی بنا رہے ہیں جس میں تمام معاشرہ بیماری سے دوچار ہیں آسمان سے کوئی نہیں آنے والا ہم نے خود اپنی حالت بدلنی ہے،آج کے وقت میں کوئی چیز اتنا طاقت ور نہیں جتنا سچائی اور حق طاقت ور ہیں،ہمیں اللہ تعالیٰ نے بڑا غنی وطن دیاہے دنیا جہاں کے معدنیات اس وطن میں موجود ہیں کی مالیت کھربوں ڈالر ہیں وطن کی حفاظت کیلئے منظم جدوجہد کی ضرورت ہے افغانستان پر40سال تک جنگ جاری رہی جس میں 10لاکھ لوگ شہید ہوئے اگر ہم 10گز پر کسی خاتون،کسی بچے یا کسی آدمی کا سر رکھیں تو ایک میل میں 350گز آتے ہیں ہزار میل میں ساڑھے 3لاکھ سر آتے ہیں تین ہزار میل تک آپ کو صرف لاشوں کے سر ہی نظر آتے ہیں اتنے بڑے پیمانے پر خون بہانے کے باوجود لوگوں کا دل ٹھنڈا نہیں ہواہے اور اس وطن پر جنگ مسلط کرنے کے درپے ہیں لیکن یہ وطن مزید جنگ کا متحمل نہیں ہوسکتا،طاقت ور قوتیں ایسے میدان ڈھونڈ رہے ہیں تاکہ وہ اس پر جنگ لڑ سکیں۔انہوں نے کہاکہ تمام افغان بیٹھ جائیں جرگہ بلائیں اور فیصلہ کریں کہ بزور طاقت افغانستان پر کسی کی بادشاہت نہیں ہوگی یہ ناروا عمل اور گناہ تصور کیاجائے،انہوں نے کہاکہ پشتونخواملی عوامی پارٹی وہ جماعت ہے جس نے ہمیشہ مظلوم کاساتھ اور ظالم کی مخالفت کی ہے اسلام دیگر اقوام کیلئے مذہب ہے لیکن پشتون کیلئے ایک جامہ ہے جب آپ کسی پشتون کے گھرمہمان ہے تو صبح سویرے آپ کے سرہانے پانی رکھاجاتاہے اور آواز دی جاتی ہے کہ مہمان اٹھیں نماز پڑھیں دنیا میں کہیں بھی ایسا نہیں کہ مہمان اٹھیں اور نماز پڑھیں پشتونخوامیپ کا ہر کارکن اسلام کے ساتھ کسی چھیڑچھاڑ نہیں کریگا۔پشتونخوامیپ ہم سب کی جماعت ہے سب کو ایک دوسرے سے سیکھنا ہوگا