ہمیں مل کر ہراسمنٹ جیسی برائی کے خاتمے کے لئے عملی طور پر جدوجہد کرنی ہے،صوبائی محتسب صابرہ اسلام

نصیرآباد (ڈیلی گرین گوادر) صوبائی محتسب خواتین صابرہ اسلام نے لسبیلہ یونیورسٹی آف ایگریکلچر واٹر اینڈ میرین سائنسز ڈیرہ مراد جمالی کیمپس کا دورہ کیا اس موقع پر خواتین کو ہراسمنٹ کے حوالے سے ایک تقریب کا بھی انعقاد کیا گیا جس میں یونیورسٹی کی طالبات اور طلباءنے کثیر تعداد میں شرکت کی تقریب سے صوبائی محتسب خواتین صابرہ اسلام، کیمپس کے ڈائریکٹر ڈاکٹر واجد فرحاد بلوچ، ڈپٹی ڈائریکٹر سلیم رند، محمد ابراہیم، صوبائی ڈپٹی ڈائریکٹر حراسمنٹ ڈاکٹر شیر عالم مری سمیت دیگر نے خطاب کرتے ہوئےکہاکہ ملازمت اور تعلیم کے دوران خواتین اور طالبات کو حراساں کرنے والوں کے خلاف ہم سب کو یکجا ہو کر آواز بلند کرنی ہوگی کیونکہ بلوچستان میں خواتین کو ہراساں کرنے کے خلاف قانون سازی کی گئی ہے اگر خواتین کو ہراساں کیا جائے تو 2016 کے ایکٹ کے تحت ایسے افراد کے خلاف کاروائی کی جائے گی اس قانون کے تحت صوبہ بلوچستان میں واقع تمام سرکاری و نیم سرکاری رجسٹر غیر سرکاری اداروں میں کام کرنے والی خواتین کو مکمل تحفظ حاصل ہے یونیورسٹی کالجز میں زیر تعلیم طالبات بلا خوف و خطر اپنی تعلیم پر توجہ مبذول کریں خواتین کی نصف کے قریب آبادی ہے ہمارا معاشرہ کبھی بھی اس عمل کو برداشت نہیں کرتا کہ خواتین کو ہراساں کیا جائے آپ تمام طالبات دیگر بچیوں کو بھی یہ پیغام دیں کہ خواتین کو مکمل تحفظ فراہم کیا گیا ہے ہمیں مل کر ہراسمنٹ جیسی برائی کے خاتمے کے لئے عملی طور پر جدوجہد کرنی ہے خواتین تعلیم حاصل کریں اور اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لائیں ہمارا مقصد ہراساں کرنے کے عمل کو ختم کرنا ہےانہوں نے کہا کہ ہمیں خاموش کو توڑنا ہے کسی بھی خواتین کو ہراساں کیا جائے تو ان کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا انہوں نے کہاکہ مرد اور خواتین بلاتفریق مل کر کام کرنا چاہتے ہیں خواتین کو اپنی عناد کی خاطر تنگ کرنے والے معاشرے کے خیر خواہ نہیں انہی افراد کی وجہ سے معاشرہ مزید زبو حالی کا شکار ہو جاتا ہے انہوں نے کہا کہ روتی دھوتی بچیوں کا دور گزر چکا ہے تب ہمارا مستقبل روشن ہوگا جب خواتین بھی مردوں کے شانہ بشانہ ملک و صوبے کی ترقی میں اپنا کردار ادا کریں گی انہوں نے کہا کہ والدین اپنی بچیوں کے ساتھ قریبی تعلق رکھیں تاکہ اگر ان کے ساتھ کوئی مسئلہ پیش آئے تو وہ بلا خوف و خطر آپ کے ساتھ اپنی مشکلات بیان کرسکیں دھونس دھمکیوں اور بلیک میلنگ کرنے والوں کے خلاف ہمیں یکجا ہو کر آواز بلند کرنی ہو گی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے