خواتین کو ہراساں کرنے والے افراد کسی بھی رعایت کے مستحق نہیں،ڈپٹی کمشنر نصیرآباد
نصیرآباد(ڈیلی گرین گوادر)ڈپٹی کمشنر نصیرآباد اظہر شہزاد کے زیر اہتمام اسمبلی ہال میں خواتین کو ہراسمنٹ کے حوالے سے سیمینار کا انعقاد کیا گیا سمینار میں صوبائی محتسب خواتین صابرہ اسلام، اسسٹنٹ کمشنرز خادم حسین کھوسہ، حدیبیہ جمالی، ڈی ایچ او ڈاکٹر عبدالمنان لاکٹی، ایم ایس ڈاکٹر ایاز حسین جمالی، ایکسین بشیر احمد ناصر، ایکسین رضیہ سلطانہ، ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر حفیظ اللہ کھوسہ، ڈسٹرکٹ پاپولیشن آفیسر غلام مصطفی ہانبھی، ڈسٹرکٹ فاریسٹ آفیسر شیر احمد کرد، ڈپٹی ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر فیمیل خانزادی بلوچ، مولا بخش جمالی، لیڈی ڈاکٹرز، طالبات سمیت دیگر مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی سیمینار سے صوبائی محتسب خواتین صابرہ اسلام ،ڈپٹی کمشنر نصیرآباد اظہر شہزاد سمیت دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خواتین کو ہمارے معاشرے میں اہم مقام حاصل ہے اور انہیں جائز حقوق کی فراہمی کے لیے صوبائی حکومت سنجیدگی کے ساتھ اقدامات کر رہی ہے بلوچستان بھر سے ہراسمنٹ کے کیسز سامنے آ رہے ہیں نصیرآباد میں بھی اس حوالے سے شعور آگاہی پیدا کی جارہی ہے تاکہ حراساں کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جا سکے خواتین کو ہراساں کرنے والوں کے خلاف باقاعدہ طور پر قانون سازی کی گئی ہے اور ایکٹ منظور کیا گیا 2019 سے خواتین کو ہراساں کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے اور اب تک صوبے بھر سے64 کیسز سامنے آئے ہیں ضلع نصیرآباد میں بھی اینٹی ہراسمنٹ سیل تشکیل دے دیا گیا تاکہ خواتین کو ہراسمنٹ کرنے والوں کے خلاف سخت کاروائی عمل میں لائی جا سکے انہوں نے کہا کہ خواتین کو ہراساں کرنے والوں پر جرم ثابت ہوا تو ان کوایکٹ کے تحت سزائیں دی جائیں گی انہوں نےکہا کہ ملازمت کے دوران خواتین کے ساتھ غیر اخلاقی رویہ رکھنا یا زبردستی تعلق رکھنے پر مجبور کرنا خواتین کو ہراساں کرنے کے زمرے میں آتا ہے ہراساں کی گئی خواتین کی جانب سے درخواست دینے کے بعد اس کو دفتر کی جانب سے دھمکیاں اور نوٹس ملنا غیر قانونی ہونگے اگر کسی آفیسر کی جانب سے ہراساں کرنے کے باوجود نوٹس جاری کئے گئے تو وہ غیر معنی خیز ہوں گے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 47 فیصد آبادی خواتین کی ہے اگر پرامن ماحول فراہم ہوگا تو مرد خواتین مل کر احسن انداز سے ملک کی خاطر کام کریں گے اور ہم سب کو انسانیت کے لیے کام کرنا ہے اب وقت کی ضرورت ہے کہ ہمیں گندگی کو پھیلانے کے بجائے اسے جڑ سے ختم کرنا ہو گا خواتین کو ہراساں کرنے والے افراد کسی بھی رعایت کے مستحق نہیں جن کی بیخ کنی کیلئے ٹھوس اقدامات کئے جا رہے ہیں۔