بی این پی چاہتی ہے قوم پرست اکھٹے ہوجائیں اس میں اصول اور ضابطوں کا تعین ہونا لازمی ہے،سرداراختر جان مینگل
پنجگور(ڈیلی گرین گوادر) بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سابق وزیراعلی بلوچستان سردار اخترجان مینگل نے کہا ہے کہ قوم پرست سیاست سے بعض قوتیں خائف ہیں دنیا میں جہاں بھی قوموں نے ترقی کی ہے وہ اتحادواتفاق کی بدولت کی ہے بی این پی چاہتی ہے کہ قوم پرست اکھٹے ہوجائیں مگر اس میں اصول اور ضابطوں کا تعین ہونا لازمی ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے بی این پی کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری میر نذیراحمد بلوچ کی رہائش گاہ میں پنجگور پریس کلب کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا اس دوران پارٹی کے پارلیمانی نمائندے ایم پی اے ثناء اللہ بلوچ اختر حسین لانگو رحیم مینگل نصیر احمد شاہوانی واجہ جہانزیب کفایت اللہ بلوچ راشد لطیف حاجی زاہد حسین حاجی عبدالغفار شمبے زئی عبیداللہ بلوچ اور دیگر موجود تھے سردار اخترجان نے کہا کہ جام حکومت کی اپوزیشن کے ساتھ روارکھی جانے والے سلوک اوررویہ سے سب آگاہ تھے اپوزیشن کے ایم پی ایز کو عوام نے اپنے مسائل حل کرنے کے لیے ووٹ دیا تھا مگر جام کمال خان نے انکے فنڈز روک کر انہیں دیوار سے لگایا اپوزیشن کی طرف سے جام کمال کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کو سپورٹ کرنے کے پھیچے بھی انکا انتقامی سوچ اور زیادتیاں کارفرما رہیں انہوں نے کہا کہ بڑے گنگار کو بھگانے کے لیے کھبی کھبی چھوٹوں کی مدد کرنا پڑتا ہے اپوزیشن نے بھی یہی کام کیا ہے انہوں نے کہا کہ قوم پرست ماضی میں اکھٹے تھے ان میں جودوریاں پیدا ہوئیں اس کی وجوہات جاننا لازمی ہے کہ آیا یہ تقسیم زاتی خواہشات کی بنیاد پر تھی یااس میں قومی مفادات پوشیدہ تھے سردار اخترجان مینگل نے کہا کہ بلوچستان کی قوم پرست سیاست سے بعض قوتیں خوفزدہ ہیں اور وہ مصنوعی قیادت لانے کے لیے ہمیشہ طاق میں رہتی ہیں عوام بھی ان قوتوں کے آگے بے بس ہے جس طرح یہ راتوں رات پارٹیاں بناکر اسے اقتدار دلاتی ہیں انکی طاقت کا اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے وہ اب بھی اس طرح کی کوشش کررہے ہیں کہ یہاں ڈمی قیادت بناکر مسلط کیا جائے سردار اخترجان مینگل نے کہا کہ بی این پی نے ریکوڈک کے مسلے پر اسٹینڈ لیا ہے ریکوڈک بلوچستان کی ملکیت ہے جب کسی کی زمین سے کوئی چیز یا خزانہ دریافت ہوتا ہے تو اس کے لیے کچھ اصول ہوتے ہیں مالک کو اعتماد میں لیکر معاملات طے کیئے جاتے ہیں اور اسکا حصہ بھی دیا جاتا ہے مگر بدقسمتی سے ریکوڈک کے مسلے پر بلوچ عوام کے جائز مطالبے پر لیت ولعل سے کام لیا جاتا ہے ماضی کی حکومت نے ریکوڈک کی آمدنی سے بلوچستان کا شئیر دس فیصد مانگا تھا موجودہ صوبائی حکومت نے قدرے فراغدلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بیس فیصد کا ڈیمانڈ کیا ہے مگر ہمارا مطالبہ ہے کہ بلوچستان کا جائز اور قانونی شئیر پچاس فیصد ہے سردار اخترجان مینگل نے کہا کہ پارلیمانی سیاست کا مقصد عوام کے مسائل حل کرکے انکی فلاح وبہبود پر توجہ دینا ہے بلوچستان میں بے روزگاری کی لہر ہے وہ انتہاہی تشویشناک ہے بارڈر پر بھی لوگوں کے روزگار پر پابندیاں ہیں نجی شعبے میں کوئی ایسا کارخانہ اور زریعہ نہیں جہاں ہمارے لوگ روزگار کریں اس موقعے پر پنجگور کے مختلف جماعتوں سے سینکڑوں افراد نے استعفی دے کر بی این پی میں اپنی شمولیت کا بھی اعلان کیا سردار اختر جان مینگل نئے شامل ہونے والے افراد کو پارٹی میں ویلکم کرکے انہیں مبارکباد پیش کی اور کہا کہ بی این پی بلوچستان کے عوام کے حقوق وسائل کے تحفظ کی ضامن ہے وہ بلوچستان کے عوام کو تنہا نہیں چھوڑیں گے