افغانستان مزید کسی جنگ کا متحمل نہیں ہوسکتا،محمودخان اچکزئی

کچلاک(ڈیلی گرین گوادر) پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چیئرمین پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے مرکزی نائب صدر محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ پشتونخواملی عوامی پارٹی کا کریکٹر ضدفیوڈلزم ضد امپریلزم اور جمہوری ہے پارٹی نے اپنے نظریات پر ثابت قدم رہتے ہوئے ہر قسم کے گھمبیر حالات میں محکوم اقوام اور مظلوم عوام کے حقوق واختیارات کے حصول کی جدوجہد جاری رکھی ہے مظلوم قوتیں اور مظلوم عوام اپنے حق کی اُس حقیقی تحریک کا ہمیشہ ساتھ دیتی رہی ہے جو اُنھیں برابری اور سیالی کا مقام عطاء کرتی ہے۔ حضرت محمد مصطفی ﷺ جب مظلوم انسانوں کی آواز بن کر ابھرے تو مظلوم عوام نے ہر سطح پر اُن کا ساتھ دیا۔ خان شہید اور اس کے ساتھ شریک اکابرین نے انتہائی بے سروسامانی کی حالات میں جدوجہد شروع کرکے اپنے نظریات اور جدوجہد برحق ثابت کی۔ اس صوبے میں پشتون بلوچ برابری ہر شعبہ زندگی میں عملاً تسلیم کرنے سے دونوں اقوام کے مستقبل کی ترقی وخوشحالی کی بنیاد ہوسکتی ہے۔ پشتون غیور عوام کی پشتونخوامیپ سے جو امیدیں وابستہ ہے پارٹی اُس سے ضرور پورا کریگی۔ پارٹی نظم وضبط پارٹی کے تمام عہدیداروں اور کارکنوں کے لئے لازمی ہیں پارٹی عہدیداروں اور کارکنوں نے عوام کی رہنمائی کا فریضہ سرانجام دیتے ہوئے ان کے معاشرتی روایات،اعلی اقدار، بہترین انسانی رویے اور باکردار بن کر آگے بڑھنا ہوگا۔ افغانستان مزید کسی جنگ کا متحمل نہیں ہوسکتا جبکہ افغانستان پر مسلط چالیس سالہ جنگ نے افغانستان کے زندگی کے ہر شعبے کو تباہ وبرباد کرکے رکھ دیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کچلاغ میں ظفر خا ن بازئی کی جانب سے اُن کے اعزاز میں دیئے گئے ظہرانے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جس سے پارٹی کے مرکزی وصوبائی سیکرٹری عبدالرحیم زیارتوال اور ظفر خان بازئی نے بھی خطاب کیا۔ جبکہ محمد علی سٹیج سیکرٹری کے فرائض سرانجام دیئے۔ جناب محمود خان اچکزئی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کم وبیش 90سال پہلے خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی اور ان کے محدود ساتھیوں نے انگریزوں کے خلاف جس تحریک کی بنیاد رکھ کر جدوجہد شروع کی اُس کامقصد اپنے وطن سے انگریزوں کو نکالنا،انگریزی استعمار کی بالادستی کا خاتمہ اور قومی محکومی سے نجات حاصل کرنا تھا خان شہید اور ان کے رفقاء نے برٹش بلوچستان کے چیف کمشنر صوبے کو گورنر کا صوبہ بنانے اصلاحات نافذ کرنے کی جدوجہد شروع کی اور ملک کے قیام کے بعد ون مین ون ووٹ کا مطالبہ کرتے ہوئے انسانی حقوق اور انسانی برابری کے اعلیٰ اصولوں کے مطابق مظلوم اقوام اور مظلوم عوام کی ترجمانی کی اور زندگی کا طویل عرصہ قید وبند کی صعوبتوں میں گزارنے کے باوجود انتہائی کم وقت میں اپنے نظریات وجدوجہد کو اس خطے کے تمام علاقوں اور قیادتوں تک پہنچاتے ہوئے اُنھیں برحق ثابت کیا۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح حضرت محمد مصطفی ﷺ مظلوم انسانیت کا ترجمان بن کراُبھرے اور انہوں نے انسانی برابری کے حقوق کے حصول پر عمل کرتے ہوئے خواتین کے حقوق دینے کا اعلان مظلوم انسانیت کیلئے برابری کی نوید تھی انہو ں نے حضرت بلال ؓ اور ابو جہل کی برابری کے اصول طے کیئے تو مظلوم عوام نے اُن کا بھرپور ساتھ دیا۔ جبکہ وقت کے ظالم اور جابر لوگ حضرت محمد مصطفی ﷺ کے ساتھیوں کو جن ناروا ناموں سے پُکارتے تھے لیکن خدا کا فرمان مظلوموں کے حق میں تھا اور وقت نے پیغمبر خدا اور ان کے اصحاب کے حق میں فیصلہ دیا۔ اسی طرح جب محکوم اور مظلوم عوام کی حقیقی تحریکیں عملاً اپنی اقوام وعوام کی ترجمان بن کر اعلیٰ کردار،ایمانداری اور خلوص کے ساتھ چلتی ہیں تو مظلوم عوام ضرور اُن تحریکوں کا ساتھ دیتی ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ خا ن شہید کی شرو ع کردہ اس تحریک اور جدوجہد کا مقصد بھی ظلم کے خلاف اور مظلوم کے حق میں جدوجہد کرتے ہوئے منزل مقصود تک پہنچناہے اور ہماری پارٹی کا کریکٹر بھی ضدفیوڈلزم ضد امپریلسٹ، جمہوری اور ہر قسم کے ظلم وجبر کے خلاف ہے۔تمام انسانوں کے نفسیات یکساں ہیں جو بات آپ کیلئے ناگوار ہو وہ بات اپنے ساتھی کو کہنے سے اجتناب برتنا ہوگا۔ ا نہوں نے کہا کہ اس صوبے میں پشتون بلوچ برابری کو زندگی کے ہر شعبے میں عملاً تسلیم کرنے اور دوسرے مسائل دونوں اقوام کی جانب سے خوش اسلوبی سے طے کرنے اور متحد ہوکرسیاسی جمہوری جدوجہد کے ذریعے تمام حقوق واختیارات اور وسائل پر کنٹرول حاصل کرسکتے ہیں۔ اور ہر شعبہ زندگی میں ترقی وخوشحالی کے امکانات موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں 2013کے انتخابات کے نتیجے میں قائم صوبائی مخلوط حکومت جس میں ہماری پارٹی شامل تھی کو اس لیئے وقت سے پہلے توڑا گیا کہ اُس حکومت نے پشتون بلوچ دونوں علاقوں میں صوبے کی تاریخ کی بہترین ترقیاتی کام کیئے اور مخلوط حکومت میں ہر شعبہ زندگی میں بہترین کارکردگی دکھائی جس سے گھبرا کر مخصوص قوتوں کو ہماری مخلوط حکومت کی بہترین کارکردگی پسند نہیں آئی اور ہماری حکومت کو وقت سے پہلے تھوڑا گیا تاکہ اس کارکردگی کا کریڈٹ مخلوط حکومت کی پارٹیوں کو نہ مل سکیں۔ انہوں نے کہا کہ پشتونخواملی عوامی پارٹی کو ہمیشہ اپنی غیور عوام کی بھرپور تائید وحمایت حاصل رہی ہے اور ہر انتخابات میں عوام نے پشتونخوامیپ پر بھرپور اعتماد کیا ہے لیکن آمر قوتوں نے ہمیشہ عوامی رائے کو بدلنے کی سازشیں کی اور اب بھی پشتونخوا وطن کے عوام کو پشتونخواملی عوامی پارٹی سے جو امیدیں وابستہ ہیں پارٹی کے ہر کارکن کو اس پر پورا اترنا ہوگا پشتونخواملی عوامی پارٹی پشتونخواوطن کے ہر فرد کی دوسری پارٹی ہے۔ پشتونخواملی عوامی پارٹی اپنے غیور عوام کی امیدوں پر پورا اترتے ہوئے اُنھیں درپیش مشکلات اور اذیت ناک صورتحال سے نجات دلانے کی جدوجہد میں کسی قربانی سے دریغ نہیں کریگی۔ پشتونخوامیپ کی یہ صلاحیت اور عوامی حمایت مسلمہ ہے کہ وہ ملک کی سیاسی جمہوری تحریک میں فعال کردار ادا کرنے کے ساتھ ساتھ پشتون افغان ملت کے قومی ارمانوں کی تکمیل کی تحریک کومنزل مقصود تک پہنچا کر رہیگی۔پارٹی عہدیداروں اور کارکنوں نے ہر قسم کے گھمبیر حالات میں اپنی صفوں کو مضبوط وفعال کرتے ہوئے ہرسطح پر اپنی صلاحیتوں کو دوبالا کرنا ہوگا اور پارٹی نظم وضبط پر عمل کرتے ہوئے اعلیٰ انسانی،اسلامی اور پشتنی اقدار کو اپنانے پر عمل پیرا ہونا ہوگا اوربہترین رویے اور بہترین کردار وعمل کے ساتھ جدوجہد کو مزید تیز کرنا ہوگا۔اُنہوں نے کہا کہ افغانستان مزید کسی جنگ کا متحمل نہیں ہوسکتا،افغانستان کے استقلال کے بعد دوسرا اہم ترین مسئلہ یہ ہے کہ تمام افغان ایک لویا افغان جرگہ کے انعقاد کا انتظام کریں اوراُس میں ایسے فیصلے صادر کریں کہ افغانستان میں طاقت کے زور پر اقتدار حاصل کرنے کو جرم قرار دیں اورلویا جرگہ دنیا کے دیگر جمہوری ممالک کی طرح انتقال اقتدار کا ایک ایسا مکینزم وضع کرے جودنیا کے سیاسی جمہوری تقاضوں کے مطابق ہو۔ اہم ترین بات افغانستان سمیت خطے کے تمام ممالک کیلئے اور ہمارے خطے کے سیاسی قیادت کا امتحان بھی ہے کہ ہم اس خطے کو دوسرے ممالک کے زور آزمائی کا میدان جنگ نہ بننے دیں۔ظہرانے میں پارٹی رہنماؤں عبدالقہار خان ودان، محمد عیسیٰ روشان، ڈاکٹر حامد خان اچکزئی، سید لیاقت آغا، حاجی عبدالحق ابدال،فاروق وطن شاد، نصیر احمد کاکڑ، ملک یاسین کاکڑ، ڈاکٹر صلاح الدین، سعید خان کاکڑ،ڈاکٹر حبیب اللہ، ملک نادر خان کاکڑ، محمد اکبر خان، محب اللہ خان بازئی، عمر خان کاکڑ، وہاب جان آکا سمیت مختلف رہنماؤں وکارکنوں نے شرکت کیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے