وزیراعظم کے بیان کی مذمت کرتاہوں وہ بھیک نہ دیں ، سینیٹر(ر) امان اللہ کنرانی

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر سینیٹر(ر) امان اللہ کنرانی نے کہا ہے کہ ریکوڈیک کا مجوزہ معاہدہ سپریم کورٹ کے 7جنوری 2013کے فیصلے کی خلاف ورزی ہے جسکے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرونگا، فرضی کمپنی بناکر بلوچستان کے وسائل لوٹنے کا منصوبہ بنایا جارہا ہے،آئین کے آرٹیکل 172اور آئل و گیس ریگولیشنز کے تحت معدنی وسائل صوبے کی ملکیت ہیں،بعض سیاسی جماعتوں کے لوگوں کی خاموشی سمجھوتے کا عند یہ دے رہی ہے،بلوچستان کے ایک ہزار ارب ڈالر کے معدنی وسائل اونے پونے داموں بھیجنے نہیں دینگے،کوئٹہ:دس ارب ڈالر کے جرمانے کے بات حقائق کے منافی ہے اس معاملے میں بھی براڈ شیٹ کیس کی طرح چار ارب ڈالر کمیشن لئے جانے کا خدشہ ہے،وزیراعظم عمران خان کے بیان کی مذمت کرتاہوں وہ بھیک نہ دیں، وزیراعلی کی جانب سے وزیراعظم کے بیان کا خیر مقدم قابل افسوس ہے۔یہ بات انہوں نے جمعرات کو بلوچستان اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ امان اللہ کنرانی ایڈوکیٹ نے کہا کہ انہوں نے بطور ایڈوکیٹ جنرل اور گواہ کے ریکوڈک کیس کو انتہائی قریب سے دیکھا ہے ریکوڈک میں کم و بیش 600کلومیٹر پر محیط معدنی وسائل کی مالیت کم وبیش 1ہزار ارب ڈالر ہے جنکی مدت تین سو سال ہے ریکوڈک کیس میں پاکستان پر جرمانہ نہیں بلکہ 1992سے 2011تک کا کلیم دینے کا فیصلہ آیا ہے یہ کام ڈسپیوٹ بائنگ کے ذریعے حل کیا جاسکتا ہے اور سابق وزیراعلیٰ نواب اسلم رئیسانی کے دور میں 12کمپنیوں نے اس حوالے سے رابطہ بھی کیا کہ چھ ارب ڈالر وہ ادا کریں گے لیکن معلوم ہوتا ہے کہ چھ ارب ڈالر کو 10ارب ڈالر پیش کر کے براڈ شیٹ اسکینڈل کی طرح یہاں بھی چار ارب ڈالر کمیشن کمانے کا منصوبہ تیار کیا گیا ہے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کا ریکوڈک کے حوالے سے اخراجات وفاق کے اٹھانے بھیک دینے کے مترادف ہے وزیراعظم کے بیان کی نہ صرف مذمت بلکہ اسے مسترد کرتے ہیں وزیراعظم مہنگائی کے طوفان، ڈالر، اشیاء خور د نوش کی قیمتوں میں کمی کرنے پر توجہ دینے جبکہ وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو کی جانب سے وزیراعظم کے بیان کا خیر مقدم کرنا افسوسناک عمل ہے یوں محسوس ہورہا ہے کہ سابق وزیراعلیٰ جام کمال کی حکومت ختم کرکے 94ووٹ حاصل کرنے اور عوامی نمائندگی نہ رکھنے والے شخص کو اسی لئے وزیراعلیٰ بنایا گیا تاکہ اس سے ریکوڈ ک کا من پسند فیصلہ لیا جاسکے، انہوں نے مزید کہا کہ ریکوڈک کیس کا مجوزہ معاہدہ سپریم کورٹ کے 7جنوری 2013کے فیصلے کی خلاف ورزی ہے جسکے خلاف موسم سرما کی تعطیلات کے بعد درخواست دائر کرونگا آئین کے آرٹیکل 172اور آئل اینڈ گیس ریگولیشنز کے مطابق معدنی وسائل پر صوبے کا حق ہے لیکن ٹی سی سی اور دیگر کمپنوں کی ملی بھگت سے بلوچستان کے معدنی وسائل ہڑپ کرنے کا منصوبہ بنا لیا گیا ہے اس حوالے سے فرضی کمپنی کے لائسنس کی درخواست بھی محکمہ مائنز اینڈ منرلز کو دے دی گئی ہے ہمارا مطالبہ ہے کہ سیندک، گوادر، سوئی کے منصوبوں پر وہاں کے مقامی لوگوں کو سربراہ بنایا جائے انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان ملک کو توڑنے کی طرف لیکر جارہے ہیں وہ ایک اور روسی وزیر اعظم ثابت ہونے کے درپے ہیں میں پہاڑوں پر نہیں جاؤنگا مگر آئین و قانون کے تحت بلوچستان کے حقوق کی جنگ لڑونگا انہوں نے کہا کہ ہمیں پاکستان کی سالمیت اور بقاء سب سے زیادہ عزیز ہے ایسے اقدامات نہ کئے جائیں جس سے ملک کو نقصان پہنچے چند افراد ریکوڈ ک منصوبے کو ہڑپ کرنا چاہتے ہیں جسکی اجازت نہیں دیں گے انہوں نے کہا کہ لاپتہ افراد اور محرومی کی بات کرنے والے بلوچستان کے ایک ہزار ارب ڈالر کے وسائل پر سمجھوتہ کرنے سے گریز کریں انکی عدم دلچسپی سے سمجھوتے کے شکوک بڑھ رہے ہیں ہمیں بلوچستان کے وسائل کا ملکر تحفظ کرنا ہوگا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے