بلوچستان کے چھپے چھپے اور گلی گلی میں ریکوڈک کے لیے جنگ لڑیں گے، ڈاکٹرمالک بلوچ

خاران(ڈیلی گرین گوادر) نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر سابق وزیر اعلی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کھاکہ ریکوڈیک بلوچستان کے عوام کی قومی ملکیت ہے ریکوڈک کا سودا کسی صورت بھی قبول نہیں، نیشنل پارٹی ریکودیک سمیت بلوچستان کے تمام وسائل کا پاسبان ہے ریکودیک کے دفاع کی جنگ بلوچستان کے چھپے چھپے اور گلی گلی میں لڑیں گے ان خیالات کا اظہار انھوں نے خاران میں نیشنل پارٹی کے رہنما داد جان مسکانزئی کی دوسری برسی کے مناسبت سے منعقدہ جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا۔ انھوں نے کھاکہ ہمارا نسب العین ہے کہ بلوچ و بلوچستان تعلیم یافتہ اور خوشحال ہو اور اپنے وطن بلوچستان کا مالک ہو۔ انھوں نے کہا کہ سیندک کا سودا ہوا لیکن بلوچستان کو کچھ بھی نہیں ملا، چاغی اور دالبندین میں آج تک پینے کا صاف پانی اور نہ دیگر زندگی کی بنیادی سہولیات میسر ہیں اور آج پھر حکمران ریکودیک کا سودا کرنا چاہتے ہیں جس کی ہرگز اجازت نہیں دینگے ہم نے ریکودیک کی چوکیداری کی لیکن آج ریکودیک کا سودا کرنے کے لئے بلوچستان میں کھٹ پتلی حکومت کے ذریعے سودا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ریکوڈیک بلوچستان کے عوام کی قومی ملکیت ہے اور نیشنل پارٹی ریکودیک سمیت بلوچستان کے ساحل و وسائل کا پاسبان ہے۔ بلوچستان کے چھپے چھپے اور گلی گلی میں ریکودیک کے لیے جنگ لڑیں گے ایسے کسی معاہدے کو تسلیم نہیں کریں گے جس میں بلوچستان کے عوام کی امنگوں کی ترجمانی نہ ہو۔ انھوں نیکہا کہ ملک کے آئین و پارلیمنٹ کو مانتے ہیں اور جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں لیکن قومی وسائل سے بے دخل ہرگز قبول نہیں۔جلسہ عام سے نیشنل پارٹی کے مرکزی نائب صدر سینٹر میر کبیر محمد شہی، رحمت صالح بلوچ، اسلم بلوچ، میر عبدالخالق، ڈاکٹر اسحاق بلوچ، زبیر بلوچ، ڈاکٹر شمع اسحاق بلوچ، علی احمد لانگو، فاروق بلوچ، محمد یونس، محمد عالم قمبرانی، سلام جان،گل سھپا، کے ڈی بلوچ، آصف بلوچ اور ذکریا غفار نے بھی خطاب کیا۔ نیشنل پارٹی کے مرکزی نائب صدر سینٹر میر کبیر محمد شہی نے کھاکہ بلوچستان کے وسائل کو سوئی گیس کی طرح اب لوٹنے کی ہر گز اجازت نہیں دینگے۔سیندک کو لوٹ کر ہضم کرگے لیکن تفتان اور دالبندین ابھی تک پیاسے ہیں وہاں پینے کا صاف پانی تک میسر نہیں، انھوں نیکہا کہ دروغ گوئی اور چرب زبان لوگوں سے عوام کو ہوشیار رہنا ہوگا جب تک باکردار سیاسی قیادت بلوچستان میں آگے نہیں آئے گا مسائل جوں کے توں رہیں گے۔ مرکزی سکریٹری اطلاعات میر اسلم بلوچ نے تعزیتی جلسہ سے خطاب میں کہا کہ بلوچستان سیاسی طور پر یرغمال ہے بلوچستان کی سیاسی تاریخ پہلی بار قائد ایوان کے انتخاب میں اپوزیشن برائے راست حصہ دار رہی ہے اور اپوزیشن کی جانب سے کوئی بھی امیدوار سامنے نہیں آیا ہے بلوچستان اسمبلی میں عرب اختلاف عملا حکومت کی بی ٹیم بن چکی ہے۔ انھوں نے کھاکہ ریکودیک کے مسلے پر ان کیمرہ اجلاس کو مسترد کرتے ہیں یہ کسی بڑی سازش کا شاخسانہ معلوم ہورہا ہے جس میں حکومت اور اپوزیشن ملکر بلوچستان کے عوام کے خلاف بیانک کھیل کھلنا چاہتے ہیں۔ نیشنل پارٹی بلوچستان کے صدر سابق صوبائی وزیر رحمت صالح بلوچ نے کھاکہ بلوچستان میں عملا کوئی حکومت نہیں ہے ایک مخصوص ٹولہ برسراقتدار ہے جس کے اپنے ذاتی اور گروہی مخصوص مفادات ہیں۔ بلوچستان میں اس وقت ہر طرف احتجاج چل رہا ہے لیکن ان کو کسی بات کی پرواہ ہے اور نہ احساس، بلوچستان میں میڈیکل کے طلبا کا احتجاج ہو یا یونیورسٹی بلوچستان کے طلبا کی اپنے ساتھیوں کی بازیابی کا مسلہ، سکریٹریٹ میں قلم چھوڑ ہڑتال ہو یا ڈاکٹروں کا احتجاج ان حکمرانوں کے کانوں میں جو تک نہیں رینگتی۔ ڈاکٹر اسحاق بلوچ نے عوام کا اور خصوصا خواتین کا بڑی تعداد میں جلسہ عام میں شرکت کرنے پر ان کا شکریہ ادا کیا اور داد جان مسکانزئی کے سیاسی و قومی جدوجہد پر انھیں خراج عقیدت پیش کیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے