جماعت اسلامی کی لڑائی کسی فرد یا جماعت سے نہیں کرپٹ نظام سے ہے، مولاناعبدالحق ہاشمی

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)امیر جماعت اسلامی بلوچستان مولاناعبدالحق ہاشمی نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی کی لڑائی کسی فرد یا جماعت سے نہیں کرپٹ نظام سے ہے۔ فرسودہ سسٹم نے سات دہائیوں سے ملک میں جڑیں گاڑھی ہوئی ہیں اور اس کے محافظ پارٹیاں اور چہرے بدل بدل کر عوام کی گردنوں پر سوار ہوتے ہیں۔ موسمی پرندے موسم تبدیل ہوتے ہی ہجرت شروع کر دیتا ہے پی ٹی آئی کے تبدیلی اور ریفارمز کے وعدے جھوٹ کا پلندہ ثابت ہوئے۔ بلوچستان کو جماعت اسلامی حق دے سکتی ہے عوام نے سب کو آزما لیا اب جماعت اسلامی امید کی کرن بن گئی ہے۔انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں وفاق اور صوبائی حکومتوں میں رہنے والوں اورملک کے سیاہ سفید کے مالکوں نے عوام سے جینے کا حق چھین لیا ہے۔ہرطرف بدعنوانی کا دور دورہ ہے اسمبلی میں عوام کا سننے عوام کو حقوق دینے عوام کیلئے جدوجہد کرنے والا کوئی نہیں۔جماعت اسلامی مظلوم عوام کی تواناآوازبنے گی۔عوام نے جن پربار باراعتماد کیاانہوں نے ہی مسائل وپریشانیاں پید اکی ہیں۔موروثیت فرقہ واریت اور لسانیت سمیت بدعنوانی بڑے بڑے مسائل ہیں۔ بدعنوان اور بدنام سیاستدانوں نے جھوٹ کو یوٹرن کا نام دے دیا۔بلوچستان میں ہر پارٹی کے دورحکومت،اور حکومت میں شامل ہر پارٹی کے دور میں عوام کی محرومیوں اور مجبوریوں میں مزید اضافہ ہوا۔ ملک پر براجمان وڈیرے، جاگیردار اور کرپٹ سرمایہ دار چاہتے ہیں، ہر ادارے پر ان کا قبضہ ہو، ایوانوں کے باہر اور اندر ان کے نعرے لگیں، ملیں فیکٹریاں ان کی ہوں اور وہ جاتے ہوئے یہ مراعات اپنے پوتوں اور نواسوں کو عنایت کرجائیں۔ حکمران طبقہ چاہتا ہے کہ بائیس کروڑ عوام ان کی ملازم بنی رہے۔ ہمیں ایسا نظام نہیں چاہیے۔ ہمارے لیے جھونپڑی میں رہنے والا اور غریب کا بچہ جس کے پاؤں میں جوتا تک نہیں سب سے معتبر ہے۔ جماعت اسلامی یہ چاہتی ہے کہ ملک کے نوجوان آگے آئیں اور کرپٹ نظام کے خلاف جدوجہد کریں۔ جماعت اسلامی قوم کی آواز بن رہی ہے۔ انشاء اللہ اسلامی اور فلاحی پاکستان کی منزل حاصل کرکے دم لیں گے۔آمریت اورمنتخب حکومتوں نے بھی عوام اورنوجوانوں کوباربار دھوکہ دیا۔ ایک کروڑ نوکریاں دینے کا کہا گیا مگربلوچستان میں لوگوں سے کاروبار کے مواقع چھیننے جارہے ہیں اب حکمران کہہ رہے ہیں کہ نوجوانوں کو بیرون ملک نوکریاں ملیں۔ حکمرانوں کے غلط فیصلوں و اقدامات کی وجہ سے لاکھوں نوجوان مایوس،ان میں احساس محرومی پیداہورہے ہیں۔ غربت بے روزگاری اور مایوسی کی وجہ سے لاکھوں نوجوان نشہ کی لت میں مبتلا ہوچکے ہیں۔ قدرتی وسائل اور زرخیز زمین سے مالا مال علاقوں میں ایسا کیوں ہو رہا ہے؟ ہمارے لاکھوں بچے غربت کی وجہ سے سکولوں سے باہر ہیں۔ غریب اپنے بوڑھے والدین کا علاج افورڈ نہیں کرسکتا۔ انہوں نے کہا ان تمام مسائل کی ذمہ دار کرپٹ اشرافیہ ہے اور بوسیدہ نظام ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے