وزیراعظم نوٹس اور ٹوئٹ سے آگے بڑھتے ہوئے عملی اقدامات اٹھائیں، سراج الحق
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے پاکستان بھر کی عوام کا ”یوم یکجہتی بلوچستان“ منانے پر شکریہ ادا کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ وزیراعظم نوٹس اور ٹوئٹ سے آگے بڑھتے ہوئے عملی اقدامات اٹھائیں تاکہ گوادر اور بلوچستان کی عوام کے بنیادی مسائل حل ہو سکیں۔ گوادر میں مولانا ہدایت الرحمن بلوچ کی قیادت میں احتجاج نے ایک بڑی تحریک کی شکل اختیار کر لی ہے۔ حکومت کے پاس اس کے علاوہ اب کوئی چارہ نہیں کہ فوری طور پر مذاکرات کے ذریعے ان کے مسائل حل کرے۔ مولانا ہدایت الرحمن بلوچ اسلام پسند اور محب وطن لیڈر ہیں۔ ”گوادر کو حق دو تحریک“ کی جانب سے پیش کیے جانے والے مطالبات جائز اور بنیادی سہولیات سے تعلق رکھتے ہیں انھیں پورا کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے منصورہ میں مختلف وفوداور گوادر اور بلوچستان کے حوالے سے میڈیا کے ذمہ داران سے گفتگوکرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سیکرٹری اطلاعات جماعت اسلامی قیصر شریف و دیگر بھی موجود تھے۔حکومت آئی ایم ایف کے سامنے گونگی، عوام کی چیخوں و پکار پر بہری اور ملکی مسائل پر اندھی ہو چکی ہے۔ گوادر پر نوٹس اور ٹوئٹ ناکافی، وزیراعظم فوری طور پر عملی اقدامات اٹھائیں۔ ساڑھے تین سالوں میں ہر نوٹس عوام پر بھاری پڑتا رہا ہے۔ گوادر اور بلوچستان کے مسائل پر حکومت کو صرف نوٹس کی روایت تبدیل کرنا ہو گی۔ قوم نعروں، وعدوں اور اعلانات کی بجائے عملی اقدامات چاہتی ہے۔ حکومت کی غلط پالیسیوں اور نااہلی سے ملک میں مڈل کلاس ختم ہورہی ہے، غریب اور امیر کا فاصلہ بڑھ رہا ہے، جو کسی بھی معاشرے کے لیے خطرناک ہے۔ مہنگائی، بے روزگاری اور کرپشن نے عوام سے جینے کا حق چھین لیا ہے۔ جماعت اسلامی صرف دعوے نہیں کرتی بلکہ ان تمام مسائل کا مؤثر حل رکھتی ہے۔ اس وقت ملک کو مسائل سے نجات دلانے کے لیے بہترین اور آخری آپشن جماعت اسلامی ہے۔ اگلے الیکشن میں عوام کی تائید سے جماعت اسلامی بڑے پیمانے پر کامیابی حاصل کرے گی۔سراج الحق نے کہا کہ ڈالر ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر اورروپے کی قدر میں 54فیصد کمی حکومتی معاشی پالیسیوں پر سوالیہ نشان ہے۔ حکومت نے قرضوں کے حصول کے لیے آئی ایم ایف کے ظالمانہ شرائط کا بھاری بوجھ عوام پرلاد دیا ہے، جس کو اٹھانے کی سکت اب اس قوم میں نہیں ہے۔ بجلی، گیس، پٹرول، ادویات اور اشیائے ضروریہ کی قیمتیں عام آدمی کی پہنچ سے بہت دور ہو چکی ہیں۔ آج کل آبادی کا 45فیصد خطہ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔ مہنگائی کا یہ عالم ہے کہ ایک عام آدمی کی آمدن کا 70 سے 80فیصد حصہ اشیائے ضروریہ پوری کرنے پر صرف ہو جاتا ہے جب کہ بچوں کی تعلیم اور صحت کے لیے لوگ گھروں کی چیزیں بیچنے پر مجبور ہیں۔ گزشتہ ساڑھے تین سالوں میں مسائل میں بے پناہ اضافہ کی وجہ سے مڈل کلاس خطرے سے دوچار ہے۔ جو کسی بھی معاشرہ کے لیے خطرناک ہے۔ دنیا میں جہاں بھی مڈل کلاس کا خاتمہ ہوا، سوسائٹی میں انتشار پیدا ہوا جو کہ نفرت اور جرائم میں اضافے کا باعث بنا۔ حکومت آئی ایم ایف کے سامنے گونگی جب کہ عوام کی چیخیں اس کو سنائی نہیں دیتیں، اس لیے یہ کہنا غلط نہیں ہو گا کہ وہ قوم کے لیے بہری ہو چکی ہے اور مسائل کی بجائے حقیقت سے نظریں چراتے ہوئے ترقی کی بات کرنے پر شک گزرتا ہے کہ وہ اندھی بھی ہو چکی ہے۔ جماعت اسلامی پہلے بھی مطالبہ کرتی رہی ہے کہ آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کے ساتھ ہونے والے معاہدوں کی تفصیلات قوم کے سامنے لائی جائیں۔ مہنگائی، بے روزگاری اور کرپشن نے عوام سے جینے کا حق چھین لیا ہے۔ پٹرول کی بین الاقوامی سطح پر قیمتوں میں کمی کے باوجود تاحال ملک میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی نہیں کی گئی۔ آئے روز اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافہ سے عوام مشکلات سے دوچار ہیں۔ سراج الحق نے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر پیٹرولیم مصنوعات اور اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی کی جائے۔کراچی کے لیے1100ارب روپے اور قبائلی اضلاع کے لیے اعلان کردہ پیکیج پر عمل درآمدکیا جائے۔ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ملک کو مسائل سے نجات دلانے کے لیے بہترین اور آخری آپشن جماعت اسلامی ہے جو کہ تمام مسائل کا ادراک رکھنے کے ساتھ موثر حل اور پلان بھی رکھتی ہے۔ آئندہ الیکشن میں جماعت اسلامی اللہ کی مددونصرت اور عوام کی تائید سے بڑے پیمانے پر کامیابی حاصل کرے گی۔