محکمہ زراعت کے فیلڈ افسران زمینداروں کے ساتھ اپنا رویہ درست کریں، میراسد اللہ بلوچ
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) صوبائی وزیر زراعت میراسد اللہ بلوچ نے کہا ہے کہ محکمہ زراعت کے فیلڈ افسران زمینداروں کے ساتھ اپنا رویہ درست کریں اگر کسی کے خلاف کوئی شکایت موصول ہوئی تواسکے خلاف محکمانہ قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی،محکمہ کی بدنامی کا سبب بنے والے افسران اور اہلکاروں کی محکمے میں کوئی گنجائش نہیں ہے محکمہ زراعت کے ملازمین زمینداروں کو ہرممکن سہولیات کی فراہمی کیلئے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائیں اور اپنی جائے تعیناتی پر حاضری کو یقینی بنائیں اور تمام اضلاع میں ایگریکلچر کے دفاتر کو فعال کیا جائے۔ یہ بات انہوں نے جمعرات کو ڈی جی ایگریکلچر سید بشیراحمد آغا کی جانب سے ایگریکلچرانجینئر ڈیپارٹمنٹ کے بارے میں دی جانے والی بریفنگ کے موقع پربات چیت کرتے ہوئے کہی اس موقع پر سیکرٹری زراعت امید علی کھوکھربھی موجود تھے۔ڈی جی ایگریکلچر سید بشیراحمد آغا نے بتایا کہ اوقت ایگریکلچر انجینئر ڈیپارٹمنٹ میں گریڈ20کے 2، 19کے 8،18کے 48،16کے 227،16کے 82،گریڈ ایک سے 15کے 2492ملازمین کام کررہے ہیں جن کی کل تعداد 2855بنتی ہے۔انہوں نے بتایا کہ محکمے کے پاس 316بلڈوزر ہیں جن میں کوئٹہ میں 14، پشین میں 15، قلعہ عبداللہ میں 12، نوشکی میں 6،چاغی میں 6،قلعہ سیف اللہ میں 8، ژوب میں 8،شیرانی میں 5، لورالائی میں 12، بارکھان میں 8، موسیٰ خیل میں 6، سبی میں 7، ہرنائی میں 6،زیارت میں 8،کوہلو میں 12،ڈیرہ بگٹی میں 9،بولان میں 12، جھل مگسی میں 12، نصیرآباد میں 8، جعفرآباد،صحبت پور میں 8،قلات،سوراب میں 13،مستونگ میں 10 خضدار میں 24،لسبیلہ میں 13،خاران میں 8،واشک میں 6،آواران میں 8،پنجگور میں 14، تربت میں 27اور گوادر میں 11بلڈوزر کام کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ محکمہ زمینداروں کو سبسڈی ریٹ پر ایگریکلچر کے استعمال کیلئے بلڈوزر فی گھنٹہ 825روپے فراہم کررہا ہے۔انہوں نے کہا کہ محکمے کیلئے 2021-22کے بجٹ میں 1490.841ملین روپے رکھے گئے تھے جن میں سے 745.4205ملین روپے ریلیز ہوئے ہیں مشینری کی رپیئرنگ اورمینٹنس کیلئے 119.384ملین روپے میں سے 59.692ملین روپے،مشینری کے سپیئرپارٹس کیلئے 14.814میں سے 7,407ملین روپے،ڈوزر کے سپیئرپارٹس کیلئے 76.309میں سے 38.155،مشینری ایکومینٹس کیلئے 1729.608میں سے 864.331ملین روپے ریلیز ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ 2020-21کے دوران محکمے نے 418.00ملین روپے کا ریونیو اکٹھاکیا جبکہ رواں سال کے دوران ابتک 65.25ملین روپے ریونیو اکٹھاکیا گیا ہے۔صوبائی وزیر زراعت میر اسد اللہ بلوچ نے کہا کہ محکمہ کی بہتری کیلئے ہمیں ملکر ٹیم ورک کی صورت میں کام کرناہوگا محکمے میں کام نہ کرنے والوں کیلئے کوئی جگہ نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کا شمار پسماندہ ترین صوبو ں میں ہوتا ہے ایگریکلچر کے تمام ونگ آپس میں رابطہ رکھیں اور ملکر زراعت کی ترقی کیلئے کام کریں۔ انہوں نے کہا کہ فیلڈ افسران کو چاہئے کہ وہ زمینداروں کے ساتھ شفقت کے ساتھ پیش آئیں اگر کسی کے خلاف کوئی شکایت آئی تواسکے خلاف محکمانہ کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔میر اسد بلوچ نے کہا کہ محکمہ میں کام نہ کرنے والے افسران اور اہلکاروں کیلئے کوئی جگہ نہیں ہے محکمے میں سزا اور جزا کا عمل ہونا چاہئے تاکہ کام کرنے والوں کی حوصلہ افزائی اور کام نہ کرنے والوں کی سرزنش ہونی چاہئے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے دی جانے والی سبسڈی کافائدہ غریب اور مستحق زمینداروں کوملنا چاہئے اس حوالے سے کسی بھی قسم کی کوتاہی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ افسران کو چاہئے کہ وہ زمینداروں سے بنک چالان کے علاوہ پیسے نہ لیں اگر کسی نے پیسے لیکر جیب میں ڈالنے کی کوشش کی تواسکے نوکری سے برطرف کردیا جائے گا۔