حکومت گوادر میں غیر قانونی فشنگ کی روک تھام کیلئے مؤثر اقدامات اٹھا رہی ہے، چیف سیکرٹری بلوچستان

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) وزیراعظم پاکستان عمران خان اور وزیر اعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو کی ہدایت پر گوادر میں غیر قانونی ٹرالنگ کے حوالے سے اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا جس میں گوادر میں میں غیر قانونی ماہی گیری کے روک تھام سمیت دیگر امور کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں چیف سیکرٹری بلوچستان مطہر نیاز رانا، وفاقی سیکرٹری داخلہ یوسف نسیم کھوکھر، جوائنٹ سیکرٹری بحری امور ڈائریکٹر جنرل پورٹس اینڈ شیپنگ، سیکرٹری فشریز بابر خان، سیکرٹری لائیو سٹاک اینڈ فشریز سندھ اعجاز مہسر کمشنر مکران شاہ عرفان غرشین، ڈائریکٹر جنرل تعلقات عامہ اورنگ زیب کاسی، ڈائریکٹر جنرل فشریز طارق الرحمن، ڈپٹی کمشنر گوادر کیپٹن (ر) جمیل احمد بلوچ اور پی ایم اس اے، کوسٹ گارڈ کے نمائندے شریک تھے۔ چیف سیکرٹری نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت گوادر میں غیر قانونی فشنگ کی روک تھام کیلئے مؤثر اقدامات اٹھا رہی ہے اور جلد ہی غیر قانونی ٹرالنگ کی روک تھام ہوجائیگی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم اور وزیر اعلیٰ بلوچستان کی خصوصی ہدایت ہے کہ گوادر میں غیر قانونی ماہی گیری کی روک تھام کو یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ اور میری ٹائم اس بات کو یقینی بنائے کہ سندھ سے آنے والے ماہی گیروں پر پابندی عائد کی جائے تا کہ بلوچستان کے علاقے میں ماہی گیری نہ کریں کیونکہ یہ صوبے کے ماہی گیروں کی حق تلفی ہے اور صوبائی حدود کی خلاف ورزی بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نے ماہی گیری کے غیر قانونی ٹرالرز پر پابندی لگانے کی ہدایت کی ہے جب کہ گوادر کے سمندری حدود میں غیر قانونی ٹرالنگ کو روکنے کے لیے محکمہ ماہی گیری اور دیگر اداروں نے گشت بڑھا دیا ہے۔ چیف سیکرٹری نے کہا کہ ماہی گیروں کو درپیش مسائل کے حل کے لیے ڈائریکٹوریٹ جنرل فشریز کو بھی فوری طور پر کوئٹہ سے گوادر منتقل کر دیا گیا ہے۔ اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ گوادر میں غیر قانونی ماہی گیری کی روک تھام کے لیے ایک ورکنگ گروپ تشکیل دیا جائیگا جس میں ڈی جی فشریز، کرنل فواد پی ایم ایس اے، کوسٹ گارڈ، ڈی سی گوادر، میری ٹائم کے نمائندے شامل ہوں گے جو ماہی گیری کے لیے لیگل فریم ورک، انفورسمنٹ، ایجنسیوں کے درمیان تعاون اور وے فارورڈ دیکھے گا اور ایک ہفتے میں رپورٹ پیش کرے گا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے