پرائیویٹ اسکولز یکساں نصاب تعلیم کو مسترد کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ تعلیمی اداروں کو تجربہ گاہ نہ نبایا جائے،کاشف مرزا
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)آ ل پاکستان پرائیویٹ اسکولز فیڈریشن کے صدر کاشف مرزا نے کہا ہے کہ ملک میں اسوقت2لاکھ27ہزار سے زائد پرائیویٹ تعلیمی ادارے ہیں جن میں 2کروڑ سے زیادہ بچے زیر تعلیم ہیں کورونا وائرس کی وباء کے دوران ہزاروں اسکولز بند ہونے کی وجہ سے لاکھوں بچے تعلیم کے زیور سے محروم ہوئے ہیں،اسوقت ملک میں ساڑھے 7کروڑ بچے اسکولوں سے باہر ہیں جنہیں تعلیم فراہم کرنے کیلئے 2لاکھ اسکولز اور 25لاکھ ٹیچرز کی ضرورت ہے، پرائیویٹ اسکولز یکساں نصاب تعلیم کو مسترد کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ تعلیمی اداروں کو تجربہ گاہ نہ نبایا جائے،بلوچستان میں ہشتم بورڈ کے امتحان کے نام پر نقل کے فروغ کو کسی بھی صورت قبول نہیں کریں گے اس جعلی اور بوگس امتحان کو مسترد کرتے ہیں۔یہ بات انہوں نے اتوار کو چیئرمین نیشنل ایجوکیشن کونسل پاکستان(خیبرپختونخوا)نذر حسین، گل نبی موسی زئی،اشتیاق حسین بخاری، اخترآرائیں،اکرم شیخ،جعفرخان، حضرت علی کوثر، حاجی سلیم ناصر،ملک رشید کاکڑ،نذر بڑیچ اوردیگر کے ہمراہ کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان پرائیویٹ اسکولز گرینڈ الائنس کی میزبانی میں ملک بھر کے نجی تعلیمی اداروں کی ایسوسی ایشنز کی ایک ملک گیر کانفرنس کوئٹہ میں منعقد ہوئی جس میں یکساں نصاب تعلیم،ہشتم بورڈ امتحان،بلوچستان ایجوکیشن فانڈیشن کے تعلیم دشمن اقدامات،کینٹ کے ایریا میں نجی اسکولز کی بے دخلی جیسے مسائل پر بحث کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ کورونا کی طرح اب ایک مرتبہ پھر تعلیمی ادارے زیرعتاب ہیں یکسا ں نصاب کے نام پر تعلیمی نظام کو مزید مختلف طبقات میں تقسیم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جعلی ارسطو کے ذریعے تعلیمی نظام کو داو پر لگایا جارہا ہے یکساں نصاب تعلیم دراصل میں 2006 کے سلیبس کو نئے ٹائٹل سے مارکیٹ میں بھاری قیمت پر فروخت کرنے اورقوم کو الجھانے کے سوا کچھ نہیں کیونکہ یہ نصاب نہ سنگل ہے اور نہ ہی قومی سندھ،ا لیول،او لیول،کیمرج،عسکری اوردینی مدارس نے اسے مسترد کردیا ہے یہ صرف چھوٹے نجی تعلیم اداروں اورسرکاری اداروں پر نئے نصاب کے نام پر ایک تجربہ مسلط کیا جارہا ہے جس کی ہم کسی بھی صورت اجازت نہیں دیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ تمام نجی تعلیمی اداروں اور دیگراسٹیک ہولڈر کو اعتماد میں لیکر سنگل کلریکلم بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں کورونا وائرس کے دوران اڑھائی کروڑ بچے تعلیمی اداروں سے نکل گئے ہیں اوراسوقت تعلیمی اداروں سے باہر بچوں کی تعداد ساڑھے 7کروڑ سے ذیادہ ہے۔انہوں نے کہا کہ اسکولوں سے باہر بچوں کو تعلیم دینے کیلئے 2لاکھ اسکولز اور 25ہزار نئے ٹیچرز کی ضرورت ہے تاکہ وہ ان بچوں کو تعلیم دے سکیں۔انہوں نے کہا کہ ملک میں نقل کے ناسور کے خاتمے کیلئے ہم سب کو ملکرکام کرنا ہوگا کیونکہ نقل کا ناسور نوجوانوں کو تباہ کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوروناوائرس کی وجہ سے بچوں کو 1100نمبرز دیئے گئے ہیں لیکن انہیں اعلیٰ تعلیم اداروں میں مزید تعلیم جاری رکھنے کے مواقع فراہم نہیں کئے جارہے ہیں جس سے یہ بچے ذہنی مریض بن چکے ہیں اورخودکشیاں کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسوقت ملک بھر کے پرائیویٹ اسکولوں میں 60فیصد بچے زیر تعلیم میں جن میں وزراء، سیکرٹریز اوردیگر بیورو کریٹس کے بچے بھی شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ پنجاب میں 45تعلیمی بورڈ،کے پی کے میں 8سندھ میں 5جبکہ ملک کے آدھے حصے پر مشتمل بلوچستان میں صرف ایک تعلیمی بورڈ ہے جسے بڑھا کر کم از کم 5کیا جائے۔