ریکوڈک معاہدے کے حوالے سے قرارداد منظور،عوام کواعتماد میں لئے بغیر کوئی معاہدہ قبول نہیں کیا جائے گا، اراکین صوبائی اسمبلی
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) بلوچستان اسمبلی نے ریکوڈک کے مبینہ معاہدے کے حوالے سے قرارداد منظور کرلی، بلوچستان اسمبلی کا اراکین کا کہنا ہے کہ صوبائی اسمبلی اور یہاں کے عوام کو اعتماد میں لئے بغیر کوئی معاہدہ قبول نہیں کیا جائے گا،بلوچستان میں ایک ماہ قبل وزیر اعلی کی تبدیلی کہیں اسی معاہدے کیلئے تو نہیں کی گئی،منگل کو بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں بلوچستان نیشنل پارٹی کے اختر حسین لانگو نے تحریک کا نوٹس دیتے ہوئے استدعا کی کہ قاعدہ225کے تحت مشترکہ قرار داد پیش کرنے کی بابت قاعدہ103(1)کے لوازمات کو معطل کیا جائے ایوان کی رائے سے قائم مقام سپیکر نے اختر حسین لانگو کو قرار داد پیش کرنے کی اجازت دی۔ قرار داد پیش کرتے ہوئے اخترحسین لانگو نے کہا کہ بلوچستان کے عوام کے وسائل جو ریکوڈک اور سیندک کے نام سے پہچانے جاتے ہیں یہ بلوچستان کے عوام کی ملکیت ہیں اور ان کی غربت کے خاتمے میں کلیدی کردار ادا کرنے کے ذرائع ہیں شنید میں آیا ہے کہ ریکوڈک کے وسائل سے بلوچستان کے عوام کو محروم کرنے کے غیر قانونی اور غیر آئینی اقدامات اٹھائے جارہے ہیں اور بلوچستان کے عوام اور ان کے منتخب نمائندوں کے علم میں لائے بغیر بلوچستان کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے جو بد ترین ظلم کے مترادف ہے لہٰذا یہ ایوان صوبائی حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ ریکوڈک کے بارے میں حقائق سے متعلق اسمبلی میں ان کیمرا بریفنگ دی جائے مزید برآں اٹھارہویں ترمیم کے بعد ریکوڈک کے بارے میں وفاقی حکومت یا بین الاقوامی سطح پر کوئی بھی اقدام اور معاہدہ بلوچستان کے عوام کے بغیر قابل قبول نہیں ہے۔اپنی قرار داد کی موزونیت پر بات کرتے ہوئے اختر حسین لانگو نے کہا کہ اس حوالے سے گزشتہ روز اپوزیشن رہنماؤں نے پریس کانفرنس بھی کی جبکہ ماضی میں ریکوڈک اور سیندک سمیت بلوچستان کے معدنی وسائل کے حوالے سے متعدد قرار دادیں ایوان میں پیش اور منظور بھی ہوچکی ہیں کمیٹیاں بھی بنائی جاچکی ہیں ہمارے تحفظات صوبے کے تمام معدنی وسائل کے حوالے سے ہیں ریکوڈک منصوبے کے حوالے سے ایک اہم اجلاس اسلام آباد میں ہونے جارہا ہے شنید میں ہے کہ اس اجلاس میں ریکوڈک سے متعلق اہم فیصلہ اور دستخط ہونے جارہے ہیں وزیراعلیٰ سے توقع ہے کہ وہ ایسے کسی معاہدے پر دستخط نہیں کریں گے جو بلوچستان کے وسائل کے حوالے سے ہوں اٹھارہویں ترمیم کے بعد وزیراعلیٰ کو چاہئے کہ وہ ایسے کسی بھی معاہدے سے قبل ایوان کو اعتماد میں لیں ایوان کو ان کیمرا بریفنگ دی جائے اور معاہدے کی تفصیلات سامنے لائی جائیں بند دروازوں کے پیچھے ہونے والے فیصلے قابل قبول نہیں ہوں گے انہوں نے کہا کہ ایسے کسی معاہدے کو نہ تو بلوچستان کے عوام اور نہ ہی ان کے منتخب نمائندے تسلیم کریں گے اٹھارہویں ترمیم کے بعد معدنی وسائل پر صوبے کا اختیار ہے۔ اٹھارہویں ترمیم کے بعد پی پی ایل اور او جی ڈی سی ایل کو اس بات کا پابند بنایا جائے کہ معدنی وسائل سے بلوچستان کو اس کا پورا حصہ دیا جائے اس سلسلے میں ایوان کی کمیٹی بنا کر وفاق سے بات کی جائے اور اس حوالے سے بھی ایوان کو ان کیمرا بریفنگ دی جائے۔ اپوزیشن لیڈر ملک سکندرخان ایڈووکیٹ نے قرار داد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ریکوڈک اور سیندک منصوبے بلوچستان کی معیشت کے لئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں بلوچستان کے عوام اور اس ایوان کو اعتماد میں لئے بغیر اگر اس حوالے سے کوئی بھی فیصلہ کیا جارہا ہے تو وہ درست نہیں بلوچستان کو اللہ تعالیٰ نے قدرتی معدنیات سے نوازا ہے یہ وسائل بلوچستان کی ترقی پر خرچ ہونے چاہئیں سی پیک سے پہلے گوادر پھر بلوچستان اور پھر پورے ملک کو فائدہ ملنا چاہئے اسی طرح ریکوڈک اور سیندک کے منصوبوں سے بلوچستان کے عوام خوشحال اور صوبہ اپنے پیروں پر کھڑا ہوسکتا ہے اگر صوبے کے عوام کو اعتماد میں لئے بغیر کوئی فیصلہ کیا گیا تو وہ قابل قبول نہ ہوگا ایوان سے سیندک پر ایک کمیٹی بنائی گئی تھی اس کی رپورٹ بھی یہاں آنی چاہئے تھی انہوں نے زور دیا کہ ریکوڈک سمیت بلوچستان کی تمام معدنی وسائل پر بلوچستان کے عوام اور اس ایوان کو اعتماد میں لیا جائے جمعیت علماء اسلام کے یونس عزیز زہری نے قرار داد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ شنید میں ہے کہ آج کل میں بلوچستان کے وسائل کے حوالے سے اسلام آباد میں ایک معاہدہ ہونے جارہا ہے ہمارے معدنی وسائل کو وفاق میں بیچا گیا تو یہ ہمارے لئے بدقسمتی ہوگی ریکوڈک پر جو معاہدہ ہونے جارہا ہے اس کو فوری طو رپر منسوخ کرکے پہلے اس ایوان میں لایا جائے ایوان کو ان کیمرا بریفنگ دی جائے اگرمعاہدہ بلوچستان کے مفاد میں ہوا تو ہم خود اس پر دستخط کردیں گے پہلے یہی کچھ سیندک میں ہوا جس پر ہم آج تک افسوس کررہے ہیں بولان مائننگ سے خضدار کے عوام کو کچھ نہیں مل رہا۔ یہی خدشہ ہمیں ریکوڈک منصوبے سے بھی ہے۔ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے نصراللہ زیرئے نے کہا کہ 1950ء کی دہائی میں بلوچستان میں سوئی سے گیس دریافت ہوئی مگر آج تک ہمیں یہ علم نہیں کہ اس میں ہمارا حصہ کتنا تھا اور ہمیں کیا ملا اسی طرح ریکوڈک پر ایک معاہدہ ہونے جارہاہے جو آئین کی خلاف ورزی ہے ہمارے وسائل کو ہمارے عوام کو لاعلم رکھ کر بیچا جارہا ہے ریکوڈک پر جو معاہدہ ہونے جارہا ہے اس کو خفیہ رکھا جارہا ہے سابق دور میں اس سلسلے میں معاملات طے کئے گئے اور اب اس پر عمل کرایا جارہا ہے انہوں نے آئین کے مختلف آرٹیکلز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ صوبے کے وسائل پر پہلا حق صوبے کے عوام کا ہے بتایا جائے کہ ریکوڈک پر جو معاہدہ ہورہا ہے اس میں بلوچستان کا حصہ کیا ہوگا اور اس کی ملکیت کس کے پاس ہوگی۔انہوں نے استدعا کی کہ قرار داد منظور کرکے وفاق کو اس سے فوری طو رپر آگاہ کیا جائے۔ جمعیت علماء اسلام کے میر زابد ریکی نے قرار داد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اٹھارہویں آئینی ترمیم کے تحت ہر صوبے کا اپنے معدنی وسائل پر اختیار ہے مگر ریکوڈک پر جو معاہدہ ہونے جارہا ہے اس سے بلوچستان کے عوام کو لاعلم رکھا جارہا ہے اس پر وفاق سے بات کی جائے امید ہے کہ وزیراعلیٰ بلوچستان کے لئے نقصاندہ کسی معاہدے پر دستخط نہیں کریں گے انہوں نے کہا کہ واشک میں او جی ڈی سی ایل کی جانب سے کام ہورہا ہے لوگ آتے ہیں کام کرکے جاتے ہیں مگر مقامی لوگوں کو اس سے لاعلم رکھا جاتا ہے او رمقامی نمائندوں کو اعتماد میں بھی نہیں لیا جاتا ہم ایسے اقدامات کو نہیں مانتے۔ عوامی نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر اصغرخان اچکزئی نے قرار داد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں وسائل کی تقسیم کا تنازعہ صوبوں کا اپنے وسائل پر اختیار کا تنازعہ قیام پاکستان سے ہی درپیش ہے جب ماضی میں ہمارے اکابرین صوبائی خود مختاری کی بات کرتے تھے تو ان پر الزامات لگائے جاتے تھے جب خان عبدالولی خان صوبائی خود مختاری کی بات کرتے تھے تو ان کی باتوں کو ملک کے لئے خطرناک قرار دیا جاتا تھا لیکن آج تمام باتیں کھل کر سامنے آرہی ہیں خطے میں پاکستان کی اہمیت کی سب سے بڑی وجہ بلوچستان کے ساحل او روسائل ہیں اپنے وسائل سے ہم اپنے عوام کو خوشحالی دے سکتے ہیں انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ یہ سوچتے ہیں کہ گزشتہ ڈیڑھ ماہ میں جو کچھ ہوا اور حکومت کی تبدیلی کہیں ریکوڈک منصوبے کے لئے تو نہیں تھی؟ امید ہے کہ وزیراعلیٰ کم از کم اقتدار کے لئے بلوچستان کے عوام کے ساتھ کوئی ظلم او رناانصافی نہیں ہونے دیں گے۔ معدنی وسائل کے حوالے سے کسی بھی فیصلے کا حق اس ایوان کو حاصل ہے کہ اس ایوان سے صوبے کے وسائل کے حوالے سے فیصلے کئے جائیں اس کے لئے وفاق سے بات کی جائے انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں یوں تو مختلف مکاتب فکر کے لوگ سراپا احتجاج رہتے ہیں مگر گزشتہ دنوں ہم نے کوئٹہ کے ایک جلسے میں خواتین کی اتنی بڑی تعداد دیکھی اگر نوجوانوں کے ساتھ خواتین بھی احتجاج میں شامل ہوجاتی ہیں تو پھر کیا ہوگا؟ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام کے لئے جہاں جہاں روزگار کے مواقع تھے گوادر سے لے کر چمن تک ان کو بند کیا جارہا ہے ریکوڈک پر کوئی بھی فیصلہ بلوچستان کے عوام کی مرضی کے برعکس نہ کیا جائے امید ہے کہ وزیراعلیٰ بلوچستان عوام کے مفاد میں فیصلہ کریں گے۔جمعیت علماء اسلام کے اصغر علی ترین نے قرار داد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں سیندک کے حوالے سے ایک کمیٹی بنائی گئی تھی جو سابق حکومت میں ساڑھے تین سال تک غیر فعال رہی انہوں نے کہا کہ اگر صوبے میں معدنیات ساحل اور وسائل بلوچستان حکومت کی صوابدید پر خرچ ہوتے تو یہ صوبہ ترقی اورخوشحالی میں باقی صوبوں سے آگے نہ سہی مگر کم از کم ان کے برابر ہوتا انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کے بغیر ریکوڈک کا معاہدہ نہیں ہوسکتا۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی اتحادی جماعت کے رکن اسمبلی نے کہا کہ ایوان کو اعتماد میں نہیں لیا گیا حکومت کی مرضی کے بغیر یہ کیسے ہوسکتا ہے ہماری معلومات کے مطابق معاہدے پرنوے فیصد تک کام ہوچکا ہے سابق حکومت کی مرضی کے بغیریہ کیسے ممکن ہے۔ بی این پی کے احمد نواز بلوچ نے قرار داد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاہدہ سابق حکومت نے بنایا جو موجودہ حکومت کے علم میں ہے اس معاہدے کے خدوخال واضح کئے جائیں۔ جے ڈبلیو پی کے نوابزادہ گہرام بگٹی نے کہا کہ کہیں یہ معاہدہ ایسا تو نہیں جو ڈیرہ بگٹی کے عوام کے ساتھ ہوا۔ ڈیڑہ بگٹی سے 1952ء میں گیس دریافت ہوئی لیکن وہاں کے عوام آج بھی گیس سے محروم ہیں جو معاہدہ ہونے جارہا ہے اسے بلوچستان اسمبلی کے نمائندوں کے سامنے رکھا جائے۔بی این پی کی رکن شکیلہ نوید دہوار نے کہا کہ یہ دن دیہاڑے ڈکیتی ہے جو بھی معاہدہ ہونے جارہا ہے اسے روک کر ایوان کو اعتماد میں لیا جائے۔ جے یوآئی کے مکھی شام لعل نے کہا کہ بلوچستان کے عوام کو یقین دلاتے ہیں کہ معاہدے کے خلاف بھرپور احتجاج کریں گے۔ جے یوآئی کے عزیز اللہ آغانے قرار داد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کا کوئی بھی فرد صوبے کے وسائل پر آنکھیں بند نہیں کرسکتا صوبے کے ساحل اور وسائل کا تحفظ ہمارا ملی فریضہ ہے صوبے کے ایک فرزند کی حیثیت سے اپنی جان پر کھیل کر اس کی حفاظت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ صوبے کے عوام کو اندھیرے میں رھک کر ان کے حقوق کو پامال کرنے کا دور گزر گیا ہے یہ بات سب ذہن نشین کریں کہ صوبے کے وسائل یہاں کے عوام کے ہیں انہیں عوام کی بہتری کے لئے بروئے کار لایا جائے کسی کو عوام کا استحصال کرنے نہیں دیں گے۔ بی این پی کے پارلیمانی لیڈر ملک نصیر شاہوانی نے کہا کہ جس طرح سیندک کو کوڑیوں کے دام فروخت کیا گیا آج ریکوڈک کو بھی فروخت کیا جارہا ہے صوبوں کے وسائل پر پہلا حق وہاں کے عوام کا ہونا چاہئے ریکوڈک اور سیندک سمیت جتنے بھی معدنی وسائل اور ساحلی پٹی ہے یہ بلوچستان کے عوام کی ملکیت ہے اور اس پر پہلا حق بلوچستان کے عوام کا ہے اس ضمن میں وفاق سے دوٹوک بات کی جائے۔ بعدازاں ایوان نے قرار داد متفقہ طو رپر منظور کرلی جس کے بعد قائمقام سپیکر نے اسمبلی کا اجلاس جمعہ تین دسمبر کی سہ پہر تک ملتوی کردیا۔