ترقی پسند معاشرے کے قیام کے لیے خواتین کے حقوق کا تحفظ ضروری ہے ، ڈاکٹرربابہ بلیدی

کوئٹہ (ڈیلی گرین گوادر)بلوچستان اسمبلی میں وویمن پارلیمنٹرین فورم کی چیئرپرسن ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی نے کہا ہے کہ ترقی پسند معاشرے کے قیام کے لیے خواتین کے حقوق کا تحفظ ضروری ہے پاکستان میں صنفی بنیاد پر تشدد، وراثت کے حقوق کا تحفظ اور کام کی جگہ پر ہراساں کرنے کے حوالے سے قوانین موجود ہیں جن پر عمل درآمد کا فقدان ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو یہاں یو این وویمن کے زیر اہتمام صنفی امتیاز کے خاتمے کے لیے عالمی سطح پر منائی جانے والی 16 روزہ متحرک سرگرمیوں کے سلسلے میں "خواتین پر تشدد کے خلاف ” منعقدہ سیمنار سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر یو این وویمن کی عائشہ ودود نے پروگرام کے اغراض و مقاصد پر تفصیلی روشنی ڈالی جبکہ سیمینار میں ممتاز سماجی شخصیات روشن خورشید بروچہ، جسٹس (ریٹائرڈ) کیلاش ناتھ کوہلی، صوبائی خاتون محتسب صابرہ اسلام، وائس چانسلر سردار بہادر خان وویمن یونیورسٹی پروفیسر ناہید حق، گورننمٹ گرلز کالج کی پرنسیپل و دیگر افراد بھی موجود تھے ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی نے کہا کہ قوانین کی موجودگی کے باوجود ہمیں ہراسگی، بدسلوکی اور امتیازی رویوں کے خلاف اپنی جدوجہد کو تیز اور موثر بنانا ہوگا خواتین کے حقوق کے دفاع کے لئے ہمیں نہ صرف قوانین کے ذریعے بلکہ مائنڈ سیٹ تبدیل کرتے ہوئے جدوجہد کرنا ہوگی خواتین کی مالی خود انحصاری کے بغیر آزادی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا، خواتین کو وراثت میں جائیداد ملے گی تو اس سے ہی وہ مضبوط ہوں گی خواتین کی مالی خود انحصاری کا راستہ اسلام نے دکھایا ہے یہ مغرب کا قانون نہیں ہے۔ ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی نے کہا کہ تاریخ میں عالمی وباؤں کے دوران اور نرسنگ کے شعبے میں خواتین ہمیشہ سے ایک نمایاں کردار ادا کرتی آرہی ہیں پاکستان میں میڈیکل کی تعلیم حاصل کرنے والے طالبعلموں میں لڑکیوں کی تعداد 70 سے 80 فیصد ہے لیکن عملی طور پر بحیثیت ڈاکٹر کام کرتے ہوئے ان کی تعداد کم ہوجاتی ہے جبکہ اسپیشلائزیشن میں یہ صرف 5 فیصد رہ جاتی ہیں تعلیم کے حوالے سے بچیوں کے ڈراپ آوٹ ریٹ کو کم کیا جانا اشد ضروری ہے مشرقی معاشروں میں دیکھا گیا کہ خواتین مردوں کے مقابلے زیادہ ذمہ دار ہیں ثقافت نے مذہبی قوانین کی بھی نفی کردی ہے، قرآن پاک میں سورۃ النسا میں خواتین کی وراثت کو واضح طور پر بیان کیا گیا ہے لیکن اس کے باوجود پاکستان میں اس بات کا ذکر ہونا کہ عورت کو وراثت نہیں ملتی کتنے افسوس کی بات ہے خواتین کو وراثت میں جائیداد ملے گی تو اس سے ہی وہ مضبوط ہوں گی انہوں نے کہا کہ یہ ہمارا چیلنج ہے اور خواتین کو امتیازی سلوک اور بدسلوکی کے خلاف جنگ میں آگے آنا ہوگا ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی نے یو این وویمن اور تمام منتظمین کو حقوق نسواں سے متعلق شاندار پروگرام کے انعقاد پر خراج تحسین پیش کیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے