محکمہ زراعت اور پی پی ایچ آئی میں حالیہ بھرتیوں میں بے قاعدگیوں کی قائم مقام اسپیکر نے رپورٹ طلب کرلی
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)بلوچستان اسمبلی کے اراکین نے محکمہ زراعت اور پی پی ایچ آئی میں حالیہ بھرتیوں میں بے قاعدگیوں کا الزام عائد کرتے ہوئے اس پر تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے جبکہ قائم مقام اسپیکر سردار بابر موسیٰ خیل نے دونوں محکموں میں حالیہ بھرتی کے حوالے سے پیر کور پورٹ طلب کرلی ہے، کو بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں عوامی اہمیت کے حامل نقطے پر اظہار خیال کرتے ہوئے جمعیت علماء اسلام کے رکن میر زابد علی ریکی نے کہا کہ ضلع واشک میں محکمہ زراعت میں چوکیدار، خاکروب، کلاس فور کی آسامیوں پر نوشکی سے تعلق رکھنے والے لوگ تعینات کئے گئے ہیں اس معاملے کی تحقیقات کروائی جائیں، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئر مین اختر حسین لانگو نے کہا کہ اراکین اسمبلی ذمہ دارشخصیات ہیں انکے پاس ثبوت ہیں جنکی بناء پر وہ کاروائی کرنے کہہ رہے ہیں انہوں نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد آنے کے بعد مختلف محکموں میں بھرتیوں کا سلسلہ شروع کیا گیا جبکہ اخلاقی طور پر تحریک عدم اعتماد آنے کے بعد محکموں میں ٹرانسفر پوسٹنگ، ٹینڈر، بھرتیوں کا سلسلہ روک دیا جاتا ہے البتہ ایسا کرنے کی بجائے سابق وزراء نے یہ تمام کام کئے انہوں نے کہا کہ چیئر کی رولنگ کے آنے کے باوجود بھی اس رولنگ پر عملدآمد نہیں کیا گیا لہذا محکمہ زراعت سمیت تمام محکموں میں سیاسی بحران کے دوران ہونے والی بھرتیوں کو منسوخ کرکے از سر نو ٹیسٹ انٹرویو کئے جائیں،صوبائی وزیر تعلیم میر نصیب اللہ مری نے کہا کہ محکمہ زراعت میں آسامیوں پر بھرتیوں کا معاملہ وزیر زراعت کے نوٹس میں لایا گیا ہے وزیرزراعت اس وقت پنجگور میں ہیں وہ واپس آکر معاملے پر تحقیقات کے بعد کاروائی کریں گے، پی ٹی آئی کے رکن میر نعمت اللہ زہری نے کہا کہ سابقہ دور میں بے شمار بھرتیاں کی گئیں اور آسامیاں فروخت بھی ہوئیں جنکے ثبوت دینے کے لئے تیار ہوں انہوں نے کہا کہ ایک یونین کونسل میں سکول اور ڈسپنسری میں چوکیدار بھی دیگر اضلا ع کے تعینات کئے گئے ہیں انہوں نے کہاکہ جس ضلع کی اور تحصیل کی آسامیاں ہوں ان پر وہیں کے مقامی باشندے تعینات ہونے چاہییں،کوئٹہ میں بیٹھ کر پوسٹیں بیچی گئیں معاملے کو متعلقہ اسٹینڈنگ کمیٹی کے سپر د کیا جائے تاکہ اسکی شفاف تحقیقات ہوسکیں۔ وزیراعلیٰ کے مشیر نوابزادہ گہرام بگٹی نے کہا کہ محکمہ زراعت ڈیر ہ بگٹی میں کلاس فور کی آسامیوں پر دیگر اضلاع کے لوگ تعینات ہوئے اس حوالے سے کمیٹی بناکر تحقیقات اور کاروائی کی جائے مقامی لوگوں کا حق کسی کو مارنے کی اجازت نہیں دی جائے پشتونخواء ملی عوامی پارٹی کے نصراللہ زیرے نے کہا کہ میں نے اپنے حلقے میں بی ایچ یو کے لئے آسامیوں کی منظوری کروائی تاہم اب تک ان میں تقرریاں نہیں ہو سکیں جبکہ بی ایچ یو کی عمارت سے کھڑکیاں اور سامان بھی چوری ہونے لگا ہے آج تک معلوم نہیں ہوسکا وہ پوسٹیں کہاں گئیں انہوں نے کہا کہ محکمہ صحت اور زراعت دونوں میں حالیہ آسامیایوں پر بھرتی کی تحقیقات کے لئے کمیٹی بنائی جائے محکمہ واسا میں بھی ماضی میں ہونے والی بھرتیوں میں دیگر اضلاع کے لوگوں نے عیوضی بھرتی کر رکھے ہیں ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے رکن قادر علی نائل نے کہا کہ محکمہ واسا کوئٹہ میں ہرنائی اور زیارت کے لوگ بھرتی کئے گئے ہیں تحقیقات میں محکمہ تعلیم کو بھی شامل کیا جائے کیونکہ وہاں بھی ماضی میں بے قاعدگیاں ہوئی ہیں،بی این پی کی رکن شکیلہ نوید دہوار نے کہا کہ محکمہ زراعت کے ساتھ ساتھ محکمہ سماجی بہبود،کھیل میں بھی بھرتیوں میں بے قاعدگیاں ہوئیں مستونگ میں ڈومیسائل پر لوگ تعینات ہوئے ہیں اور یہ تعیناتیاں بغیر ٹیسٹ و انٹر ویو کے کی گئیں انہوں نے کہا کہ محکمہ صحت، تعلیم سمیت تمام محکموں میں بھرتیوں کی تحقیقات ہونی چاہیے اگر بے قاعدگیوں میں بیوروکریسی ملوث ہے تو اسے بھی کٹہرے میں لا یا جائے تاکہ آئندہ کوئی ایسی بے قاعدگیاں نہ کرے، اقلیتی رکن مکھی شام لعل لاسی نے کہا کہ اقلیتوں کی بھرتی میں بھی بے قاعدگیاں ہوئیں اور میرٹ کی خلاف ورزی کی گئی معاملے کو متعلقہ اسٹینڈ نگ کمیٹی کے حوالے کیا جائے،جمعیت علماء اسلام کے حاجی نواز کاکڑ نے کہا کہ ضلع قلعہ عبداللہ میں پی پی ایچ آئی میں 150سے 200بھرتیاں بے قاعدگیوں کے ذریعے کی گئیں اسمبلی میں بیٹھ کر ایک وزیر نے لوگوں میں آرڈر تقسیم کئے اس معاملے کی بھی تحقیقات ہونی چاہیئں،عوامی نیشنل پارٹی کے ملک نعیم بازئی نے کہا کہ بلوچستان میں پہلے ہی بے روزگاری بہت زیادہ ہے بھرتیاں منسوخ نہیں ہونی چاہیئیں جو لوگ بھرتی ہوئے ہیں وہ بھی بلوچستان کے ہی لوگ ہیں معاملے کی کمیٹی بنا کر تحقیقات کی جائیں انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں اپوزیشن ہے ہی نہیں سب اتحادی ہیں جس پر انکا شکر گزار ہوں وزیراعلیٰ پنجاب نے بھی یہی کہا کہ بلوچستان میں سب اکھٹے ہیں سب کو اکھٹا ہو کر کام کرنا چاہیے اس معاملے پر رولنگ دیتے ہوئے قائم مقام اسپیکر سردار بابر موسیٰ خیل نے کہا کہ محکمہ زراعت میں اراکین اسمبلی کے علاوہ بھی بہت سی شکایات موصول ہوئی ہیں کلا س فور کی آسامیوں پر دوسرے اضلاع کے لوگوں کی تعیناتی نا انصافی ہے ہم اسکا نوٹس لیتے ہیں اور اگر کسی کے پاس ثبوت ہیں تو لائیں اس پر کمیٹی بنا کر تحقیقات اور کاروائی کی جائیگی،انہوں نے سیکرٹری زراعت کو محکمہ میں حالیہ آسامیوں پر بھرتی اور سیکرٹری صحت کو قلعہ عبداللہ میں پی پی ایچ آئی میں ہونے والی بھرتیوں کی رپور ٹ کے ہمراہ پیر کو اسمبلی میں طلب کرلیا۔اجلاس میں پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے صوبائی وزیر کھیل عبدالخالق ہزارہ نے کہا کہ محکمہ کھیل میں گزشتہ اجلاس میں جن بھرتیوں کی بات ہوئی وہ آسامیاں 120ہیں مگر اسمبلی ریکارڈ میں انہیں 2ہزار لکھا گیا ہے لہذا اسکی تصیح کی جائے قائم مقام اسپیکر نے ریکارڈ چیک کروانے کے بعد بتایا کہ عبدالخالق ہزارہ نے 2ہزار ہی کہا تھا البتہ آج کے ریکارڈ میں انکی بات شامل کر لی گئی ہے جس پر صوبائی وزیر نے وضاحت کی کہ وہ شاید 2017کہہ رہے تھے جسے 2ہزار آسامیاں سنا گیا ہے البتہ ریکارڈ کو درست کرلیا جائے تاکہ کسی قسم کی غلط بیانی کا عنصر موجود نہ ہو۔اجلاس کے دوران پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے صوبائی وزیر سی اینڈ ڈبلیو سردار عبدالرحمن کھیتران نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے کوئٹہ کا دورہ کر کے قائم مقام اسپیکر کے حلقے سے منسلک علاقے میں بہت بڑے ڈیم کی تعمیر کا اعلان کیا ہے جس کہ خوش آئنداقدام ہے انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب صوبائی وزیر مبین خلجی کو چہرے میں مشابہت ہونے کی بناء پر قائم مقام اسپیکر سردار بابرموسیٰ خیل سمجھ بیٹھے اور ان سے مختلف منصوبوں کے حوالے سے تبادلہ خیال کیاانہوں نے کہا کہ اگر قائم مقام اسپیکر وزیراعلیٰ پنجاب سے ملاقات کر لیں تو وہ ان سے ترقیاتی منصوبوں پر اظہار خیال کر پائیں گے انہوں نے کہا کہ میں تین سال تک وزیرخوراک رہا میرے محکمے میں کسی ایک بھی آسامی کے فروخت ہونے یا کرپشن کی بات نہیں ہوئی میں چیلنج کرتا ہوں کہ ایک روپے بھی کرپشن نہیں کی گئی جس پر بی این پی کے رکن اختر حسین لانگو نے کہا کہ سردار صاحب آپکا کردار اپکے کوٹ کی طرح سفید ہے