بلوچستان میں طلبا کو ماورائے آئین و قانون لاپتہ کیا جاتا ہے جو قابل مذمت ہے، نیشنل پارٹی

کوئٹہ (ڈیلی گرین گوادر) نیشنل پارٹی کے رہنماؤں نے کہا کہ جامعہ بلوچستان سے لاپتہ طلبا کی عدم بازیابی کسی سے المیہ سے کم نہیں۔جامعہ کے احاطے سے طلبا کو لاپتہ کرنا جامعہ کی یرغمالی کو ظاہر کرتی ہے۔آج طلبا اپنے ساتھیوں کے بازیابی اور محفوظ مستقبل کیلئے دھرنے میں بیٹھے ہوئے لیکن جامعہ کے انتظامیہ اور حکومت کی خاموشی مجرمانہ غفلت کا اظہار ہے۔نیشنل پارٹی طلبا کی بازیابی کا مطالبہ اور احتجاجی دھرنے کے طلبا کی مکمل حمایت اور تعاون کی یقین دلاتی ہے۔ان خیالات کا اظہار نیشنل پارٹی کے صوبائی ترجمان علی احمد لانگو نے وفد کے ساتھ بلوچستان یونیورسٹی میں احتجاجی دھرنے کے طلبا سے ملاقات اور اظہار یکجہتی کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا۔وفد میں نیشنل پارٹی کے صوبائی یوتھ سیکرٹری حاجی نعیم بنگلزئی ضلعی جنرل سیکرٹری ریاض زہری ممبر ورکنگ کمیٹی انیل غوری عالم بنگلزئی عمران سمیت دیگر شامل تھے۔نیشنل پارٹی کے رہنماؤں نے کہا کہ بلوچستان کے ساتھ حکمرانوں کا رویہ ظالمانہ متعصبانہ اور حاکمانہ راہ ہے۔بلوچستان کے مالک بلوچ قوم ہمیشہ حکمرانوں کے غصب کا شکار رہے ہیں۔لیکن بلوچ کی سرزمین و وسائل کی لوٹ کھسوٹ کو جاری رکھا گیا۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کو آگ اور خون کی دلدل میں دھکیلنے والوں حکمرانوں کا غصب اور منفی پالیسیاں ختم نہیں ہوئے۔بلوچ سیاسی نوجوانوں کارکنوں قیادت بزرگوں کو ظلم و بربریت کا نشانہ بنایا گیا۔سیاسی کارکنوں اور طلبا کو ماورائے آئین و قانون گرفتار کیا جاتا رہا ہیاور جو ہنوز جاری ہے۔انہوں نے کہا کہ نیشنل پارٹی واضح موقف اور پالیسی رکھتی ہے کہ بلوچستان کا مسئلہ خالصتا سیاسی ہے اور سیاسی مسائل کا حل مذاکرات ہے۔طاقت مسئلوں کے بگاڑ کا باعث بنتے ہیں انہوں نے کہا کہ دنیا میں ریاستیں نوجوانوں کو بہترین ادارے اور مواقع فراہم کرتی ہے۔تاکہ وہ بہتر مستقبل و سماج کو ممکن بناسکے۔لیکن بلوچستان میں طلبا کو ماورائے آئین و قانون لاپتہ کیا جاتا ہے۔جو قابل مذمت ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے