پرائیویٹ سکولز ترمیمی بل 2020ء کو فوری طور پر صوبائی اسمبلی سے پاس کیا جائے،عمر فاروق ایڈوکیٹ

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) آل بلوچستان پروگریسو پرائیویٹ سکولز اینڈ کالجز ایسو سی ایشن (رجسٹرڈ)کے رہنماوں نے وزیراعلیٰ بلوچستان اور صوبائی وزیر تعلیم سے اپیل کی ہے کہ پرائیویٹ سکولز ترمیمی بل 2020ء کو فوری طور پر صوبائی اسمبلی سے پاس کیا جائے بصورت دیگر اساتذہ اور طلباء گورنرہاوس چوک پر غیرمعینہ مدت کیلئے دھرنا دینے پر مجبورہونگے۔ یہ بات آل بلوچستان پروگریسو پرائیویٹ سکولز اینڈ کالجز ایسو سی ایشن (رجسٹرڈ) کے صوبائی قائدین عمر فاروق ایڈوکیٹ، پروفیسر محمد ابراہیم ابڑو، عبد الرحمن لونی،جعفر بلوچ،محمد نواز پندرانی،حافظ نعمت اللہ خان کاکڑ،انجینئر طارق کیازئی، عبدالصمد دہوار،عبد اللہ عبد اللہ خان اچکزئی،حافظ محمد قاسم اچکزئی،شراف الدین مردانزئی، منظور احمد پندرانی،محمد وسیم خان یوسفزئی، عبدالغفور مندوخیل،سید نور محمد شاہ، میر وائس خان خلجی،محمد ضیاء جوگیزئی،غلام فارق،رئیس غلام صدیق دہوار،محبوب خان اچکزئی،عبدالغنی،عبداللطیف دشتی بلوچ،محمد یونس دشتی بلوچ،عبدالقادر سموں، عبدالقدوس بلوچ،محمد زمان،میروائس خان،عتیق بلوچ،محمد علی،مولانا بازید خان بگٹی،معین الدین مری،ظہور احمد کھیتران،نواب خان بلوچ،قطب خان، احمد،نبی،مفتی گلاب خان،قاری حزب اللہ محمد حسنی،کنیز فاطمہ،شازیہ علی،زرمینہ کاکڑاور دیگر نے اتوار کو کوئٹہ پریس کلب میں ڈسٹرکٹ ہیڈز کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ بلوچستان کے 33اضلاع میں 2850 پرائیویٹ سکولزکے 35000 اساتذہ 7 لاکھ طلبہ و طالبات کوحکومت بلوچستان اور محکمہ تعلیم کے شانہ بشانہ تعلیم کے زیور سے آراستہ کررہے ہیں لیکن اسکے باوجود حکومت بلوچستان و محکمہ تعلیم کاپرائیویٹ اسکولز کے ساتھ عدم تعاون اور ناروا سلوک سمجھ سے بالاتر ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم 2015 سے ایک غیر مشاورتی اور مجسٹریٹی پرائیویٹ سکولز رجسٹریشن ایکٹ کے خلاف مسلسل آواز بلند کر رہے ہیں کہ خدارا بلوچستان ایجوکیشن فاونڈیشن سے رجسٹریشن کے اختیارات لے لیکر پرائیویٹ سکولز رجسٹریشن و مانیٹرنگ محکمہ تعلیم کے حوالے کئے جائیں کیونکہ 18 ویں ترمیم کے بعد اختیارات صوبے کے ماتحت ہونے چاہئے لیکن فاثنڈیش کا چیئرمین گورنر بلوچستان ہے اور وہ وفاق کا نمائندہ ہے۔انہوں نے کہا کہ پرائیویٹ اسکولز ترمیمی بل2020ء اسمبلی اور اسٹیرنگ کمیٹی سے پاس کیا گیا ہے لیکن پاس شدہ بل 2019ء کو گورنربلوچستان کے کہنے پر دبادیا گیا ہے جوکہ تعلیم کے دشمنی کے ساتھ ساتھ ارکان اسملبی و جمہوریت پر شب خون مارنے اور تعلیم دشمنی کے مترادف ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم وزیر اعلی بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو اور وزیر تعلیم میر نصیب اللہ مری اورصوبائی کابینہ سے اپیل کرتے ہیں کہ صوبائی کابینہ کے 12اگست2021ء کے اجلاس میں پاس شدہ پرائیویٹ اسکولز بل کو سردخانے میں رکھنے کا نوٹس لیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے2015 سے بلوچستان ایجوکیشن فاونڈیشن سے این او سی اور رجسٹریشن نہیں لی ہے اور نہ ہی آئندہ لیں گے۔انہوں نے کہا کہ کوڈ19کے باعث پہلے ہی طلبہ و طالبات کی تعلیم بری طرح متاثر ہوئی ہے اگر ہمیں احتجاج اور دھرنے پر مجبور کیا گیا تو تعلیم مزید متاثر ہونے کا خدشہ ہے انہوں نے وزیراعلیٰ بلوچستان اور صوبائی وزیر تعلیم سے اپیل کی کہ ترمیمی بل 2020ء کو صوبائی اسمبلی سے فوری طور پر پاس کرایا جائے بصورت دیگر آل بلوچستان پروگریسو پرائیویٹ سکولز اینڈ کالجز ایسو سی ایشن گورنر ہاوس چوک پر غیر معینہ مدت کیلئے دھرنے کا حق محفوظ رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں تعلیم کے میدان میں 40فیصد خدمات سرانجام دینے والی پرائیویٹ اسکولز کی نمائندہ تنظیم آل بلوچستان پروگریسو پرائیویٹ سکولز اینڈ کالجز ایسو سی ایشن کو ہر قسم کے فیصلوں میں شامل کیا جائے تاکہ پرائیویٹ اسکولز اورانکے ساتذہ کے حقوق کا تحفظ کیا جاسکے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے