بلوچستان کے بچے دنیا کی کسی بھی تفویض کردہ قانون و دیگر پرگروام سے یکسر محروم ہے، بی ایس او
کوئٹہ (ڈیلی گرین گوادر) بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے بچوں کے عالمی دن کے مناسبت سے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان کے بچے سمیت ہر فرد مشکل اور پریشانی کی زندگی گزار رہا ہے۔ ہر سال 20 نومبر کو عالمی سطح پر بچوں کے عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے، جس کا مقصد بچوں کو تعلیم، صحت، تحفظ سمیت دیگر بنیادی سہولیات کی فراہمی ترجیحی بنیادوں پر کرانا ہے لیکن بلوچستان کے بچے دنیا کی کسی بھی تفویض کردہ قانون و دیگر پرگروام سے یکسر محروم ہے۔
انھوں نے بچوں کے عالمی دن کے حوالے سے کہاکہ اقوام متحدہ نے 1954 میں 20 نومبر کو بچوں کے عالمی دن کے طور پر منانے کا اعلان کیا تھا جس مقصد باہمی تعاون سے فلاہی بنیادوں پر بچوں کو سہولتیں مہیا کرانا ہے۔ اسی دن 1959 ڈکلیریشن آف چائلڈ رائیٹس اور 1989 کو چائلڈ رائیٹس کنوینشن پاس کرکے اقوام متحدہ نے تمام رکن ممالک کو ان پر عملدرآمد کرنے کا پابند کرتا ہے لیکن بدقسمتی کچھ ایسے ممالک بھی ہیں جو عالمی قانون و آئین سے مبرا ہیں جس کی وجہ وہاں کے بچوں کی مستقبل داعو پہ لگی ہوئی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ بلوچستان میں کم عمر بچوں کی کثیر تعداد تعلیم کی سہولیات سے بالکل محروم ہے۔ انھوں نے کہا کہ بلوچستان کے اکثر علاقے روز اول سے حکومتی عدم توجہی کی وجہ سے پسماندہ ہیں جبکہ دوسری جانب کچھ علاقے ایسے تھے جہاں کم تعداد و سہولیات کے ساتھ کچھ اسکولیں خستہ حالی کی صورت میں موجود تھیں لیکن امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال کو جواز بنا کر حکمرانوں نے تعلیمی اداروں کو نشانہ بنایا۔
ترجمان نے حکومتی تعلیم دشمنی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدامات بلوچ قوم کو براہ راست پستی و جہالت کی جانب دھکیلنے کی دانستہ سازش کی شکل میں نذر آتے ہیں لیکن بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن ایسے قوم دشمن ہتھکنڈوں کو کسی صورت کامیاب نہیں ہونے دے گی۔ انھوں نے کہا کہ بلوچستان کے تعلیمی اداروں کو مسائل کا شکار کرکے حکمران نوجوان نسل مختلف سماجی برائیوں کی جانب دھکیلنے کی بدنیتی واضح نظر آرہی ہے۔
ترجمان نے آخر میں بلوچ عوام و نوجوانوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وقت کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے آنے والے نسلوں کو تعلیمی سہولیات فراہم کرنے کی جدوجہد میں طلباء قیادت سے ہم آواز ہو کر شامل ہوں تاکہ نئے آنے والے چیلینجز کا آسانی سے کیا جاسکے کیونکہ قومی حقوق کی حصول مشترکہ جدوجہد سے ممکن ہے۔