بلو چستان کی کوئلہ کانوں کے محنت کشوں کو نظر انداز کر نے کا سلسلہ بند کیا جائے،ہیو من رائٹس کمیشن آف پاکستان کے سربراہ حبیب طاہر ایڈوکیٹ
کوئٹہ(گرین گوادر نیوز) ہیو من رائٹس کمیشن آف پاکستان کے سربراہ حبیب طاہر ایڈوکیٹ نے کہا ہے کہ بلو چستان کی کوئلہ کانوں کے محنت کشوں کو نظر انداز کر نے کا سلسلہ بند کیا جائے بلو چستان کے کانکنوں کی اکثریت ای او بی آئی یا سما جی تحفظ کے دیگر منصوبوں کے لئے رجسٹرڈ نہیں ہے اور ان کی رجسٹریشن کی ذمہ داری انکے آجروں پر عائد ہو تی ہے لیبر یو نین کے کئی نمائندے کوئلہ کانوں میں ٹھیکیداری نظام سے شدید نا خوش ہیں کیونکہ ان میں اپنے مزدوروں کی حفاظت و سلا متی کو یقینی بنا نے میں دلچسپی نہیں ہے حکومت سے مطالبہ ہے کہ کوئلہ کی کانوں والے علا قوں اور پورے صوبے میں صحت، تعلیم اور ڈھانچے کی تعمیر پر و سائل صرف کرے۔یہ بات انہوں نے جمعہ کو حسین نقی، سعدیہ بلوچ، ماہین پراچہ، احد آغا کے ہمراہ کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کر تے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہاکہ ٹیم نے جن کانوں کا دورہ کیا تو وہاں سے ملنے والے حقائق سے معلوم ہو ا کہ کانوں میں صحت کی سہولیات نہ ہو نے کے برار ہے اس حقیقت کے پیش نظر کوئلہ کانوں کے شعبے کو عالمی سطح پر ایک خطرہ شعبے کا درجہ حاصل ہے انہوں نے کہاکہ کانوں کے مالکان اور ٹھیکیداروں کو ہر ایک کان میں ایمبو لینس اور ہنگامی بنیا دوں سے نمٹنے کے لئے صحت کے کارکناں کی دستیا بی اور حفاظتی انتظامات کے اندرونی معائنوں کی باقاعدہ گی یقینی بنانا ہو گا انہوں نے کہاکہ یہ جان کر بہت دکھ ہوا کہ کوئلہ کانوں میں کان کن انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا نشا نہ بن رہے ہیں پاکستان سنٹرل لیبر فیڈریشن کے مطابق 2021میں کانوں میں پیش آنے والے حادثات میں 176کانکن جاں بحق جبکہ 180زخمی ہوئے اس کے علاوہ بلو چستان میں کان کنوں کو غیر ریا ستی عناصر کے اہدافی حملوں سامنا بھی رہتا ہے انہوں نے کہاکہ بلو چستان میں ہلاکت اور ضرر کا معاوضہ تین لاکھ جبکہ دیگر صوبوں میں پانچ لاکھ روپے ہے انہوں نے کہاکہ لیبر یو نین کے کئی نمائندوں کا کہنا تھا کہ وہ کوئلہ کانوں میں ٹھیکیداری نظام سے شدید نا خوش ہیں کیونکہ ان میں اپنے مزدوروں کی حفاظت و سلا متی کو یقینی بنا نے میں دلچسپی نہیں ہو تی انہوں نے کہاکہ ایچ آر سی پی نے یہ سفا رش بھی کی ہے کہ کوئلہ کانوں کے شعبے کو صنعت کا درجہ دیا جائے اور مالکان اور ٹھیکیداروں کو اپنی کانیں مائنز ایکٹ 1923اور بعد ازاں ہو نے والی ترمیم کے مطابقت میں چلانے کا ذمہ دار ٹھہرایا جا ئے۔