بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں کوئٹہ میں ٹریفک انجینئرنگ بیورو کے قیام اور واشک میں پاسپورٹ آفس کے قیام کی الگ الگ قر ار دا دیں منظور کر لیں گئیں

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) بلو چستان اسمبلی کے اجلاس میں کوئٹہ میں ٹریفک انجینئرنگ بیورو کے قیام اور واشک میں پاسپورٹ آفس کے قیام کی الگ الگ قر ار دا دیں منظور کر لیں گئیں۔بلوچستان اسمبلی کا اجلاس جمعہ کو مقررہ وقت سے ایک گھنٹہ 20 منٹ کی تاخیر سے ڈپٹی اسپیکر سرادر بابر خان موسیٰ خیل کی صدرات میں ہوا، اجلاس میں پشتونخوامیپ کے رکن نصراللہ خان زیرے نے اپنی قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ کوئٹہ شہر میں ٹریفک کے بڑھتے ہوئے رش کی وجہ سے عوام کو سخت مشکلات کا سامنا ہے، جس کی وجہ سے معمول کی زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی ہے، لہذا یہ ایوان صوبائی حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ ٹریفک کی روانی کو برقرار رکھنے کیلئے ٹریفک انجینئرنگ بیورو کے قیام کی بابت فوری طور پر عملی اقدامات اٹھانے کو یقینی بنائے۔ قرارداد کی موزونیت پر بات کرتے ہوئے محرک نے کہا کہ کوئٹہ میں بڑھتی ہوئی آبادی اور گاڑیوں کی بہتات کی وجہ سے ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے کیلئے شہریوں کو گھنٹوں ٹریفک میں انتظار کرنا پڑتا ہے، کوئٹہ میں قائم تجاوزات اور پبلک ٹرانسپورٹ نہ ہونے سے سڑکوں پر چلنے والی گاڑیوں موٹرسائیکلوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوتا جارہا ہے جبکہ سڑکوں پر قائم تجاوزات بھی ٹریفک جام کا سبب ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کوئٹہ کراچی، کوئٹہ لورالائی، ژوب، چمن، نوشکی قومی شاہراہوں پر ٹریفک حادثات میں قیمتی انسانی جانیں ضائع ہورہی ہیں، انہوں نے تجویز دی کہ کوئٹہ میں ٹریفک کی روانی کیلئے بااختیار ٹریفک انجینئرنگ بیورو قائم کیا جائے جو کسی محکمے کے زیر اثر نہ ہو جبکہ موجودہ ٹریفک کے نظام کو بہتر بنانے کیلئے ایک جامع ٹریفک مینجمنٹ پلان تشکیل دیا جائے۔ صوبائی وزیر پی اینڈ ڈی میر ظہور احمد بلیدی نے کہا کہ ماضی میں کوئٹہ میں ٹریفک نظام کو بہتر نہیں بنایا جاسکا کوئٹہ پیکج پر بھی خاطر خواہ کام نہیں ہوا، کوئٹہ پیکج کے تحت سڑکوں کو چوڑا کیا جارہا ہے تاہم اس حوالے معاوضہ کی ادائیگی کا مسئلہ ہے جسے بروقت حل نہیں کیا جاسکا ، انہوں نے کہا کہ اب نہ صرف کوئٹہ میں ٹریفک کا مسئلہ ترجیہی بنیادوں پر حل کیا جائے گا، بلکہ کوئٹہ میں ماس ٹرانزٹ نظام لانے پر بھی غور کیا جارہا ہے تاکہ لوگوں کو سفری سہولیت میسر آئیں۔ انہوں نے کہا کہ معزز رکن کی تجاویز پر وزیراعلیٰ بلوچستان سے مشاورت کریں گے تاکہ ایک بہتر نظام لائیں، انہوں نے کہا کہ اس وقت کوئٹہ کی جو ضروریات ہیں وہ صوبے کے کسی شہر کی نہیں حکومت ان مسائل کے حل کیلئے ممکنہ وسائل بروئے کار لائے گی بعدازں ایوان نے کوئٹہ میں ٹریفک انجینئرنگ بیورو کے قیام کی قررار داد متفقہ طور پر منظور کرلی۔ اجلاس میں جمعیت علماء اسلام کے رکن زابد علی ریکی نے اپنی قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ واشک جو رقبہ کے لحاظ سے بلوچستان کا سب سے بڑا، منتشر آبادی اور پسماندہ ترین اضلاع میں شمار ہوتا ہے کو ہر دور میں نظر انداز کیا گیا یہاں تک کہ اس جدید دور میں بھی وہاں پاسپورٹ آفس کا قیام عمل میں نہیں لایا گیا ہے، جس کی وجہ سے وہاں کے عوام کو پاسپورٹ کے حصول کی خاطر صوبہ کے دور دراز دیگر اضلاع میں جانا پڑتا ہے، جس کی وجہ سے انہیں سخت مشکلات کا سامنا ہے۔ لہذا یہ ایوان صوبائی حکومت سے سفارش کرتا ہے کہ وہ وفاقی حکومت سے رجوع کرے کہ صوبہ کے دیگر اضلاع کی طرح واشک میں بھی پاسپورٹ آفس کے قیام کے بابت عملی اقدامات اٹھانے کو یقینی بنائے تاکہ وہاں کے لوگوں کو پاسپورٹ کے حصول میں درپیش مشکلات کا خاتمہ ممکن ہوسکے۔ صوبائی وزیر میر ظہور احمد بلیدی نے رکن اسمبلی کو یقین دہانی کرائی کہ واشک، آواران سمیت صوبے کے دیگر علاقوں میں پاسپورٹ آفسز کے قیام سے متعلق وزیراعلیٰ بلوچستان نے ڈی جی امیگریشن پاسپورٹ سے ملاقات کی ہے ملاقات میں ڈی جی امیگریشن نے نے وعدہ کیا کہ جلد ان علاقوں میں پاسپورٹ آفسز قائم کئے جائیں گے، بعد ازاں ایوان نے واشک میں پاسپورٹ آفس کے قیام کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے