بلوچستان پہلے سے تعلیمی پسماندگی کا شکار ہے بلوچستان یونیورسٹی کا بندش ایک المیہ ہے، بلوچستان بار کونسل

کوئٹہ(گرین گوادر نیوز)بلوچستان بار کونسل کے جاری ایک بیان میں بلوچستان یونیورسٹی میں طلباء کا دھرنہ اور تاحال اسٹوڈنٹس کے عدم بازیابی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان پہلے سے تعلیمی پسماندگی کا شکار ہے بلوچستان یونیورسٹی کا بندش ایک المیہ ہے جس کی تمام تر ذمہ داری وائس چانسلر بلوچستان یونیورسٹی پر عائد ہوتی ہے بیان میں کہا کہ جب سے موجودہ وائس چانسلر نے بلوچستان یونیورسٹی کا چارج سنبھالا ہے یونیورسٹی کا درس و تدریس متاثر ہے موجودہ وائس چانسلر کے خلاف اس سے قبل اکیڈمک اسٹاف ایسوسیشن کا ہڑتال تھا پھر یونیورسٹی ایمپلائیز یونین نے ہڑتال کی جسے اس وقت کے چیف جسٹس بلوچستان نے معاملے کو سلجھایا بیان میں کہا کہ موجودہ وائس چانسلر کا طلباء و طالبات کے کلاسسز میں دلچسپی کم لیتے ہیں اور فنانس معاملات میں اس کا دلچسپی رہتا ہے بیان میں کہا کہ اس وقت بلوچستان ہائیکورٹ میں موجودہ وائس چانسلر کے غیر ذمہ دارانہ رویے کے خلاف اساتزہ طلباء اسٹاف یونین نے عدالت میں آئینی پٹیشن دائر رکھے ہیں جو کہ زیر سماعت ہیں بیان میں کہا کہ بلوچستان یونیورسٹی میں اب دور دراز کے طلباء کا داخلہ مشکل بنایا گیا ہے جس کی وجہ بلوچستان یونیورسٹی مسائل کا شکار ہے یونیورسٹی میں میرٹ کی پامالی کرپشن اپنے عروج پر ہے وائس چانسلر کے اقرباء پروی سے یونیورسٹی کا نظام متاثر ہے بیان میں کہا کہ ہائیر ایجوکیشن کے پالیسی کے مطابق بلوچستان میں ایم فل پی ایچ ڈی کیداخلے نہ ہونے کے برابر ہیں اور بلوچستان یونیورسٹی میں طلباء کے فیسسز میں بے تحاشہ اضافہ کیا گیا جو کے طلباء کے برداشت سے بھی زیادہ ہیں اور عرصہ دراز سے یونیورسٹی کے سینڈیکٹ اور اکیڈمک کونسل کا اجلاس نہ ہوا ہے بلوچستان بار کونسل اس معاملات میں خاموش تماشائی نہیں بن سکتی بیان میں مطالبہ کیا کہ یونیوسٹی ہاسٹل سے غائب دونوں طالبعلموں کو بازیاب کرایا جائے اور یونیورسٹی میں طلباء و طالبات کے تمام جائز مطالبات تسلیم کئے جائیں وائس چانسلر بلوچستان یونیورسٹی کو فوری ہٹایا جائے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے