آج بلوچستان میں جو نااہل لوگ مسلط ہوئے ہیں انکی نااہلی کے باعث تعلیمی ادارے بند ہو رہے، رحمت صالح بلوچ

لسبیلہ(گرین گوادر نیوز)نیشنل پارٹی صوبہ بلوچستان کے صوبائی صدر وسابق صوبائی وزیر رحمت صالح بلوچ نے کہا ہے کہ آج بلوچستان میں جو نااہل لوگ مسلط ہوئے ہیں انکی نااہلی کے باعث تعلیمی ادارے بند ہو رہے ہیں اور جھالاوان میڈیکل کالج کے فنڈز و پروجیکٹ کو بند کر دیا گیا انھوں نے کہاکہ ملک میں ایک سول مارشل ہے ملک ان چیزوں کو متحمل نہیں ہو سکتا ہماری نیشنل پارٹی کی جو بیانیہ ہے وہ میر حاصل خان بزنجو کی بیانیہ ہے میر حاصل خان بزنجو نے کوئی غلط بات نہیں کی تھی انھوں نے ایک تجویز دیا تھا کہ ملک کو فعال اداروں کی ضرورت ہے یہاں جمہوریت کو فعال کیا جائے اور جمہوریت اداروں پر قدغن نہیں لگایا جائے اور یہاں کے عوام پر رحم کیا جائے آج بھی ہم یہی کہتے ہیں ملک و صوبے میں فری اینڈ فیئر الیکشن کرائے جائیں عوام آزادی ہو اپنے رائے دینے کا انھوں نے کہاکہ نیشنل پارٹی عدم تشدد کا دھائی ہے ہم پاکستان کے آئین اور قانون اور قلم کے تحت اپنی جدوجہد کا جاری رکھیں گے ہمیں بندوق سے نفرت ہے ان خیالات کا اظہار انھوں نے ہفتہ کے روز نیشنل پارٹی لسبیلہ کے ضلعی سیکرٹریٹ حب میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی اس موقع پر نیشنل پارٹی کے مرکزی نائب صدر برائے بلوچستان رجب علی رند،لسبیلہ کے صدر عبدالغنی رند،صوبائی نائب صدر خورشید رند،مرکزی رہنماء ایڈوکیٹ اکرم،ایڈوکیٹ شہباز،نظام الدین رند،واجہ عبدالغنی رند،روشن جتوئی سمیت پارٹی کارکنوں کی ایک بڑی تعداد موجود تھی نیشنل پارٹی کے بلوچستان کے صوبائی صدر رحمت صالح بلو چ نے مزید کہاکہ بلوچستان کے عوام پر ایک کرپٹ ٹولے کو مسلط کیا گیا ہے اور 2018 ء کے الیکشن جس انداز اور ٹیکنیکل طریقے سے بیچا گیااور لوگوں کو سلیکٹ کر کے لایا گیا اور آج پورا صوبہ تباہ ہو چکا ہے اور ہم سمجھتے ہیں آج بلوچستان پر جو قابض لوگ ہیں اس حوالے سے ہماری پارٹی کا موقف روز اول سے یہی رہا ہے یہاں کے عوام کے رائے احترام کیا جائے نیشنل پارٹی مضبوط جمہوری اداروں کی بات کر تا ہے ہم لکھے پڑھے پاکستان و بلوچستان کی بات کرتے ہیں اور پْر امن بلوچستان کی با ت کرتے ہیں جہاں پر ہر انسان کی عزت نفس محفوظ ہو لیکن آج افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ جو سیاسی اسٹیک ہولڈرز ہیں انہیں جان بوجھ کر زبردستی دیوار سے لگایا اور کوشش یہ کی گئی کہ ہم یہاں کے سیاسی ماحول اور سیاسی کارکنوں کو تھوڑینگے اور سیاسی پارٹیوں کا بکھیردینگے جہاں بالادست نادیدہ قوتوں کے زور بازو ڈنڈے کے زو ر پر ان کے سلیکٹڈ لوگ ہیں انہیں لائیں لیکن جب تک بلوچستان میں سیاسی اسٹیک ہولڈر ز کو احترام اور برابری کے ساتھ نہیں دیکھا جاتا یہاں کے حالات ٹھیک نہیں ہونگے انھوں نے کہاکہ بلوچستان کی جو صورتحال بلخصوص پورے ملک میں ایک غیر یقینی کیفیت ہے لوگ عدم تحفظ کا شکار ہیں لوگوں کو بد امنی،مہنگائی اور بے روزگاری نے انتہائی تباہ کر کے رکھ دیا ہے حالانکہ حب ایک صنعتی شہر ہوتے ہوئے یہاں کی حالت زار انتہائی مخدوش ہے سہولیات کا فقدان ہے امن وامان کی صورتحال بگڑتی جارہی ہے قتل و غارت کا سلسلہ جاری ہے چوری ڈکیتی کی واردات روز کے معمول بن گئے ہیں اس حوالے سے انتہائی دکھ کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ یہاں پر ریاستی رٹ کہیں بھی نظر نہیں آ رہا منشیات اور منشیات فروشی سرعام ہو رہی ہے نوجوان نسل تباہ ہو چکا ہے جب ہم دوسری جانب دیکھیں حب صنعتی شہر ہونے کے باوجود یہاں کے مقامی لوگ جو کہ بے روزگار ہیں انہیں کوئی فیکٹری مالکان روزگار کے حوالے سے ترجیح نہیں دے رہے صنعتی زون سے شپ بریکنگ تک جائیں تو مقامی لوگوں کے روزگار کے سلسلے میں بالکل ہی قدغن لگادیا گیا ہے انھوں نے حب ڈیم پوری کراچی کو پانی سپلائی کر رہاہے لیکن یہاں کی زمینداروں کو پانی ملنا دور کی بات ہے انسانی آبادی کو پانی فراہم نہیں کیا جاتا اور شہری پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں اس موقع پر نیشنل پارٹی لسبیلہ کے صدر عبدالغنی رند نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ حب شہر کی صوتحال یہ ہے کہ شہر کھنڈرات میں تبدیل ہو چکا ہے شہر کا امن وامان بگڑتا جارہا ہے حب شہر کی صنعتی زون ہے لیکن مقامی لوگوں کیلئے روز گار کے دروزے بند کر دیئے گئے جبکہ شپ بریکنگ یارڈ گڈانی میں وڈیرہ شاہی ہے انھوں نے کہا کہ حب پولیس نیشنل پارٹی کے ورکروں کو بلا وجہ تنگ کر رہی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے