خواتین نے اسمبلی میں مردوں سے زیادہ فعال اور موثر کردار ادا کیا ہے، راحیلہ درانی
کوئٹہ (گرین گوادر نیوز) بلوچستان کی پہلی خاتون سابق اسپیکر راحیلہ درانی اور سابق رکن اسمبلی یاسمین لہڑی نے کہاہے کہ خواتین کے بغیر کابینہ نامکمل ہے،مخصوص نشستوں پر آنے والی خواتین نے اسمبلی میں مردوں سے زیادہ فعال اور موثر کردار ادا کیا ہے سیاسی جماعتوں کی خواتین رہنما قبائلی اور پدر شاہی معاشرے میں ہر طرح کی رکاوٹوں اور مشکلات کا سامنا کرکے ایک جدوجہد اور قربانی کے بعد ہی اس مقام تک پہنچتی ہیں۔ بلوچستان اسمبلی کی پہلی خاتون سپیکر راحیلہ درانی کا کہنا ہے کہ وہ اس کابینہ کو مکمل ہی نہیں سمجھتی جن میں خواتین اور اقلیت کی نمائندگی نہیں۔ معاشرے کے جن محروم طبقات پر سب سے زیادہ توجہ دینی کی ضرورت ہے کابینہ میں نظر انداز کر کے ان کی آواز کیسے سنی جائے گی؟ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں خواتین کی عزت تو بہت کی جاتی ہے مگر انہیں سیاسی عمل سمیت معاشرے میں جائز مقام نہیں دیا جاتا۔نیشنل پارٹی کی رہنما اور بلوچستان اسمبلی کی سابق رکن یاسمین لہڑی کا کہنا ہے کہ مخصوص نشستوں پر خواتین کے انتخاب میں وقت کے ساتھ بہتری آ رہی ہیں۔ ان نشستوں پر آنے والی خواتین نے اسمبلی میں مردوں سے زیادہ فعال اور موثر کردار ادا کیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ مخصوص نشستوں پر انتخاب صرف اقربا پروری اور اہلیت کے خلاف ہوتا ہے، سیاسی جماعتوں کی خواتین رہنما قبائلی اور پدر شاہی معاشرے میں ہر طرح کی رکاوٹوں اور مشکلات کا سامنا کرکے ایک جدوجہد اور قربانی کے بعد ہی اس مقام تک پہنچتی ہیں۔یاسمین لہڑی کے مطابق ایک تو ہمارا معاشرہ پدر شاہی کا ہے اور دوئم مرد ارکان اسمبلی انتخابات میں پیسہ اور وسائل خرچ کرکے آتے ہیں اس لیے کابینہ میں خواتین پر مردوں کو ترجیح دی جاتی ہے۔ اٹھارہویں ترمیم کے بعد کابینہ کے حجم کو محدود کر دیا گیا ہے اس لیے بھی خواتین کے لیے سپیس مزید کم ہو گئی ہے۔سابق خاتون رکن اسمبلی نے تجویز دی کہ خواتین اور اقلیت کو کابینہ کا لازمی حصہ بنانے کے لیے قانون سازی اورمخصوص نشستوں پر خواتین کا انتخاب براہ راست انتخابات کے ذریعے ہونا چاہیے تاکہ خواتین ارکان کا فیصلہ سازی میں کردار مزید مضبوط ہو اور معاشرے میں شعور و آگاہی کے فروغ کے ساتھ ساتھ سیاسی عمل میں خواتین کے لئے قبولیت کی راہ ہموار ہو سکے۔