بی این پی کا مرکزی قومی کونسل سیشن بیاد ”راہشون“ سردار عطاء اللہ خان مینگل22، 23اور 24جنوری 2022ء کو کوئٹہ میں منعقد ہوگا

کوئٹہ(گرین گوادر نیوز) بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی کابینہ کا اجلاس گزشتہ روز پارٹی کے مرکزی قائمقام صدر ملک عبدالولی کاکڑ منعقد ہوا اجلاس میں پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی اجلاس کی کارروائی پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل سابق سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے چلائی اجلاس میں موجودہ سیاسی صورتحال، تنظیمی امور پر سیر حاصل بحث کی گئی اجلاس میں بلوچ رہبر عظیم انسان دوست بزرگ سیاستدان سردار عطاء اللہ خان مینگل کی بیش بہا قربانیاں، ثابت قدمی، مستقل مزاجی کو محلوظ خاطر رکھ کر پارٹی کے مرکزی کابینہ نے عظیم رہنماء سردار عطاء اللہ خان مینگل کو بلوچی لفظ”راہشون“کا لقب دے دیا اور کہا گیا کہ انسانی حقوق کی پامالی المیہ سے کم ہے قانون کے رکھوالے خود کی قانون کی دھجیاں اڑا رہے ہیں ماورائے عدالت قتل و غارت گری کے مرتکب بنتے جا رہے ہیں اور گزشتہ چند ماہ سے طاقت کا بے جا استعمال کیا جا رہا ہے اس سے بلوچستان میں محکومی اور مظلومیت، خوف و ہراس، معاشرے میں بے دردی کے ساتھ انسانیت اور بے گناہ انسانوں کا خون بہانے سے گریز نہیں کیا جا رہا ماضی کے آمر و سول حکمرانوں نے ہمیشہ بلوچستان میں استحصالانہ روش رکھی جس کی وجہ سے بلوچستان آج اس بحرانی کیفیت تک پہنچ چکا ہے جتنے بھی حکمران آئے انہوں نے ابتدائی دنوں میں بلوچ مسئلے کو حل کرنے کے بلند و بالا دعوے کئے لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ سابقہ ناروا اور ناانصافیوں کے پالیسیوں کو ختم کرنے کے بجائے تسلسل کے ساتھ جاری رکھے بی این پی کے چھ نکات پر عمل کیا جاتا تو بلوچستان کا مسئلہ حل ہونے کی جانب جاتا لیکن وقت کے ساتھ ساتھ حکمرانوں نے جو وعدے، بلند و بالا دعوے کئے تھے اس پر عمل کرنے کی بجائے بلوچستان میں مزید حالات بحرانی کیفیت کرنے کیلئے اس بار پر پھر طاقت کا سہارا لیا جا رہا ہے سی ٹی ڈی کی امن و امان کی بحالی کی آڑ میں بے دردی کے ساتھ ماورائے عدالت قتل و غارت گری، گرفتاریوں، بے گناہ کا خون بہانے، قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے سے گریز نہیں کر رہے عوام کے ساتھ ناختم ہونے والی استحصالی پالیسی جاری ہے جو بڑھتی جا رہی ہے مستونگ، مکران ڈویڑن سمیت دیگر اضلاع میں آپریشن کر کے خواتین، بچوں کو نشانہ بنا کربلوچ روایات کو روندتے ہوئے بلوچستانی عوام کی نسل کشی کی جا رہی ہے عدالتیں اسی مقاصد کیلئے بنائی گئی ہیں کہ اگر کسی پر کوئی الزام ہے تو عدالتوں میں پیش کر کے فری ٹرائل کو یقینی بنایا جاتا ہے اس کو موقع دیا جاتا ہے انصاف کے تقاضے پورے کئے جاتے ہیں لیکن یہاں پر بلوچستان میں بلوچ، پشتون، بلوچستانی عوام کا خون اتنا سستا ہے کہ کوئی بھی بہہ کر بے گناہوں کو قتل کر کے الزامات لگا کر اسے قانون شکل دے دراصل یہ سراسر انسانی حقوق کی پامالی ہے ایسے اقدامات سے معاشرے میں نفرتوں کا جنم لینا قدرتی امر ہے دوسری جانب عوام کا معاشی اور معاشرتی طور پر نسل کشی سے بھی حکمران گریزاں نہیں بلوچستان میں صنعتیں نہ ہونے کے برابر ہیں زراعت حکمرانوں کی ناروا پالیسیوں کی وجہ سے تباہی کے دہانے پہنچ چکی ہے بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ اور بلوچستان کے گرین بیلٹ نصیر آباد ڈویڑن کو حصے سے کم پانی کی فراہمی، گوادر اور بحر بلوچ کے ماہی گیروں کے مسائل کو حل کرنے کی بجائے ان میں اضافہ، دو ہمسایہ ممالک کے ساتھ بارڈرز کی غیر قانونی بندش، یقینا بلوچستان کے بلوچ و پشتون اضلاع میں عوام معاشی تنگ دستی، غربت و افلاس، مایوسی کا شکار ہو رہے ہیں جو یقینا بلوچستان کے عوام ساتھ ظلم کے مترادف عمل ہے جو معاشی استحصال کے زمرے میں آتا ہے اجلاس میں کہا گیا کہ بلوچستان کے جو مسائل ہیں انہیں سنجیدگی سے ان پر غور کرتے ہوئے حل کرنے کی ضرورت ہے طاقت کا استعمال، ناروا پالیسیوں کو فوری طور پر ترک کر کے بلوچ مسئلے کے حل کی جانب جایا جائے اس کے برعکس بی این پی قومی و جمہوری قوت ہونے کے ناطے بلوچ اور بلوچستانی عوام کو تنہا نہیں چھوڑے گی ان کے حقوق کی تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے ہر فورم پر آواز بلند کرنے کو ترجیح دے گی اجلاس میں اس بات پر تشویش کا اظہار کیا گیا کہ ہر طبقہ فکر مہنگائی، بے روزگاری کا شکار اور تجارتی سرگرمیوں کو دانستہ طور پر روکنے کیلئے مسائل پیدا کئے جا رہے ہیں تجارتی سرگرمیوں کو بحال کرنے کیلئے اقدامات کئے جائیں مہنگائی، غربت، افلاس میں اضافہ حکمرانوں کی ناکام پالیسیوں کا نتیجہ ہے نوجوانوں کو روزگار کی فراہم کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کیونکہ بلوچستان میں شرح غربت دوسرے صوبوں کی نسبت زیادہ ہے بلوچستان وسائل سے مالا مال سرزمین، سیاسی و جغرافیائی اہمیت کی حامل ہے لیکن اس کے باوجود ناروا پالیسیوں اور سلوک کی وجہ سے عوام پریشان حال زندگی گزرنے پر مجبور ہیں ہونا تو یہ چاہئے کہ حکمرانوں دعوؤں کی بجائے بلوچستان کے معاملات پر ہمدردانہ غور کر کے دعوؤں کی بجائے عملی اقدامات کریں بی این پی سردار اختر جان مینگل کی قیادت میں بلوچستان کے مسائل کے حل کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کرے گی قوموں کے اجتماعی حقوق کی جدوجہد کو مظالم یا استحصال کر روکنا ممکن نہیں حقوق، انصاف و سچائی پر مبنی عوام کیلئے حقیقی سیاست تقویت حاصل کرتی ہے کبھی بھی کمزور یا ختم نہیں ہو سکتی بلوچستان نیشنل پارٹی جمہوریت او ر جمہوری اداروں کے فروغ کیلئے جدوجہد کی ہے تاکہ حقیقی جمہوریت کو تقویت مل سکے بلوچستان کے معاشی اور معاشرتی مسائل میں اضافہ موجودہ حکمرانوں کی نااہل اقتصادی پالیسیوں کا نتیجہ ہیں جس کی وجہ سے ہر طبقہ فکر کیلئے روزمرہ کی زندگی محال بن چکی ہے بالخصوص غیور عوام جو معاشی مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں ان کے مسائل بحث تشویش حد تک بڑھ چکے ہیں اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ بی این پی کا مرکزی قومی کونسل سیشن بیاد راہشون سردار عطاء اللہ خان مینگل22، 23اور 24جنوری 2022ء کو کوئٹہ میں منعقد ہوگا قومی قونصل سیشن کی تیاریوں سے متعلق کمیٹیاں بھی تشکیل دی گئیں انتظامی کمیٹی میں پارٹی کے مرکزی قائمقام صدر ملک عبدالولی کاکڑ، مرکزی سیکرٹری اطلاعات و ایم این اے آغا حسن بلوچ، مرکزی ہیومن رائٹس سیکرٹری موسیٰ بلوچ، ایم پی اے احمد نواز بلوچ، ایم پی اے شکیلہ نوید دہوار، مرکزی کمیٹی کی رکن ثانیہ حسن کشانی، چندہ کمیٹی میں پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی، مرکزی فنانس سیکرٹری ایم پی اے ملک نصیر شاہوانی، ایم پی اے اختر حسین لانگو، ایم پی اے حمل کلمتی شامل ہوں گے اجلاس میں کہا گیا کہ کوئٹہ، نوشکی، چاغی کے ضلعی تنظیم کاری کو فوری طور پر مکمل کر کے دو ہفتوں میں کنونشن کو بھی یقینی بنایا جائے تمام اضلاع کے صدور، جنرل سیکرٹریز، آرگنائزر، ڈپٹی آرگنائزر کو سختی سے ہدایت کی گئی کہ وہ ابھی سے اپنی تنظیمی کاری اور مرکزی کونسلران کا چناؤ کریں تاکہ پارٹی کا مرکزی کونسل سیشن سنگل میل ثابت ہو سکے بلوچستان کے موجودہ حالات کے تناظر میں ایک مضبوط و منظم سیاسی قوت ہی اپنا سیاسی و کلیدی کردار ادا کر سکتا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے